فریضہ حج: حکومتی سہولیات اور حُجاج کی ذمہ داریاں... سید قمر عباس نقوی

نماز میں لباس مختلف ہوتے ہیں، لیکن اس کے برعکس حج میں سب ایک جیسے لباس (احرام) میں، ایک ہی مرکز (خانہ کعبہ) کا طواف کرتے ہیں، اور ایک ہی نعرہ لبیک اللھم لبیک بلند کرتے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>امور حج سے متعلق کاغذی کارروائی کرتے ہوئے افسران</p></div>
i
user

سید قمر عباس نقوی

حج اسلام کا ایک اہم رُکن اور عظیم عبادت ہے، جو ہر اُس بالغ و عاقل مسلمان پر زندگی میں ایک بار فرض ہے جو جسمانی اور مالی استطاعت رکھتا ہو، فرض ہونے کے بعد اگر کوئی مسلمان حج ادا نہ کرے تو وہ گناہ کبیرہ کا مرتکب شُمار ہوگا۔ حضرت رسول اکرمؐ کا ارشادِ گرامی ہے کہ جو مسلمان حج کی فرضیت کے بعد اسے ادا نہ کرے، تو وہ مرنے کے وقت مسلمان نہیں بلکہ یہودی یا نصرانی مرتا ہے۔  آپؐ نے یہ بھی فرمایا کہ حج ادا کرنے والا اپنے گناہوں سے اس طرح پاک ہو جاتا ہے جیسے ماں کے پیٹ سے پیدا ہونے والا طفلِ معصوم۔

حج ایسی عبادت ہے جو اتحاد و مساوات کی خوبصورت تصویر پیش کرتی ہے۔ اگرچہ نماز کی صف کے لیے محمود و ایاز کی مثال دی جاتی ہے، جبکہ نماز میں لباس مختلف ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس حج میں سب ایک جیسے لباس (احرام) میں، ایک ہی مرکز (خانہ کعبہ) کا طواف کرتے ہیں، اور ایک ہی نعرہ لبیک اللھم لبیک بلند کرتے ہیں۔


ہندوستانی مسلمانوں کے لیے فریضۂ حج کی ادائیگی کے دو ذرائع ہیں۔ پہلا حکومتی یعنی حج کمیٹی آف انڈیا کے توسط سے، جو وزارتِ اقلیتی امور، حکومتِ ہند کی نگرانی میں منظم اور کم اخراجات میں حج کے موثر انتظامات کرتی ہے۔ دوسرا پرائیویٹ حج آپریٹرز کے ذریعے، جہاں چند اضافی سہولیات کے ساتھ نمایاں طور پر زیادہ خرچ پر حج ہوتا ہے۔ سابقہ ریکارڈ کے مطابق ان دونوں ذرائع کے اخراجات میں تقریباً چالیس اور ساٹھ فیصد کا فرق دیکھا گیا ہے۔

پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کے انتخاب کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ ٹورز میں احکام و مناسکِ حج کی ادائیگی کے لئے علماء کرام یا ماہر امور حج رہتے ہیں، دوسرے یہ یہاں دورانیہ کم ہوتا ہے مگر ان سہولیات کو حاصل کرنے کے لیے حُجاج کو حج کمیٹی کے مقابلے میں زیادہ اور کافی زیادہ رقم ادا کرنا پڑتی ہے، جو متوسط طبقہ کے عازمین کے لئے مشکل ہو جاتا ہے، جبکہ علماء و مفتیان فرماتے ہیں کہ جس مسلمان میں ادائیگی حج کی بنیادی استطاعت ہو، اُس پر حج فرض ہو جاتا ہے۔ اس فتویٰ اور حکم کی روشنی میں فریضه حج کی بروقت ادائیگی کے لیے حج کمیٹی آف انڈیا کا انتخاب بہترین ثابت ہو سکتا ہے۔


حج کمیٹی آف انڈیا وزارتِ اقلتیی امور، حکومتِ ہند کی نگرانی میں مختلف وزارتوں اور حکومتی اداروں کے تعاون سے ممکنہ سہولیات کے ساتھ حج کے انتظامات کرتی ہے۔ عازمین حج، احکامِ حج اور مناسک حج کی دُرستگی اور اپنے اطمینان کے لیے ایک موثر اور کم خرچی حل یہ ہے کہ حجاج آپسی مالی تعاون سے اپنے کور میں کسی قریبی رشتہِ دار عالمِ دین، ماہر امور حج کو اپنے ہمراہ لے جائیں، جو آپ کے ساتھ دیگر حُجّاج کی رہنمائی بھی فرمائیں گے۔ معتبر ذرائع کے مطابق یہ طریقہ گزشتہ کئی بروسوں سے مہاراشٹرا، گجرات، کرناٹک، آندھرا، تلنگانہ اور مشرقی اترپردیش کے حُجّاج منظم انداز میں اپنا رہیں ہیں۔ اس خوبصورت عمل سے متوسط آمدنی رکھنے والے مسلمان بھی صاحبِ استطاعت ہو کر فریضہ حج ادا کر لیتے ہیں۔

پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کے ذریعے سفر حج کرنے کی ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ بعض مسلک کے حجاج میقات سے ہی احرام باندھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ اس سلسلے میں حجاج کرام کو یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ حج کمیٹی آف انڈیا کی پروازیں 2 مراحل میں روانہ ہوتی ہیں۔ ایک مرحلے میں حجاج کو مدینہ منورہ لے جایا جاتا ہے، جبکہ دوسرے مرحلے میں جدہ پہنچایا جاتا ہے۔ جو حجاج مدینہ جانے والی پرواز میں شامل ہوتے ہیں، اُن کے لیے میقات کی کوئی دقت نہیں، کیونکہ یہاں سب کی میقات مسجدِ شجرہ/ ذوالحلیفہ ہے (شب و روز کے اوقات کا مسئلہ مقامی یا بس انتظامیہ کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے)۔ جہاں تک جدہ پہنچنے والے حجاج کا تعلق ہے تو حکومت کی جانب سے اُن کو بھی حج فارم میں نشان دہی اور بس کرایہ جمع کرنے پر میقاتِ جعفہ لے جانے کا بندوبست کیا جاتا ہے۔ راقم السطور کا حجاج کو یہ مشورہ اپنے تجربے اور فقہی احتیاط کے مطابق ہے وگرنہ عازمین کو حق ہے کہ اپنی سہولت و استطاعت کے مطابق کوئی بھی زریعہ اختیار کر یں۔  لیکن اتنا یاد رکھیں کہ سفر حج سے قبل تربیت حج ترجیہی بُنیاد پر ضرور حاصل کریں- کیونکہ تمام دشواریوں کی بڑی وجہ عدم واقفیت ہوتی ہے۔


عازمینِ حج حج کمیٹی آف انڈیا، جو وزارتِ اقلیتی امور کے ماتحت ہندوستانی مسلمانوں کے لیے حج انتظامات کرنے کی پابند ہے۔ یہاں ہر ہندوستانی مسلمان حکومتی اصول و ضوابط اور ہدایات کے تحت حج کے لیے فارم بھر سکتے ہیں۔ حج 2026 کے لیے فارم جمع کرنے کی توسیع شدہ اخری تاریخ 7 اگست 2025 ہے۔ خواہش مند عازمین مقره تاریخ تک حج کمیٹی آف انڈیا کی سرکاری ویب سائٹ یا ’حج سوویدھا ایپ‘ کے ذریعے آن لائن فارم بھر سکتے ہیں۔ ریاستی اور مرکز کے زیرِ اہتمام علاقوں کی حج کمیٹیوں میں آن لائن حج فارم بھرنے کا سلسلہ جاری ہے۔  عازمین حج فارم بھرنے سے قبل حج گائیڈ لائنز اور حلف نامہ کا بغور مطالعہ ضرور کریں- شیعہ عازمین سہولیات کے حصول کے لیے ’میقات‘ کے خانے میں جعفہ ضرور درج کریں۔

حج کمیٹی آف انڈیا کمپیوٹرائز قرعہ اندازی کے ذریعے عازمینِ حج کا انتخاب کرتی ہے۔ منتخب عازمین کے لیے وزارتِ اقلیتی امور، وزارتِ خارجہ، وزارتِ شہری ہوا بازی، وزراتِ مالیات، وزارتِ صحت، وزارتِ داخلہ، قونصیلٹ جنرل آف انڈیا، ریاستی حج کمیٹیوں اور انشورنس کمپنیوں کی مدد و تعاون سے ہندوستان سے سعودی عرب اور ادائیگی حج کے بعد وطن واپسی تک ممکنہ سہولیات کے ساتھ تمام انتظامات کرتی ہے۔


حکومت ہند سفرحج کو آسان اور سہولت آمیز بنانے کے لیے مسلسل اصلاحاتی کوششیں جاری رکھتی ہے۔ چنانچہ سفر حج کو مزید سہولت آمیز بنانے کے لیے انفارمیشن ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ’حج سیودھا ایپ‘ وجود میں لایا گیا ہے۔ جس میں عازمین کو تربیتی مواد، رہائشی سہولیات، پرواز کی تفصیلات، سامان کی معلومات، شکایت اور ان کا حل، مذہبی امور مثلاً مناسک حج،  قرآن مجید، دعائیں وغیرہ ان سب ضروریات کے ساتھ یہ ایپ آپ کی صحت و تندرستی میں بھی مددگار و معاون ہوگا۔ عازمین ایپ ڈاون لوڈ کریں، چلانا سیکھیں اور اس کا بھر پور فائدہ اُٹھائیں۔

حکومت ہند نے حُجّاج خصوصاً تاجرین، این۔ آر۔ آئی، ملازمین اور طلاب حجاج کی سہولت کے لیے دو بہت برّے اور تاریخی فیصلے کئے ہیں پہلا کم مدتی حج اور دوسرا حج سے کم از کم چار پانچ ماہ پہلے اصل پاسپورٹ جمع کرنے کی شرط کو ختم کرنا ہے۔ حجاج کی مدد اور رہنمائی کے لیے ریاستی حج انسپکٹرز کی تعداد کو بھی بڑھا دیا گیا ہے۔


حکومتِ ہند انتظامی امور میں حجاج کی ممکنہ مدد و سہولت کی فراہمی کے لیے سرکاری افسران اور صحت و تندرستی کی افادیت کو نظر انداز طبی مدد کے لیے پورے موسمِ حج کے دوران مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ اور مقاماتِ شائر میں بھی ہندوستانی عازمین حج کے طبی مسائل کے حل کے لئے اعلیٰ سند یافتہ ڈاکٹرس اور پیرا میڈیکل اسٹاف کا معقول تعداد میں بندوبست کرتی ہے۔ ادویات اور طبی آلات بھی کافی مقدار میں انتظام کرتی ہے۔  مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ میں متعدد ڈسپنسریاں، مناسب تعداد میں بستروں پر مشتمل ہسپتال قائم کرتی ہے جہاں تمام حجاج مفت میں ان خدمات کا چوبیس گھنٹے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔ پرائیویٹ ٹورز سے جانے والے حُجّاج بھی انہی مراکز سے طبی سہولیات حاصل کرتے ہیں۔

بارگاہ ربِ کریم میں دُعا ہے کہ تمام حجاج کا حج، حج مبرور قرار دے۔ زیارات و عبادات کو شرف قبولیت سے نوازے۔ تمام اہلِ ایمان کو حج کی توفیق عطا فرمائے۔ تمام حُجّاج سے وطن عزیز بھارت میں امن و امان اور ترقی و مضبوطی کے لیے خُصوصی دُعا فرمائیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔