سونیا گاندھی کو ای ڈی دفتر میں بلایا جانا کیا حکومت وقت کی غلطی ہے؟

کانگریس کے ہر چھوٹے بڑے رہنما میں غصہ نظر آیا اور انہوں نے اس بات کو دہرایا کہ حکومت دراصل حزب اختلاف کی آواز دبانا چاہتی ہے، اسی لئے یہ کارروائی کر رہی ہے۔

سونیا گاندھی اور پرینکا گاندھی
سونیا گاندھی اور پرینکا گاندھی
user

سید خرم رضا

ای ڈی (انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ) چاہتا تو کانگریس صدر سونیا گاندھی سے ان کے گھر پر جا کر بھی پوچھ تاچھ کر سکتا تھا، لیکن ای ڈی نے جس طرح قبل میں کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی سے پانچ دن تک پوچھ تاچھ کی اسی طرح آج کانگریس صدر سونیا گاندھی کو ای ڈی نے پوچھ تاچھ کے لئے اپنے دفتر بلایا۔ سونیا گاندھی کو ای ڈی دفتر بلائے جانے سے کانگریس ارکان میں نہ صرف جوش بھر گیا بلکہ مودی کی قیادت والی موجودہ حکومت کے خلاف غصہ بھی اُبال پر آ گیا۔

چونکہ اکبر روڈ پر کل ہند کانگریس کمیٹی کا دفتر واقع ہے، اس لیے آج صبح سے ہی اکبر روڈ کو چھاؤنی میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔ پولیس نے اکبر روڈ کے داخلہ پر ہی صرف ان لوگوں کو اندر جانے کی اجازت دی تھی جن کا تعلق میڈیا سے تھا، یا پھر جن کے نام ان (پولیس والوں) کے پاس تھے۔ 24 اکبر روڈ یعنی کل ہند کانگریس کمیٹی کے دفتر کے اندر جہاں ایک جانب کانگریس سیوا دل کے لوگ حکومت کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے وہیں خواتین کانگریس کی ارکان بڑی تعداد میں کمر پر سونیا گاندھی کی تصویر لگائے، ہاتھوں میں کتبہ لئے ہوئے سونیا گاندھی کے حق میں اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتی نظر آئیں۔ ’مودی جب بھی ڈرتا ہے، ای ڈی کو آگے کرتا ہے‘ اور ’سونیا گاندھی زندہ باد‘ کے نعروں سے 24 اکبر روڈ گونج رہا تھا۔


دس بجے کے بعد دھیرے دھیرے کانگریس کے سینئر رہنما اے آئی سی سی دفتر آنا شروع ہوئے، اس کے بعد پارلیمنٹ ارکان کے وہاں آنے کا سلسلہ شروع ہوا۔ جب کانگریس کے تمام رہنما وہاں جمع ہو گئے تب کانگریس کی خواتین اور کچھ سیوا دل کے لوگ اے آئی سی سی کے دفتر سے باہر آئے اور ان کے باہر آتے ہی پولیس نے اعلان کرنا شروع کر دیا کہ علاقہ میں دفعہ 144 لاگو ہے، اس لئے سب اندر چلے جائیں۔ اس کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے ریپڈ ایکشن فورس کی خواتین اہلکار نے خواتین کو پکڑ کر بس میں بٹھا دیا اور ریپڈ ایکشن کے مرد اہلکار نے کانگریس سیوا دل کے لوگوں کو پکڑنا شروع کر دیا۔ اس دوران وہاں پر خوب دھکا مکی ہوئی اور بھگدڑ مچ گئی۔

ابھی یہ ہنگامہ چل ہی رہا تھا کہ سونیا گاندھی کی گاڑی جس میں سونیا، پرینکا اور راہل بیٹھے ہوئے تھے وہ 10 جن پتھ سے اے آئی سی سی کے دفتر کی جانب مڑی اور دیکھتے ہی دیکھتے کانگریس کے جتنے اعلی رہنما تھے وہ ان کے ستھ یکجہتی دکھاتے ہوئے ان کی گاڑی کے ساتھ چلنے لگے۔ زبردست ہنگامہ کے بیچ سونیا گاندھی کی گاڑی نے مشکل سے 200 میٹر کا سفر طے کیا، کیونکہ اس کے بعد لوگوں کو بیریکیڈ پر روک دیا گیا اور سونیا گاندھی کی گاڑی وہاں سے ای ڈی دفتر کے لئے روانہ ہو گئی۔ اس کے بعد تمام کانگریس کے سینئر ارکان اے آئی سی سی دفتر کے باہر دھرنے پر بیٹھ گئے اور حکومت کے خلاف نعرے لگانے لگے۔ اس کے بعد پولیس نے جن خواتین کو بس میں بٹھا رکھا تھا ان کی دو بسیں تھانے کے لئے روانہ کر دیں۔ اس کے بعد ایک بس میں سیوا دل کے لوگوں کو بھیج دیا اور اس کے بعد دو بسوں میں کانگریس کے ارکان پارلیمنٹ اور کانگریس کے سینئر رہنماؤں کو بس میں بٹھا کر تھانے لے جایا گیا۔


کانگریس کے ہر چھوٹے بڑے رہنما میں غصہ نظر آیا اور انہوں نے اس بات کو دہرایا کہ حکومت دراصل حزب اختلاف کی آواز دبانا چاہتی ہے، اسی لئے یہ کارروائی کر رہی ہے۔ راجیو شکلا نے کہا کہ حزب اختلاف کیونکہ عوام کے مدے اٹھاتی ہے اور حکومت ان مدوں سے پریشان ہوتی ہے اس لئے وہ بدلے میں کانگریس کو پریشان کرنے کے بہانے ڈھونڈتی ہے۔ راجیہ سبھا کے نومنتخب رہنما اور کانگریس اقلیتی سیل کے سربراہ عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ای ڈی کو حزب اختلاف کے خلاف ہتھیار بنا رکھا ہے اور وہ اس کے ذریعہ حکومت گراتی ہے، بناتی ہے اور حزب اختلاف کو نشانہ بناتی ہے۔

جس طرح پی چدمبرم، ہریش راوت، غلام نبی آزاد، آنند شرما، ششی تھرور، راجیو شکلا وغیرہ کانگریس صدر سونیا گاندھی کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے سڑکوں پر اترے، اس نے برسراقتدار جماعت بی جے پی کے قائدین کی نیند تو اڑا دی ہوگی، لیکن اس میں بھی کوئی دو رائے نہیں کہ کانگریس ارکان میں بھی زبردست جوش بھر دیا ہے۔ وہاں موجود کچھ کانگریس کے لوگوں کا کہنا تھا کہ سڑکوں سے ہی کانگریس زندہ ہوگی۔ تو کیا حکومت نے کانگریس کو سڑکوں پر اترنے کے لئے موقع فراہم کر دیا ہے!

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔