سونے کی قیمتوں میں نمایاں گراوٹ، گھریلو مارکیٹ میں 1000 روپے فی 10 گرام تک سستا
گزشتہ ہفتے سونے کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔ ایم سی ایکس پر 10 گرام 24 قراط سونا 1900 روپے سستا ہوا، جبکہ گھریلو مارکیٹ میں 24 قراط سونے کی قیمت 1032 روپے کم ہو کر 85,060 روپے رہ گئی

علامتی تصویر / اے آئی
گزشتہ کچھ عرصے سے سونے کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا تھا لیکن گزشتہ ہفتے اچانک اس میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔ نہ صرف ملٹی کموڈٹی ایکسچینج (ایم سی ایکس) بلکہ گھریلو مارکیٹ میں بھی سونے کی قیمتوں میں بڑی گراوٹ درج کی گئی ہے۔ ایم سی ایکس پر 10 گرام 24 قراط سونے کی قیمت تقریباً 1900 روپے کم ہو گئی، جبکہ گھریلو مارکیٹ میں بھی 24 قراط سونا 1000 روپے سے زیادہ سستا ہو گیا ہے۔
ملٹی کموڈٹی ایکسچینج پر 4 اپریل ایکسپائری والے 999 خالصیت کے سونے کی قیمت صرف جمعہ کے روز 994 روپے فی 10 گرام کم ہوئی، جس کے بعد اس کی قیمت گھٹ کر 84,202 روپے فی 10 گرام رہ گئی۔ اگر پورے ہفتے کی بات کریں تو 21 فروری کو ایم سی ایکس پر سونے کی قیمت 86,010 روپے تھی، جو 28 فروری کو 84,202 روپے تک گر گئی۔ اس طرح ایک ہفتے میں سونے کی قیمت میں 1898 روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
گھریلو مارکیٹ میں بھی سونے کی قیمتوں میں بڑی کمی دیکھی گئی۔ انڈین بلین جویلرز ایسوسی ایشن (آئی بی جے اے) کے مطابق، 21 فروری کو 24 قراط سونے کی قیمت 86,092 روپے فی 10 گرام تھی، جو 28 فروری کو کم ہوکر 85,060 روپے رہ گئی۔ اس کا مطلب ہے کہ ایک ہفتے میں 24 قراط سونے کی قیمت میں 1032 روپے کی گراوٹ آئی ہے۔
یہ قیمتیں بغیر میکنگ چارج اور جی ایس ٹی کے ہیں۔ ان اضافی اخراجات کی وجہ سے خریداروں کو مختلف قیمتوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انڈین بلین جویلرز ایسوسی ایشن روزانہ سونے اور چاندی کے تازہ دام جاری کرتی ہے، جو پورے ملک میں یکساں ہوتے ہیں۔
اگر آپ سونے اور چاندی کی تازہ قیمتیں جاننا چاہتے ہیں تو 8955664433 پر مسڈ کال دے کر ریٹ حاصل کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، آئی بی جے اے کی آفیشل ویب سائٹ ibjarates.com پر بھی تازہ دام چیک کیے جا سکتے ہیں۔
ہندوستان میں زیادہ تر 22 قراط سونے سے زیورات بنائے جاتے ہیں، جبکہ کچھ لوگ 18 قراط سونے کو بھی پسند کرتے ہیں۔ زیورات پر ان کی خالصیت کے مطابق ہال مارک درج ہوتا ہے، جیسے کہ:
- 24 قراط – 999
- 22 قراط – 916
- 18 قراط – 750
ماہرین کے مطابق، سونے کی قیمتوں میں یہ کمی عارضی ہو سکتی ہے اور مستقبل میں اس میں مزید اتار چڑھاؤ دیکھا جا سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔