آٹے، دال، دہی پر عائد جی ایس ٹی کے فیصلہ کا وزیر خزانہ نے کیا دفاع، کانگریس نے بیان کی حقیقت

جے رام رمیش نے سوال کیا کہ آخر غریب صارفین کو پہلے سے پیک شدہ اور لیبل لگے ہوئے سامان (پری پیک اینڈ لیبلڈ‘) خریدنے کی خواہش کیوں نہیں کرنی چاہیے؟

نرملا سیتارمن / یو این آئی
نرملا سیتارمن / یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: آٹے، دال اور دہی جیسی اشیائے خور و نوش پر جی ایس ٹی عائد ہونے سے عوامی غم و غصہ کے درمیان کانگریس پارٹی نے وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے اس بیان پر جواب دیا ہے جس میں انہوں نے حکومت کے اس فیصلہ کا دفاع کیا ہے۔ کانگریس پارٹی نے کہا ہے کہ حکومت یہ کیوں سمجھتی ہے کہ غریب عوام پیک شدہ چیزیں نہیں خرید سکتے؟ ساتھ ہی کانگریس پارٹی نے نرملا سیتارمن کے اس دعوے کو بھی خارج کر دیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ غیر بی جے پی حکومت والی ریاستوں نے بھی حکومت کے اس فیصلہ پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

خیال رہے کہ اشیائے خور و نوش پر عائد ہونے والے جی ایس ٹی کی شرحوں میں اضافے کا وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے یہ کہتے ہوئے دفاع کیا ہے کہ کھلے میں فروخت ہونے والی چیزوں پر جی ایس ٹی عائد نہیں ہوگا اور نہ ہی پہلے سے پیک یا پری لیبل پر جی ایس ٹی لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ غیر بی جے پی حکومت والی ریاستوں نے بھی اس پر اتفاق کیا ہے۔


کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے سلسلہ وار ٹوئٹز کرتے ہوئے وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کو جواب دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’برینڈڈ اینڈ لیبلڈ‘ اور ’پری پیکڈ اینڈ لیبلڈ‘ میں کافی فرق ہے۔ برینڈڈ اینڈ لیبلڈ اشیا پر ٹیکس میں اضافہ سے بڑی کمپنیوں کی مصنوعات کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے، جنہیں درمیانی اور اعلیٰ متوسط ​​طبقہ خریدتا ہے۔ جبکہ پری پیکڈ اینڈ لیبلڈ اشیا پر ٹیکس میں اضافہ کا اثر چھوٹے کاروباروں پر پڑتا ہے، جنہیں ذیلی متوسط ​​طبقہ اور غریب لوگ خریدتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جی ایس ٹی کونسل میٹنگ میں شرکت کرنے والے مغربی بنگال کے وزیر نے انکشاف کیا ہے کہ یہ ایک ورچوئل میٹنگ تھی، جس میں وزرائے خزانہ نے روبرو ملاقات نہیں کی اور نہ ہی ایک دوسرے سے مشورہ کیا۔ مغربی بنگال کے وزیر نے وزیر خزانہ کے اس دعوے کی بھی تردید کی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ انہوں نے اور کچھ دیگر حاضرین نے فٹمنٹ کمیٹی کی اس رپورٹ کی مخالفت کی ہے جس میں جی ایس ٹی کے اضافے کی سفارش کی گئی تھی۔


جے رام رمیش نے مزید کہا کہ حکومت اور وزیر خزانہ نے اب اپنا موقف تبدیل کر لیا ہے اور وہ 'متفقہ' کی جگہ اتفاق رائے' کا لفظ استعمال کرتی ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ آخر غریب صارفین کو پہلے سے پیک شدہ اور لیبل لگے ہوئے سامان (پری پیک اینڈ لیبلڈ‘) خریدنے کی خواہش کیوں نہیں کرنی چاہیے؟ دراصل مودی حکومت ان لوگوں کو سزا دے رہی ہے جو صفائی سے پیک شدہ سامان کو خریدنے کی خواہش رکھتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ فہرست پر نظر ڈالیں اور بتائیں کہ شمشان گھاٹوں پر عائد ہونے والے جی ایس ٹی کو بڑھا کر 18 فیصد کیوں کیا گیا ہے؟ انہوں نے کہ اگر حکومت کا فیصلہ درست ہے تو پھر تمام متعلقین چھوٹے کاروباری، دکاندار اور صارفین جی ایس ٹی کی ترمیم شدہ شرحوں کی شکایت کیوں کر رہے ہیں؟


کانگریس لیڈر نے کہا ’’ایسے وقت میں جب سی پی آئی افراط زر 7 فیصد سے زیادہ، ڈبلیو پی آئی افراط زر 15 سے زیادہ ہے، جب بہت زیادہ بے روزگاری ہے، روپے کی قدر گر رہی ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ رہا ہے اور دنیا بھر میں مہنگائی بڑھنے کی توقع ہے تو ٹیکس کی شرح بڑھانا ظالمانہ ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */