مودی حکومت منموہن سنگھ کے کہے پر عمل کرتی تو معیشت اس قدر بدحال نہ ہوتی : کانگریس

دہلی کانگریس نے نوٹ بندی کو ملک کی معیشت کی کمر توڑنے والا اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے دلائل کو اگر مودی حکومت وقت رہتے قبول کرلیتی تو ملک کی معیشت اس قدر بدحال نہ ہوتی

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: دہلی کانگریس کے صدر سبھاش چوپڑہ نے پارٹی کے رہنما شتروگھن سنہا اور ریاستی مہیلا کانگریس کی صدر شرمِشٹھا مکھرجی کے ساتھ منگل کے روز پریس کانفرنس میں کہا کہ اگر نریندر مودی حکومت نے وقت رہتے سابق وزیر اعظم کی بات مان لی ہوتی تو فی الحال ملک کی معیشت جس بدترین دور سے گزر رہی ہے وہ ہمیں دیکھنے کو نہ ملتا۔

چوپڑہ نے کہا کہ کانگریس کی صدر سونیا گاندھی اور پارٹی کے سینیئر رہنماؤں راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی نے ریجنل کمریہینسیو اکونومک پارٹنر شپ (آر سی ای پی) سے ملک کے کروڑوں کسانوں اور چھوٹے مجھولے دکانداروں ، مزدوروں اور لاکھ گھریلو صنعتوں کو ہونے والے شدید نقصان سے آگاہ کرتے ہوئے اس کی شدیدمخالفت کی تھی ۔اسی مخالفت سے مودی حکومت گھبرا گئی اور معاہدے پر دسخط کرنے سے گریز کیا۔ اس کے لیے انہوں نےپارٹی کے سینیئر رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا۔


سنہا نے مودی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ معاشی کساد بازاری کے اس دور میں ملک میں چوطرفہ افراتفری مچی ہوئی ہے۔ ملک میں 45 سال میں پہلی بار اس قدر شدید مندی ہے۔بے روزگاری کی شرح میں بڑی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جو گذشتہ 72 سال میں سب سے زیادہ ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت پر چوطرفہ لوٹ مچانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے عوام اب اسے مزیدبرداشت نہیں کریں گے۔

سابق وزیر نے کہا کہ حکومت میں رہتے ہوئے مسائل پر مخالفت درج کروانے کی قیمت انھیں چکانی پڑی ہے۔ انہوں نے ملک کی صنعتی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی)چھ برس کی سب سے نچلی سطح پر ہے۔ اعداد وشمار کی بازی گری کو چھوڑ دیا جائے تو رواں برس کی پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی پانچ فیصد سے بھی کم رہی ہے۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ، ریٹنگ ایجنسی فتچ، عالمی بینک، موڈی اور ریزرو بینک آف انڈیا سمیت تمام ایجنسیوں نے ملک کی جی ڈی پی کے تخمینہ میں بڑی تخفیف کی ہے۔ دنیامیں پانچویں سب سے بڑی معیشت کا ملک اب تنزلی کے راستے ساتویں مقام پر چلا گیا ہے۔


محترمہ مکھرجی نے کہا کہ اگست 2019 میں صنعتی شرح گھٹ کر سات برس کی سب سے نچلی سطح 1.1 فیصد پر آگئی۔ کارخانے کے شعبے میں اضافہ بھی 1.2 فیصد منفی ہے۔ کور سیکٹر کے اضافے کی شرح گذشتہ چار سالوں میں سب سے کم ہے۔ دیگر شعبوں میں حالات بے حد خراب ہیں۔

بینکوں کی خراب صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کانگریس کی قومی ترجمان نے کہا کہ ڈوباہوا قرض آٹھ لاکھ کروڑ روپیے ہوگیا ہے۔مرکز میں بی جے پی حکومت کے پانچ سال کی مدت کار میں بینکوں میں دھوکہ دہی کے تقریباً 25 ہزار معاملے سامنے آئے ہیں جن میں بینکوں کو ایک لاکھ 74 ہزا 255 کروڑ روپیے کا نقصان ہوا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بینکوں کے ساتھ دھوکہ دہی کرنے والے مجرموں کو سزا دینے کے بجائے مودی حکومت ان کا دفاع کر رہی ہے۔


انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے ملک کے شہریوں کا ’پیسہ لوٹ کر بھاگ جاؤ‘ کا نیا نظام بنا لیا ہے۔ شدید مالی بحران کا سب سے بڑا نتیجہ ہے کہ رواں مالی سال میں حکومت کو ملنے والے کل ٹیکس محصولات میں دو لاکھ کروڑ روپیے کی تخفیف کا امکان ہے۔ ختم ہونے والے مالی سال میں یہ تخفیف ایک لاکھ 90 ہزار کروڑ روپیے تھی ۔ رواں مالی سال میں مالی نقصان چار فیصد رہنے کا امکان ہے۔ دس لاکھ کروڑ روپیے کی ادائیگی نہ کیے جانے والے بلوں کو بھی اعداد وشمار میں شامل کر لیا جائے تو مالی نقصان آٹھ فیصد بھی پار کر جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Nov 2019, 8:59 PM