’مودی جی، کرنٹ کی بات کرتے کرتے عوام کی جیب پر ہی کرنٹ مار دیا!‘

کانگریس نے کہا کہ ’تھالی نامکس‘ کی بات کرنے والی حکومت کا رسوئی گیس کی شرحوں میں اضافہ کرنا اس کے دوغلے کردار کو ظاہر کرتا ہے، سلینڈر کی قیمت 144 روپے بڑھا کر مودی حکومت نے عوام کی جیب پر کرنٹ مارا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: رسوئی گیس سلینڈر میں اضافہ کے بعد حزب ختلاف کی جماعتیں مودی حکومت پر حملہ آوار ہیں۔ اس معاملہ پر کانگریس نے کہا ہے کہ ’تھالی نامکس‘ کی بات کرنے والی حکومت کا رسوئی گیس کی شرحوں میں بے تہاشہ اضافہ کرنا اس کے دوغلے کردار کو ظاہر کرتا ہے اور سلینڈر کی قیمت 144 روپے بڑھا کر مودی حکومت نے عوام کی جیب پر کرنٹ مارا ہے۔


کانگریس کے میڈیا انچارج رندیپ سنگھ سرجے والا نے بدھ کے روز ٹوئٹ کیا ’’مودی جی نے رسوئی گیس کی قیمت 144 روپے بڑھائی ہے۔ اس نے 2019 سے 2020 یعنی ایک سال میں رسوئی گیس کی قیمت 200 روپے بڑھا دی۔ دہلی میں ایک سلینڈر 858.50 روپے، ممبئی میں 829.50 روپے، چنئی میں 881 روپے اور کولکاتا میں 896 روپے کی شرح سے فروخت ہو رہا ہے۔ کرنٹ کی بات کرتے کرتے عوام کی جیب پر ہی کرنٹ مار دیا۔‘‘


ادھر کانگریس پارٹی کے آفیشیل ٹوئٹر ہینڈل سے بھی مودی حکومت پر نشانہ لگایا گیا ہے۔ ٹوئٹ میں لکھا ہے ’’وسائل کے معاملے میں جو ملک ہمارے سامنے ٹھہرتے تک نہیں، آج وہ بھی اپنے عوام کو ہم سے سستا ڈیزل دے رہے ہیں۔ مگر بی جے پی حکومت عوام کی جیب پر مسلسل حملہ کر رہی ہے۔


’مودی نامکس ‘ کی زبردست کامیابی کے بعد ’تھالی نامکس‘ بھی برباد۔ بی جے پی الفاظ اور محاورے گڑھنے میں ماہر ہے مگر اس سے عوام کا پیٹ نہیں بھرتا۔ ’تھالی نامکس‘ جیسا جملہ گڑھ کر رسوئی گیس کی قیمتوں میں اضافہ بی جے پی کے دوغلے کردار کو ظاہر کرتا ہے۔

ادھر، رسوئی گیس سلنڈر کی قیمت میں بے تحاشہ اضافہ کے خلاف آل انڈیا مہیلا کانگریس نے 13 فروری کو ملک گیر پیمانے پر مظاہرہ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ مہیلا کانگریس کا کہنا ہے کہ ایک ساتھ رسوئی گیس سلنڈر کی قیمت میں اس قدر اضافہ قابل برداشت نہیں ہے، اس لیے جمعرات کے روز سڑک پر نکل کر احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ ملک کی سب سے بڑی آئل مارکیٹنگ کمپنی انڈین آئل کارپوریشن نے آج سے بغیر سبسڈی والا 14.2 کلوگرام کا گھریلو رسوئی گیس سلینڈر 144.50 روپے مہنگا کر دیا ہے۔ جبکہ سبسڈی والے سلینڈر پر لگنے والے جی ایس ٹی میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔