مرکزی حکومت کے ذریعہ نئی خارجہ تجارتی پالیسی جاری، 760 سے 770 بلین ڈالر کی برآمدات کا اندازہ

یہ پالیسی آئندہ پانچ سال کے لیے ہوگی، ڈی جی ایف ٹی سنتوش سارنگی کا کہنا ہے کہ اس پالیسی کے ذریعہ برآمدات کو فروغ ملے گا، علاوہ ازیں او ڈی او پی کے لیے خصوصی انتظام کیا جائے گا۔

پیوش گویل، تصویر یو این آئی
پیوش گویل، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

مرکزی وزیر برائے کامرس و صنعت پیوش گویل نے جمعہ کے روز خارجہ تجارتی پالیسی 2023 کا اجراء کیا۔ یہ نئی خارجہ تجارتی پالیسی یکم اپریل سے نافذ ہو جائے گا۔ اس دوران حکومت نے بتایا کہ جی ڈی پی کی شرح ترقی 7 فیصد رہنے والی ہے۔ مرکزی وزیر نے نئی خارجہ تجارتی پالیسی جاری کرنے کے بعد یہ بھی اندازہ ظاہر کیا کہ اس مالی سال 760 سے 770 بلین ڈالر تک برآمدات ہو سکتی ہیں۔ گزشتہ مالی سال یعنی 23-2022 میں 25 بلین ڈالر کی برآمدات ہوئی تھی اور حکومت کا مقصد ہے کہ 2023 تک برآمدات دو ٹریلین ڈالر سے زیادہ تک پہنچ جائے۔

مرکزی حکومت کے ذریعہ جو نئی خارجہ تجارتی پالیسی (ایف ٹی پی) جاری کی گئی ہے، اس کے مطابق ایف ٹی پی کو انسینٹیو رجیم سے رمیشن رجیم کی طرف لے کر جانے کی کوشش کی گئی ہے۔ نئی پالیسی میں ایم ایس ایم ای کے لیے درخواست فیس کو 50 سے 60 فیصد کم کیا گیا ہے اور برآمدات کو منظوری کے لیے تھریشولڈ کو بھی کم کیا گیا ہے۔ سب سے خاص بات یہ ہے کہ ہندوستانی روپے میں بین الاقوامی تجارت کو فروغ دیا جائے گا۔ خاص طور سے ان ممالک سے جو ڈالر کی کمی یا پھر معاشی بحران سے نبرد آزما رہے ہیں۔ نئی خارجہ تجارتی پالیسی میں ٹی ای ای (39 ٹاؤنس آف ایسکپورٹ ایکسلنس) میں 4 نئے شہروں کو جوڑا گیا ہے۔ ان میں فرید آباد، مراد آباد، مرزاپور اور وارانسی شامل ہیں۔


بتایا جاتا ہے کہ یہ پالیسی آئندہ پانچ سال کے لیے ہوگی۔ ڈی جی ایف ٹی سنتوش سارنگی کا کہنا ہے کہ اس پالیسی کے ذریعہ برآمدات کو فروغ ملے گا۔ علاوہ ازیں او ڈی او پی کے لیے خصوصی انتظام کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ای کامرس، نئے ایکسپورٹ ہب تیار کیے جائیں گے۔ مقابلہ جاتی اور کوالیٹی ایکسپورٹ پروموشن کے لیے انسنٹیو بھی دینے کا التزام کیا گیا ہے۔ الگ سے ایکسپورٹ پروموشن کونسل کی تشکیل دی جائے گی اور اس کے علاوہ ایس ای زیڈ کو اَپگریڈ اور موڈیفائی کر ’دیش‘ (ڈی ای ایس ایچ: ڈیولپمنٹ آف انٹرپرائز اینڈ سروس ہب) بنایا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔