گجرات: جس سیمی کنڈکٹر پلانٹ کو حکومت نے دی تھی 80 ہزار کروڑ روپے کی سبسیڈی، اس سے فاکسکون نے کیا کنارہ

تائیوان کی کمپنی فاکسکون نے اس جوائنٹ پروجیکٹ سے خود کو الگ کر لیا ہے جسے حکومت نے 80 ہزار کروڑ روپے کی سبسیڈی دے کر مہاراشٹر سے ہٹا کر گجرات میں لگانے کا اعلان کیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

آدتیہ آنند

جس پروجیکٹ کو گاجے باجے کے ساتھ 80 ہزار کروڑ روپے کی سبسیڈی دیتے ہوئے مہاراشٹر سے گجرات لایا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ اس پروجیکٹ سے ہندوستان کی سیمی کنڈکٹر سیکٹر میں خود کفیل ہو جائے گا، وہی پروجیکٹ اب مشکل میں پڑ گیا ہے۔ ہم بات کر رہے ہیں ہندوستان کے ویدانتا گروپ اور تائیوان کی کمپنی فاکسکون کے جوائنٹ ونچر میں لگنے والے پروجیکٹ کی۔ تائیوان کی فاکسکون کمپنی نے اس پروجیکٹ سے خود کو الگ کر لیا ہے اور گجرات میں لگنے والی سیمی کنڈکٹر بنانے کی فیکٹری کا مستقبل تاریک میں ہے۔ اس پروجیکٹ کے ذریعہ ہندوستان کو عالمی الیکٹرانک انڈسٹری میں صف اول میں کھڑے ہونے کی بات کہی گئی تھی۔

اس جوائنٹ پروجیکٹ کا اعلان گزشتہ سال ستمبر میں کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ ہندوستان کی والکن انویسٹمنٹ لمیٹڈ (ویدانت گروپ کی کمپنی) اور تائیوان کی فاکسکون کے درمیان 19.5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری والا پلانٹ گجرات میں لگایا جائے گا۔ اس پلانٹ میں سیمی کنڈکٹر اور ڈسپلے پروڈکشن ہونا تھا۔ لیکن فاکسکون کے اس سودے سے باہر ہونے کے بعد ہندوستان کے سیمی کنڈکٹر پروڈکشن کے منصوبوں پر سوال کھڑے ہونے لگے ہیں۔ ساتھ ہی کثیر ملکی کمپنیوں کے ذریعہ ملک کے کاروباری منظرنامہ پر اپنا کاروبار کرنے میں ہونے والے چیلنجز بھی سامنے آ گئے ہیں۔


اس سودے کے رد ہونے کو ہندوستان کے سیمی کنڈکٹر پروڈکشن صلاحیتوں کو پنکھ دینے کی راہ میں جھٹکا تصور کیا جا رہا ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ اس سمجھوتے کے رد ہونے کے پیچھے ملک کے پیچیدہ قانونی ماحول کا بڑا ہاتھ ہے۔

دراصل گزشتہ دنوں ملک کے مارکیٹ ریگولیٹر سیبی (سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا) نے ویدانتا گروپ پر 30 لاکھ روپے کا جرمانہ لگایا تھا۔ ویدانتا کا الزام تھا کہ گروپ نے سیبی کے اپنے کئی لین دین کو چھپایا تھا۔ سیبی کی جانچ سے پتہ چلا تھا کہ ویدانتا نے اصولوں کی سخت خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی ویب سائٹ پر ایک پریس نوٹس شائع کی تھی جس میں ہندوستان میں سیمی کنڈکٹر پروڈکشن کے لیے فاکسکون کے ساتھ شراکت داری کا جھوٹا مشورہ دیا گیا تھا جس میں یہ تذکرہ کرنا سہولت آمیز نہیں تھا کہ معاہدہ واقعی میں ویدانتا کی ہولڈنگ کمپنی کے ساتھ تھا۔


ویدانتا کے خلاف سیبی کی سخت کارروائی ان کمپنیوں کے خلاف ایک پیغام کی طرح تھی جس میں اشارے تھے کہ ویدانتا سرمایہ کاروں کو دھوکہ دینے اور غلط انکشافات کے ذریعہ سے بازار میں ہیر پھیر کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ سیبی نے کہا تھا کہ اپنے پریس نوٹ میں ویدانتا نے غلط جانکاری سامنے رکھی تھی۔ اسی لیے کمپنی پر جرمانہ لگایا گیا تھا۔ سیبی نے کہا تھا کہ یہ جرماہن ایک صاف پیغام ہے کہ بازار کی شفافیت اور سالمیت کو کمزور کرنے والی کسی بھی یونٹ پر نکیل کسنے میں سیبی جھجک نہیں کرے گا۔

اب چونکہ فاکسکون کمپنی اس پروجیکٹ سے باہر ہو گئی ہے اور جوائنٹ ونچر تاریکی میں چلا گیا ہے، ایسے میں ماہرین صنعت اور اسٹیک ہولڈرس عالمی الیکٹرانکس بازار میں ایک اہم کھلاڑی بننے کی ہندوستان کی امیدوں پر ہونے والے ممکنہ اثرات کو لے کر تبصرے کر رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ حادثہ ہندوستان میں کام کرنے والی کثیر ملکی کمپنیوں کے سامنے آنے والے چیلنجز کی یاد دلاتی ہے اور اسٹرٹیجک شعبوں میں سرمایہ کاری کو متوجہ کرنے اور بنائے رکھنے کے لیے کاروبار موافق ماحول کی ضرورت پر روشنی ڈالتی ہے۔


فاکسکون نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’فاکسکون اب اس جوائنٹ ونچر سے اپنا نام ہٹانے کا عمل شروع کر رہا ہے کیونکہ اب یہ پلانٹ پوری طرح ویدانتا گروپ کی ملکیت والا ہوگا۔ فاکسکون کا اس پلانٹ سے کوئی رشتہ نہیں ہوگا اور اگر اس میں فاکسکون کا نام جڑا رہتا ہے تو اس سے مستقبل کے سرمایہ کار گمراہ ہوں گے۔‘‘ فاکسکون نے آگے کہا ہے کہ اسے بھروسہ ہے کہ ہندوستان سیمی کنڈکٹر سیکٹر میں اپنی ترقی جاری رکھے گا۔ کمپنی نے کہا ہے ’’ہم حکومت ہند کے میک اِن انڈیا پروگرام سے پرجوش ہیں اور دیگر مختلف شعبوں میں اپنی شراکت داری بنائے رکھیں گے۔‘‘

دوسری طرف ویدانتا نے بھی فاکسکون کے الگ ہونے کے بعد جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ’ہندوستان میں سیمی کنڈکٹر فیب پروجیکٹ کو لے کر پوری طرح پرعزم ہے۔ اور ہم نے اس سلسلے میں دیگر شراکت داروں سے بات چیت بھی کی ہے‘۔ کمپنی نے کہا ہے کہ وہ اپنی سیمی کنڈکٹر ٹیم کو مضبوط کرتی رہے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔