ڈالر کے مقابلے روپے کی ریکارڈ گراوٹ پر کانگریس کا مرکز پر شدید حملہ، پرینکا گاندھی اور ملکارجن کھڑگے نے جواب طلب کیا

روپے کی ریکارڈ گراوٹ پر کانگریس نے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ پرینکا گاندھی اور ملکارجن کھڑگے نے معاشی پالیسیوں کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب مرکز کو جواب دینا ہوگا

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: امریکی ڈالر کے مقابلے ہندوستانی روپے کی تاریخی گراوٹ نے سیاسی حلقوں میں شدید بحث چھیڑ دی ہے۔ مسلسل کمزور ہوتی کرنسی پر کانگریس نے مرکز کی معاشی حکمتِ عملی پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ صورتِ حال حکومت کی ناکامی کی واضح دلیل ہے۔

کانگریس کی جنرل سکریٹری اور رکنِ پارلیمنٹ پرینکا گاندھی نے روپے کی قدر میں تیزی سے کمی پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا، ’’جب منموہن سنگھ کے دور میں روپے کی قدر میں اتار چڑھاؤ آتا تھا تو بی جے پی اسے بڑا مسئلہ بنا دیتی تھی۔ آج جب روپیہ تاریخی نچلی سطح پر پہنچ چکا ہے تو حکومت کی خاموشی حیران کن ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ عوام کو بتایا جائے کہ آخر یہ گراوٹ کس پالیسی کا نتیجہ ہے؟

کانگریس صدر اور راجیہ سبھا میں قائدِ حزبِ مخالف ملکارجن کھڑگے نے بھی حکومت پر سخت تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا، ’’روپے کی کمزوری سیدھا اشارہ ہے کہ ملک کی معاشی حالت اطمینان بخش نہیں ہے۔ اگر حکومت کی پالیسیاں مضبوط ہوتیں تو روپے کی قدر اس طرح زمین بوس نہ ہوتی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی کامیابیوں کے کتنے ہی دعوے کر لے، عالمی سطح پر ہندوستانی کرنسی کی ساکھ کمزور پڑتی جا رہی ہے۔

کھڑگے نے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں بی جے پی کے پرانے بیانات بھی یاد دلائے۔ انہوں نے لکھا، ’’2014 سے پہلے بی جے پی پوچھتی تھی کہ ہندوستانی روپیہ مسلسل کمزور کیوں ہو رہا ہے؟ آج وہی سوال ہم حکومت سے پوچھ رہے ہیں۔ جواب دینا پڑے گا۔‘‘


قابل ذکر ہے کہ رواں ہفتے روپیہ تاریخی دباؤ میں رہا۔ 3 دسمبر کو پہلی مرتبہ روپیہ 90 کے نفسیاتی حد سے نیچے گیا اور یہ اپنی تاریخ کی کم ترین سطح پر بند ہوا۔ جمعرات کو بھی گراوٹ کا سلسلہ جاری رہا اور روپیہ 22 پیسے مزید کم ہو کر 90.41 تک پہنچ گیا، جبکہ گزشتہ روز یہ 90.19 پر بند ہوا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی دباؤ، مضبوط امریکی ڈالر اور سرمایہ کاروں کے محتاط رویے نے روپے پر اضافی اثر ڈالا ہے۔

کانگریس کا مؤقف ہے کہ صورتِ حال انتہائی تشویشناک ہے اور حکومت کو نہ صرف وضاحت دینی چاہیے بلکہ کرنسی کو مستحکم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات بھی سامنے لانے چاہئیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔