مرکز کی مقررہ تیل کے ذخیرے کی حد سے متعلق حکم میں 30 جون تک توسیع
مرکزی حکومت نے تین فروری کو ایک حکم کو نوٹیفائی کیا ہے، جس کے تحت خوردنی تیل اور تلہنوں کے ذخیرے کی حد 30 جون 2022 تک بڑھا دی گئی ہے۔

نئی دہلی: خوردنی تیلوں اور تلہنوں کے ذخیرے کی حد کے حکم پر عمل درآمدگی کرنے کے لئے مرکز نے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ منگل کو میٹنگ کی جو خوردنی تیلوں کی قیمتوں میں استحکام برقرار رکھنے کے پیش نظر اہم مانی جا رہی ہے۔
مرکزی حکومت نے تین فروری کو ایک حکم کو نوٹیفائی کیا ہے، جس کے تحت خوردنی تیل اور تلہنوں کے ذخیرے کی حد 30 جون 2022 تک بڑھا دی گئی ہے۔ اس کا مقصد ہے کہ ملک میں خوردنی تیلوں کی قیمتیں مستحکم کرنے کے لئے حکومت کے ذریعہ اٹھائے گئے مختلف اقدامات میں تیزی آسکے۔
سرکاری اطلاع کے مطابق ذخیرے کی حد کے حکم کے تحت مرکزی حکومت اور سبھی ریاستوں /مرکز کے زیر انتطام علاقوں کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ خوردنی تیلوں اور تلہنوں کے ذخیرے اور تقسیم کو باضابطہ اور ہدایت کے مطابق کرسکیں۔ یہ قدم جمع خوری روکنے کی سرکاری کوششوں کے تحت اٹھایا گیا ہے۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق سبھی ریاستوں /مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ خوراک اور عوامی تقسیم کے محکموں کے درمیان آٹھ فروری کو ایک میٹنگ میں تین فروری کو جاری اس حکم پر عمل درآمدگی کے منصوبے پر بحث کی گئی۔ میٹنگ میں زور دیا گیا کہ سپلائی چین اور آئینی کاروبار میں اڑچن نہ پیدا کرنے کے لئے احتیاط برتتے ہوئے ذخیرے کی حد کی مقدار کے لئے حکم نافذ کرسکتا ہے۔
خوردہ تاجروں کے لئے 30 کونٹل، تھوک تاجروں کے لئے خوردنی تیلوں سے متعلق ذخیرے میں حد 500 کونٹل، بڑے ریٹیلروں کی دکانوں کی چین کے لئے 30 کونٹل اور ان کے ڈیپو کے لئے 1000 کونٹل طے کی گئی ہے۔
تلہنوں کے سلسلے میں خوردہ تاجروں کی ذخیرہ کرنے کی حد 100 کونٹل اور تھوک تاجروں کے لئے 2000 کونٹل ہے۔ تلہنوں کی پروسیسنگ کرنے والوں کے لئے پروڈیوسڈ تیل کا ذخیرہ 90 دنوں تک کیا جا سکتا ہے، جو ہر روز کے حساب سے پیداواری کی صلاحیت پر منحصر کرے گا۔ برآمداتوں اور درآمداتوں کو کچھ شرائط کے ساتھ اس حکم کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے۔
آئینی اداروں کے پاس ذخیرہ طے حد سے زیادہ ہوا، تو اس کا اعلان خوراک اور عوامی تقسیم کے محکمے کے پورٹل پر کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ یہ اعلان کرنے کے بعد ذخیرے کی حد کو 30 دنوں کے اندر طے حد میں لانا ہوگا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔