کورونا وائرس: 2 ماہ میں دنیا کے ارب پتی افراد نے کتنی دولت گنوائی؟

رپورٹ کے مطابق کورونا کے سبب رواں سال 31 جنوری سے 31 مارچ کے دوران دنیا میں دولت مند ترین افراد کے 400 ارب ڈالر ہوا میں اڑ گئے۔ یعنی آخری ڈھائی سال کے عرصے میں کمائی گئی رقم سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

تصویر بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ
تصویر بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ
user

قومی آوازبیورو

کورونا وائرس کے طوفان نے عالمی معیشت کے منظر میں ہر خشک و تر چیز کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ اس وبا کے بحران کے بیچ صرف دو ماہ کے عرصے میں دنیا کے 100 بڑے ارب پتی افراد کی دولت میں تقریباً 400 ارب ڈالر کی کمی واقع ہوئی۔ کورونا وائرس کی پرچھائیاں صرف اُن کروڑوں غریب اور متوسط آمدنی والے افراد پر نہیں پڑیں جو اس بحران کے سبب اپنی ملازمتوں یا آمدنی کے ذرائع سے محروم ہو گئے۔ اس عالمی وبا نے دنیا بھر میں دولت مندوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

انگریزی ویب سائٹ مارکیٹ واچ نے تحقیقی جائزہ لینے والی کمپنی"Hurun Research" کی ایک تازہ رپورٹ نشر کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق کورونا کے سبب رواں سال 31 جنوری سے 31 مارچ کے دوران دنیا میں دولت مند ترین افراد کے 400 ارب ڈالر ہوا میں اڑ گئے۔ گویا کہ یہ افراد آخری ڈھائی سال کے عرصے میں کمائی گئی رقم سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔


مال اور کاروباری دنیا کی 100 بڑی شخصیات میں سے تقریباً 91 کو کورونا وائرس کے بحران میں بھاری نقصان کا صدمہ برداشت کرنا پڑا۔ اس دوران صرف 9 شخصیات خسارے سے بچ کر منافع کمانے میں کامیاب رہیں۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ مذکورہ تمام 9 افراد چین کی شہریت رکھتے ہیں جہاں سے کورونا کی وبا ساری دنیا میں پھیلی۔

رواں سال جنوری کے اختتام سے مارچ کے اختتام تک دو ماہ کے دوران عالمی اسٹاک مارکیٹس کو بھی نقصان کا سامنا رہا۔ اس عرصے میں ڈاؤ جونز کے خسارے کا تناسب 21 فی صد کے قریب رہا۔ اس کے علاوہ ٹوکیو اور ہانگ کانگ میں حصص کی مارکیٹس میں سرمایہ کاروں کو بالترتیب 18فی صد اور 10فی صد کا نقصان اٹھانا پڑا۔ چین کے اسٹاک ایکسچینج میں 0.2 فی صد کی معمولی بہتری دیکھنے میں آئی۔ یہ دنیا بھر میں واحد مرکزی اسٹاک مارکیٹ تھی جو خسارے کے دائرے سے باہر آنے میں کامیاب رہی۔


کورونا وائرس کے بحران کی جانب سے ڈھائی گئی قیامت صرف اسٹاک مارکیٹس تک محدود نہیں رہی۔ اس دوران دنیا بھر میں پیداوار کا پہیہ جام ہو گیا اور کروڑوں انسان گھروں میں بیٹھ جانے پر مجبور ہو گئے۔ اس دوران وینٹی لیٹرز اور ماسک کی طرح بیجنگ میں تیار ہونے والے طبی لوازمات کی مانگ میں بھی شدت سے اضافہ ہوا۔ ان کے علاوہ فاصلاتی تعلیم سے متعلق مصنوعات اور وڈیو کانفرنس کی طلب بڑھ گئی۔ یہ وہ مصنوعات ہیں جو چینی کمپنیاں بھی پیش کرتی ہیں۔ اسی سبب مذکورہ عرصے میں ان کمپنیوں نے بھاری منافع یقینی بنایا۔

وڈیو کانفرنس کی خدمات پیش کرنے والی کمپنی Zoom کے بانی کے مطابق مذکورہ دو ماہ کے عرصے میں ان کی دولت تقریباً 77 فی صد اضافے کے ساتھ 8 ارب ڈالر کی سطح پر پہنچ گئی۔ کمپنی کے بانی نے گزشتہ ہفتے بتایا تھا کہ دسمبر کے اواخر میں دنیا بھر Zoom کا پلیٹ فارم استعمال کرنے والے افراد کی تعداد ایک کروڑ تھی۔ یہ تعداد مارچ کے اختتام پر 20 کروڑ تک پہنچ گئی۔ تاہم پرائیویسی کے حوالے سے ایک تنازع کے سبب یکم اپریل سے کمپنی کی آمدنی محدود ہو گئی۔


کورونا وائرس کے سبب دو مذکورہ دو ماہ کے عرصے میں جس دولت مند شخصیت کو سب سے زیادہ خسارہ ہوا وہ برنارڈ آرنولٹ ہیں۔ وہ معروف ٹریڈ مارک LVMH کے مالک ہیں۔ تحقیقی مطالعے میں زیر غور آنے والے دو ماہ کے عرصے میں برنارڈ کی دولت میں تقریباً 30 ارب ڈالر کی کمی آئی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس مدت میں ہر گھٹنے کے دوران برنارڈ نے اوسطاً 2 کروڑ ڈالر سے ہاتھ دھوئے۔

مارکیٹ واچ کی رپورٹ کے مطابق اس دوران Amzon کے بانی جیف بیزوس کی دولت میں تقریبا 9 ارب ڈالر کی کمی آئی۔ تاہم وہ 131 ارب ڈالر کے قریب دولت کے ساتھ اب بھی روئے زمین پر امیر ترین شخص ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔