جی ایس ٹی کی شرح میں سست رفتار اضافہ، معیشت کی سنگین صورتحال کا اشارہ، کانگریس کا دعویٰ

کانگریس نے جی ایس ٹی کی سست رفتار ترقی کو گہرے اقتصادی بحران کا اشارہ قرار دیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پاپ کارن پر ٹیکس لگانے کے بجائے معیشت کے مسائل پر توجہ دے

<div class="paragraphs"><p>جے رام رمیش / آئی اے این ایس</p></div>

جے رام رمیش / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

کانگریس پارٹی نے 3 جنوری 2025 کو دعویٰ کیا کہ مال و خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) کی شرح میں اضافہ سست ہو گیا ہے، جو معیشت کے گہرے بحران کی نشاندہی کرتا ہے۔ پارٹی کے سینئر رہنما جے رام رمیش نے کہا کہ حکومت کو پاپ کارن پر ٹیکس لگانے کے بجائے معیشت کی پیچیدگیوں سے نمٹنا چاہیے اور ٹیکس و تفتیشی ایجنسیوں کی کارروائیوں کے ’دہشت گردانہ اثرات‘ ختم کرنے چاہیے۔

رمیش نے ایک بیان میں کہا، "دسمبر 2024 کے تازہ ترین اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ ماہ جی ایس ٹی کی وصولی تین سال میں دوسری بار سب سے کم رفتار سے بڑھی ہے۔ رقوم کی واپسی کے بعد، خالص جی ایس ٹی وصولی صرف 3.3 فیصد بڑھی ہے جو مالی سال 2025 میں سب سے کم اضافہ ہے۔‘‘

انھوں نے مزید کہا کہ اس سال کے پہلے تین مہینوں میں حکومت نے جی ایس ٹی کی وصولی میں 8.6 فیصد اضافہ دکھایا، جبکہ بجٹ میں 11 فیصد اضافے کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔


جے رام رمیش نے الزام لگایا کہ یہ کمی حکومت کے لیے سماجی فلاحی پروگراموں جیسے منریگا میں کٹوتیوں کا جواز نہیں ہو سکتی، خاص طور پر ایسے وقت میں جب دیہی اجرتیں مستحکم ہیں اور کھپت میں کمی آئی ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ ماہ کی خالص وصولی میں کمی کی ایک وجہ 45.3 فیصد اضافے والی رقوم کی واپسی ہو سکتی ہے۔

کانگریس کے رہنما نے مزید کہا کہ جی ایس ٹی سسٹم کی پیچیدگیوں اور خامیوں سے بھرے سافٹ ویئر کی وجہ سے بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی کے امکانات ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’ان پٹ ٹیکس کریڈٹ‘ (آئی ٹی سی) میں دھوکہ دہی کے واقعات عام ہیں اور 35132 کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کی نشاندہی کی گئی ہے۔

رمیش نے بتایا کہ جی ایس ٹی کی وصولی میں یہ کمی ایک سنگین اقتصادی بحران کی گہری جڑوں کو ظاہر کرتی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ستمبر 2024 میں جی ڈی پی کی شرح نمو صرف 5.4 فیصد تھی، جو اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ معیشت میں مشکلات بڑھ رہی ہیں اور عوامی بحران کی آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک خطرناک چکر میں پھنس چکا ہے، جس میں کم کھپت، کم سرمایہ کاری، کم ترقی اور کم اجرتیں شامل ہیں۔ رمیش نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بجٹ میں غریبوں کے لیے مالی امداد اور متوسط طبقے کے لیے ٹیکس میں چھوٹ فراہم کرے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔