پوری دنیا کے شیئر بازاروں میں گراوٹ، سنسیکس بھی 375 پوائنٹ نیچے

کئی ممالک میں اس بات کے امکانات کے پیش نظر شیئر بازار میں گراوٹ درج کی گئی کیونکہ امریکہ میں شرح سود بڑھ سکتے ہیں۔ اس کا اثر ہندوستانی بازار پر بھی بہت برا پڑا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

امریکہ میں شرح سود بڑھنے کے امکانات کے بعد پوری دنیا کے شیئر بازار میں زبردست گراوٹ دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ ہندوستانی بازاروں میں بھی اس کا اثر دیکھنے کو ملنے لگا ہے اور شیئر کے فروخت میں اضافہ ہو گیا ہے۔ بروز پیر ہندوستان کے دونوں اہم بنچ مارک یعنی انڈیکس سنسیکس-نفٹی ایک فیصد سے زیادہ گر گئے۔ 9 بج کر 46 منٹ پر بی ایس ای کا 30 شیئروں والا اہم انڈیکس سنسیکس 376 پوائنٹ کی کمزوری کے ساتھ 34693 کی سطح پر پہنچ گیا ہے جب کہ این ایس ای کا 50 شیئروں والا اہم انڈیکس نفٹی 122 پوائنٹ گر کر 10635 کی سطح پر چلا گیا ہے۔ ہندوستانی بازار میں زبردست گراوٹ کی ایک وجہ گزشتہ یکم فروری کو پیش کردہ بجٹ بھی بتائی جا رہی ہے جس میں مودی حکومت نے خرچ تو ظاہر کر دیا لیکن اس کے لیے پیسے کہاں سے آئیں گے، اس کی کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ امریکی بازاروں کے لیے جمعہ کا دن ’بلیک فرائیڈے‘ رہا تھا۔ دراصل بانڈ ییلڈ بڑھنے کے خوف سے امریکی بازاروں میں زبردست گراوٹ جاری ہے۔ ڈاؤ جونس 666 پوائنٹ یعنی 2.5 فیصد سے زیادہ ٹوٹ گیا جب کہ نیسڈیک اور ایس اینڈ پی میں بھی 2 فیصد کی گراوٹ رہی۔ امریکہ میں 10 سال کے بانڈ ییلڈ 2.85 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔ بانڈ ییلڈ بڑھنا شرح سود میں اضافہ کا اشارہ ہوتا ہے۔ دوسری طرف ڈالر کی مضبوطی سے سونے پر بھی دباؤ نظر آ رہا ہے۔ امریکی بازاروں میں گراوٹ کے سبب دنیا بھر کے بازاروں میں تیز ہلچل شروع ہو گئی ہے۔ پیر کے روز جاپان کا بنچ مارک انڈیکس نکئی 600 پوائنٹ گر کر 22688 کی سطح پر آ گیا ہے جب کہ چین اور ہانگ کانگ کے مارکیٹ 2 فیصد تک نیچے گرے ہیں۔ اس کے علاوہ جنوبی کوریا کے بازار میں کوسپی 1.5 فیصد گر کر دن کے سب سے نچلی سطح پر آ گیا ہے۔

جہاں تک ہندوستانی بازار حصص کی بات ہے، یہاں ویدانتا، یَس بینک، ہنڈالکو، بی ایچ ای ایل، ایکسس بینک، بجاج آٹو اور ٹاٹا اسٹیل جیسے بڑے شیئر 2 سے 5 فیصد تک نیچے آ چکے ہیں، لیکن وِپرو، ٹیک مہندرا، انفوسس، ٹاٹا موٹرس ڈی وی آر، ایچ سی ایل جیسے کچھ بڑے شیئرس میں کچھ فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ مڈ کیپ شیئروں میں الکیم لیب، اوبرائے رئیلٹی، ایل اینڈ ٹی فائنانس، این ایل سی انڈیا وغیرہ میں 5 سے 6.25 فیصد تک کی گراوٹ درج کی گئی ہے۔ مڈ کیپ میں ایمفیسس، یونائٹیڈ بروئریز اور 3 ایم انڈیا 1.5 سے 2.2 فیصد تک چڑھے ہیں۔ اسی طرح اسمال کیپ شیئروں میں وکرانگی، شریئی انفرا، وہرل پول اور جے بی ایم وغیرہ میں جہاں 8.5 سے 10 فیصد تک گراوٹ درج کی گئی ہیں وہیں بامبے ڈائنگ، پی سی جویلر، فرسٹ سورس سولیشنز اور جے بی ایف انڈسٹریز وغیرہ 2.4 سے 17.7 فیصد تک اوپر گئے ہیں۔

مجموعی طور پر دیکھا جائے تو مڈ کیپ اور اسمال کیمپ شیئروں کی زبردست پٹائی ہو رہی ہے۔ بی ایس ای کا مڈ کیپ انڈیکس جہاں 2.75 فیصد نیچے گیا ہے وہیں نفٹی کے مڈکیپ 100 انڈیکس میں تقریباً 3 فیصد کی کمزوری درج کی گئی ہے۔ بی ایس ای کا اسمال کیپ انڈیکس 3 فیصد سے زیادہ گر گیا ہے۔ بینکنگ، آٹو، ایف ایم سی جی، میڈیا، میٹل، رئیلٹی، فارما، کیپٹل گڈس، کنزیومر ڈیوریبلس میں بھی زبردست گراوٹ درج کی گئی ہے۔ بینک نفٹی 1.5 فیصد کی گراوٹ کے ساتھ 26042 کی سطح پر کاروبار کر رہا ہے۔ حالانکہ آئی ٹی شیئروں میں اچھی خریداری دیکھنے کو مل رہی ہے۔

ہندوستانی بازار میں درج کی جا رہی زبردست گراوٹ کا ایک سبب یکم فروری کو پیش کیا گیا عام بجٹ بھی تصور کیا جا رہا ہے۔ اناک ونچرس کے منیجنگ ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹیو افسر وجے چوپڑا کا کہنا ہے کہ کہیں نہ کہیں بازار کی تیزی پر اس لیے بھی روک لگ گئی ہے کیونکہ حکومت کے پاس بجٹ میں ہونے والے خرچ سے متعلق کوئی واضح نظریہ نہیں ہے۔ اس میں یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ آخر پیسے کہاں سے آئیں گے۔ مرکزی حکومت کے ذریعہ پیش کردہ بجٹ کو کئی ماہر اقتصادیات نے مایوس کن قرار دیا ہے اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بازار میں یہ گراوٹ فی الحال جاری رہے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Feb 2018, 10:25 AM