شاہین باغ کی شاہینوں کی پرواز کو اپنی پرواز بتانے کی ناکام کوشش

عام آدمی پارٹی نے بی جے پی کے ساتھ مل کر شاہین باغ کے مظاہرہ کو بدنام کرنے کی کوشش نہیں کی ہے بلکہ بہادر خواتین کے نیک جذبہ پر سوال کھڑے کر دئیے ہیں۔

’شاہین باغ تحریک‘
’شاہین باغ تحریک‘
user

سید خرم رضا

شہریت ترمیمی قانون یعنی سی اے اے کے خلاف مظاہرے صرف ہندوستان میں ہی نہیں بلکہ دنیا کے کئی ممالک میں ہوئے، لیکن جو شہرت اور مقبولیت شاہین باغ کے مظاہرہ کو حاصل ہوئی وہ کسی کو نہیں ہوئی۔ شاہین باغ کے مظاہرہ کو جو مقبولیت حاصل ہوئی اس کی وجہ تھی وہ بہادر شاہینیں (خواتین) جنہوں نے نہ دن دیکھا نہ رات، نہ گھر دیکھا نہ گھر والوں کی ضرورتیں، نہ سردی دیکھی نہ بارشیں ان کے حوصلوں کو کمزور کر پائیں۔ شاہین باغ مظاہرہ کے مخالفین نے یعنی سی اے اے کے حامیوں نے ان شاہینوں کی اس پرواز کو روکنے کی کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئے۔

کووڈ-19 وبا کے دوران کل ایک خبر آئی کہ شاہین باغ میں رہنے والے اور اس مظاہرہ کے اہم رکن اپنے کئی ہم خیال لوگوں کے ساتھ بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں۔ اس مظاہرہ پر سوال کھڑے کرنے اور پر امن مظاہر ہ کرنے والی بہادر خواتین کے ملک کے آئین پر پختہ یقین کو ہلانے کے لئے بی جے پی کی اس کوشش میں دہلی میں بر سر اقتدار عام آدمی پارٹی (عآپ) بھی شامل ہو گئی اور اس کے سینئر رکن اور سابق وزیر صحت سوربھ بھاردواج نے بیان دیا کہ اب یہ ثابت ہو گیا کہ شاہین باغ کا مظاہر ہ بی جے پی نے دہلی انتخابات کے مقصد سے کرایا تھا۔ عام آدمی پارٹی نے بی جے پی کے ساتھ مل کر شاہین باغ کے مظاہرہ کو بدنام کرنے کی کوشش نہیں کی ہے بلکہ بہادر خواتین کے نیک جذبہ پر سوال کھڑے کر دئیے ہیں۔


کل بی جے پی نے اعلان کیا تھا کہ 100 سے زیادہ مسلمانوں نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کر لی ہے اور ان تمام لوگوں کا تعلق شاہین باغ، اوکھلا کے دیگر علاقوں اور نظام الدین سے ہے۔ شامل ہونے والے لوگوں میں جن کا ذکر سب سے زیادہ ہوا ہے ان کا نام شہزاد علی ہے، اور بتایا جا رہا ہے کہ وہ شاہین باغ مظاہرہ کے متحرک لوگوں میں سے تھے۔ ان کے تعلق سے نیوز 18 کی زیبا وارثی نے تحریر کیا ہے کہ شہزاد بی جے پی حامی راشٹریہ علما کونسل کی اتر پردیش یونٹ کے سابق سکریٹری رہے ہیں۔

زیبا وارثی کی رپورٹ کے مطابق مظاہرہ میں شامل کئی متحرک خواتین کا کہنا ہے کہ انہوں نے کبھی شہزاد کو نہ تو اسٹیج پر دیکھا اور نہ ہی مظاہرہ کے کسی اہم پروگرام میں دیکھا۔ دہلی کے سینئر وکیل محمود پراچہ کا کہنا ہے کہ ’’شاہین باغ کے مظاہرہ میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شریک ہوئے اور یہ مظاہرہ آئین کی حفاظت کے لئے خواتین نے کیا ہوا تھا۔ ان ہزاروں لوگوں میں سنگھ نے شہزاد جیسے بہت سے لوگوں کو پلانٹ کیا ہو گا اور اب یہ بے نقاب ہو گئے ہیں۔‘‘


ریتو کوشک، جو ابتداء سے ہی مظاہرہ کا حصہ رہی تھیں اور اسٹیج کی زیادہ تر ذمہ داری ان کے اوپر ہی تھی، ان کا کہنا ہے کہ شہزاد تو کبھی وہاں مستقل نظر بھی نہیں آئے۔ بی جے پی ترجمان نگہت عباس کا کہنا ہے کہ شہزاد نے کبھی احتجاج نہیں کیا بلکہ انہوں نے اس مظاہرہ کی مخالفت کی۔ وہ شاہین باغ کے سماجی کارکن ہیں اور انہوں نے ہمیشہ لوگوں کو مظاہرہ ختم کرنے کا مشورہ دیا۔ خبروں کے مطابق کل نگہت عباس اور دہلی بی جے پی صدر آدیش گپتا کے علاوہ جو لوگ اسٹیج پر تھے ان میں شہزاد، شاہین باغ کی ڈاکٹر مہرین اور عام آدمی پارٹی کی سابق کارکن تبسم حسین تھیں۔

شاہین باغ کا مظاہر صرف خواتین کا تھا اور اگر کوئی مرد اس کا سہرا اپنے سر باندھنا چاہے تو یہ اس مظاہرہ کی روح کے منافی ہوگا۔ کووڈ کی اس وبا کے دور میں جب لوگوں کی جانیں اور ان کی صحت سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے اس وقت سیاست کر کے شاہین باغ کے مظاہرہ پر سوال کھڑا کرنا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ مظاہرہ کے مخالفین شاہین باغ کی شاہینوں کو بدنام کر کے ان شاہینوں کی پرواز اپنے قابو میں کرنا چاہتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 18 Aug 2020, 10:11 AM