پٹیالہ سے گراؤنڈ رپورٹ: کیپٹن امرندر سنگھ پھر تاریخ کے مشکل موڑ پر

سوتنتر پارٹی بنا کر ایک بار پہلے بھی انتخابی میدان میں اتر کر محض 856 ووٹ پانے والے امرندر سنگھ اگر تاریخ دہرا نہیں رہے تو کم از کم بناتے ضرور نظر آ رہے ہیں۔

تصویر دھیریندر اوستھی
تصویر دھیریندر اوستھی
user

دھیریندر اوستھی

255 سال پرانی پٹیالہ کی شان و شوکت اپنے میں سمیٹے نانک شاہی اینٹوں، لال اور سفید پتھر سے تعمیر قلعہ مبارک میں موجود بے مثال یادگاریں آج تباہ ہو رہی ہیں۔ وہیں ریاست کے اقتدار کے عروج پر پہنچنے والی ریاست کے دسویں وارث کیپٹن امرندر سنگھ کے ستارے بھی مشکل میں نظر آ رہے ہیں۔ چند مہینے پہلے تک یہ تصور بھی بے معنی تھا۔ آج یہ زمینی سچائی میں تبدیل ہوتی نظر آ رہی ہے۔ محل کے باہر سے آ رہی عوام کی آوازیں کچھ اسی طرف اشارہ کر رہی ہیں۔ سوتنتر پارٹی بنا کر ایک بار پھلے بھی انتخابی میدان میں اتر کر محض 856 ووٹ حاصل کرنے والے امرندر سنگھ اگر تاریخ دہرا نہیں رہے تو کم از کم بناتے ضرور نظر آ رہے ہیں۔

پٹیالہ سے گراؤنڈ رپورٹ: کیپٹن امرندر سنگھ پھر تاریخ کے مشکل موڑ پر

شاہی شہر پٹیالہ کو لے کر ایک کہانی بہت مشہور ہے۔ ایک بار ایک مہاتما نے خوش ہو کر ریاست کے بانی بابا اعلیٰ سے کچھ مانگنے کے لیے کہا۔ اس وقت سارا کام اردو میں ہوتا تھا۔ بابا اعلیٰ نے کہا کہ ہمارا راج ’ا ‘ سے ’ی‘ تک قائم رہے۔ مہاتما کی بات سچ ہوتے ہوئے ’ی‘ سے شروع ہونے والی ریاست کے آخری مہاراجہ یادویندر سنگھ تھے جو کیپٹن امرندر سنگھ کے والد تھے۔ پٹیالہ کے قلعہ مبارک (ریاست کے اقتدار کا مرکز) کو 12 فروری 1764 کو بابا اعلیٰ سنگھ نے ہی قائم کیا تھا۔ راجہ اعلیٰ سنگھ پٹیالہ ریاست کے پہلے اور یادویندر سنگھ اس کے آخری حکمراں بنے۔ ملک کو آزادی ملنے کے بعد بے شک پٹیالہ ریاست کا ملک میں انضمام ہو گیا، لیکن کیپٹن امرندر سنگھ نے سیاسی طور پر کامیابی کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے راج گھرانے کی دھمک کو قائم رکھا۔

پٹیالہ سے گراؤنڈ رپورٹ: کیپٹن امرندر سنگھ پھر تاریخ کے مشکل موڑ پر

کیپٹن نے سیاست میں جو بھی حاصل کیا، کانگریس میں رہتے ہوئے کیا۔ پہلی بار کانگریس سے بغاوت کر اکالی دل سے ہوتے ہوئے اپنی پارٹی کی تشکیل تک کا سفر طے کیا۔ محض 856 ووٹ پا کر بری طرح شکست کھائے اور پھر کانگریس کی پناہ میں گئے اور ریاست کے مکھیا تک بنے۔ امرندر سنگھ آج پھر اسی موڑ پر کھڑے ہیں۔ مشکل یہ ہے کہ کبھی ان کے آبا و اجداد کی شان رہے قلعہ مبارک کے صدر دروازے کے باہر روزانہ صبح لگنے والی مزدوروں کی منڈی ہی ساری کہانی کہہ رہی ہے۔ 20-20 کلومیٹر دور واقع آس پاس کے گاؤں سے پیٹ کی آگ بجھانے کی آس لیے روزانہ یہاں آنے والے مزدوروں کی زباں سے نکل رہے لفظ کیپٹن کی راہ بے حد مشکل ہونے کی گواہی دے رہے ہیں۔ مہینے میں محض چار پانچ دن کی ہی دہاڑی کا جگاڑ ہو پانے کا درد بیاں کرتے ہوئے مزدور کووڈ کے بعد پیدا ہوئے خوفناک حالات کی بھی تصدیق کرتے ہیں۔

پٹیالہ سے گراؤنڈ رپورٹ: کیپٹن امرندر سنگھ پھر تاریخ کے مشکل موڑ پر

دِہاڑی کی آس میں سنور سے آئے سبیگ سنگھ، چورا کے پپّا، گاؤں کھڈا کے کرپال سنگھ، سولر کے سریندر سنگھ، مہادی پور کے جوگندر سنگھ، شادی پور کے یادویندر اور پونیا خانہ کے راجہ سمیت سبھی کا کہنا تھا کہ کیپٹن نے ان کے لیے کبھی کچھ نہیں کیا۔ ہمیں تو کام چاہیے۔ بچوں کا پیٹ کیسے پالیں۔ تین چار سو روپے روزانہ کے حساب سے مہینے میں ہمیں محض 5-4 دن کی ہی دہاڑی مل پاتی ہے۔ روز ہم امید لیے یہاں آتے ہیں اور شام کو مایوسی کے ساتھ خالی ہاتھ گھر لوٹ جاتے ہیں۔ پھر ہم کیپٹن کو ووٹ کیوں دیں۔ 50 سال سے وہاں کپڑے کی دکان کر رہے ہرپریت کا کہنا تھا کہ کیپٹن اتنے سال وزیر اعلیٰ رہے، لیکن کیا کیا۔ ان 50 سالوں میں کبھی ان کا نصیب ایسا نہیں رہا کہ کیپٹن سے ملاقات ہو پائی ہو۔ وہ کہتے ہیں کہ کسی سے بھی پوچھ لو سبھی ناراض ہیں۔ وہیں شیو مندر مارکیٹ میں پوجا کا سامان فروخت کر رہے گوپال کا کہنا تھا کہ کیپٹن صرف انتخاب میں ہی آتے ہیں۔ روڈ شو کرتے ہیں اور چلے جاتے ہیں۔ اس کے بعد کبھی آتے نہیں۔ راجاؤں والے مزاج ہیں۔ زندگی میں کبھی ان سے ملاقت تک نہیں ہوئی۔ گوپال کا کہنا تھا کہ کیپٹن کا کھیل اب ختم ہے۔ کیپٹن کو جو بھی ووٹ ملے گا وہ رانی (پرنیت کور) کے چہرے پر ملے گا۔ ان کا اپنا کوئی ووٹ نہیں ہے۔ یہ بات کہہ لوگ اس بات کی بھی تصدیق کر رہے تھے کہ کیپٹن پر لوگوں سے بالکل نہ ملنے جلنے کے لگنے والے الزامات میں کتنا دم ہے۔ وہیں بنگال میں دکاندار ہریش کا کہنا تھا کہ بی جے پی سے اتحاد کے سبب کیپٹن کو جو بھی ووٹ ملیں گے وہ صرف آر ایس ایس کے لوگوں کے ہی ملیں گے۔ قلعہ مبارک کے ساتھ ہی لگتی گڑ منڈی میں کاروباری سنجے گویل کا کہنا تھا کہ وہ تو سسواں فارم ہاؤس سے حکومت چلاتے رہے۔ کبھی کسی سے ملاقات نہیں کرتے۔

پٹیالہ سے گراؤنڈ رپورٹ: کیپٹن امرندر سنگھ پھر تاریخ کے مشکل موڑ پر

عوام مہنگائی-بے روزگاری، مہنگے سلنڈر پٹرول-ڈیزل اور کھانے پینے کی چیزوں کے ڈبل ریٹ سے پریشان رہی۔ غریب اور غریب، امیر اور امیر ہوتا رہا، لیکن کیپٹن کو کبھی فرصت نہیں ملی۔ گڑ منڈی سے آگے ہنومان مندر چوراہے پر کھڑے نیمی چند کہنے لگے کہ یہاں آس پاس واقع جنجر والا اور ماجری محلے میں تقریباً 30-25 ہزار آبادی درج فہرست ذات کی رہتی ہے۔ خود بھی درج فہرست ذات سے آنے والے نیمی چند کا کہنا تھا کہ اس میں بنیگر اور والمیکی سماج سے لوگ زیادہ ہیں۔ نیمی چند کا یہ بھی کہنا تھا کہ ویسے تو کیپٹن کے کافی لوگ ان کے کانگریس چھوڑنے کے ساتھ ہی ان کے ساتھ چلے گئے ہیں، لیکن درج فہرست ذاتوں میں ایس سی سماج سے آتے چنّی کو وزیر اعلیٰ بنانے کا زبردست پیغام ہے۔ اس کا کیپٹن کو زبردست نقصان ہو سکتا ہے۔ مالوہ کا حصہ پنجاب کی ہاٹ سیٹ مانی جا رہی ہے۔ پٹیالہ میں انتخابی تپش ہر طرف محسوس کی جا رہی تھی۔ چاروں طرف گھوم رہی اشتہاری گاڑیوں اور انتخابی شور میں کافی لوگ کچھ بتانے کی حالت میں بھی نہیں تھے۔ کیپٹن امرندر کے آبا و اجداد کے بنائے ایک اور شاندار محل اولڈ موتی باغ پیلس چوراہے پر جوس کی دکان کر رہے ارون کمار کا کہنا تھا کہ ہر تین چار منٹ میں کسی نہ کسی پارٹی کی آ رہی تشہیری گاڑی کو آپ دیکھ ہی رہے ہیں۔ اس میں کوئی بھی کچھ کہنے کی حالت میں نہیں ہے۔ وہیں چوراہے پر کھڑے آٹو ڈرائیور سندیپ کا کہنا تھا کہ کون جیتے گا یہ تو نہیں کہہ سکتے، لیکن کیپٹن صاحب کی راہ بے حد مشکل ہے۔

پٹیالہ سے گراؤنڈ رپورٹ: کیپٹن امرندر سنگھ پھر تاریخ کے مشکل موڑ پر

پٹیالہ ضلع میں آتی آٹھ اسمبلی سیٹوں میں سے گزشتہ بار اسمبلی کے 7 امیدوار کامیاب ہوئے تھے۔ ایک سیٹ شرومنی اکالی دل کے حصے میں گئی تھی۔ پہلی نظر میں کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے درمیان نظر آ رہا مقابلے میں اکالی دل تیسرے نمبر کی لڑائی لڑتی نظر آ رہی ہے۔ وہیں 22 کسان تنظیموں کو ملا کر بنے مشترکہ سماج مورچہ کا پٹیالہ شہر میں کوئی اثر نہیں نظر آیا۔ قلعہ مبارک کی دیوار کے ساتھ کپڑے کی دکان چلا رہے ہرپریت سنگھ، گوپال اور ہریش سمیت سبھی لوگوں کا کہنا تھا کہ کسانوں کی پارٹی کی جو بھی حمایت ہے وہ گاؤں میں ہی ہوگی۔ یہاں تو ان کی کوئی موجودگی نہیں ہے۔ ایک بات تو طے ہے کہ کوئی بھی جیتے یا ہارے، لیکن 2022 کی پٹیالہ کی انتخابی تاریخ کیپٹن امرندر کی جیت یا ہار سے ہی لکھی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔