’کم از کم مشترکہ پروگرام‘ تیار کر اپوزیشن کو متحد کیا جا سکتا ہے... اروند موہن

’مودی ہراؤ، موٹی ہٹاؤ‘ کے نعرے اور وزیر اعظم پر حملہ محض سے اپوزیشن متحد ہونے سے رہا، ایک ’کم از کم مشترکہ پروگرام‘ اور انتخاب کے بعد کے عزائم سے متعلق پوری وضاحت کے ساتھ شعور تیار کرنا ہوگا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر قومی آواز/ویپن</p></div>

تصویر قومی آواز/ویپن

user

اروند موہن

’بھارت جوڑو یاترا‘ سے کانگریس کو جو مثت رفتار ملی ہے، اس کا فائدہ اٹھانے کا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ ’بھارت یاتری‘ ان لوگوں، لیڈروں اور تنظیموں سے پھر رابطہ کریں جن سے یاترا کے دوران ان کی ملاقات اور بات چیت ہوئی۔ بات چیت کا یہ چینل کھلا رہنا چاہیے۔ اتنا ہی ضروری ہے کہ بھارت جوڑو یاترا سے استفادہ حاصل کرنے کے لیے ہر گروپ کو چھوٹے چھوٹے لیکن بالکل واضح اہداف دیے جائیں۔ یہ بھی ضروری ہے کہ کانگریس یو پی اے حکومت کی کامیابیوں کو شمار کرانے کے ساتھ ہی پہلے کی گئی غلطیوں کا بھی عوامی پلیٹ فارم پر اعتراف کرے۔ پارٹی کو ہزاروں سول سوسائٹی تنظیموں اور غیر سرکاری تنظیموں سے اپنے رابطے کا بھی فائدہ اٹھانا چاہیے۔

پارٹی کا حال راہل جی اور کانگریس کے لیڈران زیادہ اچھی طرح جانتے ہیں۔ اس لیے ایک بار میں بڑا الٹ پھیر یا بدلاؤ کر کے ہنگامہ کھڑا کرنے کا نقصان ہوگا۔ ہاں، اس تجربہ کا فائدہ تنظیم کے اندر بھی اہم اور غیر اہم لوگوں کے درمیان فرق بنانے میں اٹھانا چاہیے۔ یہ کام جتنی غیر جانبداری اور بغیر لاگ لپیٹ ہوگا، اتنا فائدہ ہوگا۔ اس میں بھی کام دے کر نتیجوں کا جائزہ لینا چاہیے۔ اس جائزہ کے عمل میں کچھ باہری غیر جانبدار لوگوں کی مدد لی جا سکتی ہے۔


’مودی ہراؤ، موٹی ہٹاؤ‘ کے نعرے اور وزیر اعظم پر حملہ کرنے محض سے اپوزیشن متحد ہونے سے رہا۔ اس کے لیے ایک ’کم از کم مشترکہ پروگرام‘ اور انتخاب کے بعد کے عزائم سے متعلق پوری وضاحت کے ساتھ شعور تیار کرنا ہوگا۔ انتخابی اصلاح کو اپوزیشن اتحاد کی ایک مضبوط بنیاد بنائی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ بڑے سیاسی معاملوں میں ایشو پر مبنی اتفاق بنانے کی بھی کوشش کی جا سکتی ہے۔ مثال کے لیے دلت، قبائلی، خواتین و اقلیتوں سے متعلق معاملوں سے لے کر بے روزگاری، معاشی پالیسیوں، سماجی فلاح، سیکورٹی جیسے موضوعات پر اپوزیشن ایک ساتھ آواز بلند کر سکتا ہے۔ اقتدار مخالف محاذ بنانے کی پیش قدمی بھی فوراً کرنی ہوگی۔ اڈانی معاملہ کو پوری طاقت سے اٹھانا چاہیے اور اس پر گول بندی ہونی چاہیے۔

(اروند موہن سینئر صحافی ہیں، انھوں نے گاندھی جی پرکئی کتابیں تحریر کی ہیں)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔