انل امبانی کو ای ڈی کا سمن، 3 ہزار کروڑ کے قرض گھپلے میں منی لانڈرنگ کی تفتیش جاری
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے انل امبانی کو 5 اگست کو طلب کیا ہے۔ 3 ہزار کروڑ کے قرض فراڈ سے منسلک منی لانڈرنگ کیس میں حالیہ چھاپوں کے دوران کئی دستاویزات اور ڈیجیٹل مواد برآمد ہوا ہے

انیل امبانی / آئی اے این ایس
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے ریلائنس گروپ کے چیئرمین انل امبانی کو 5 اگست کو طلب کیا ہے۔ یہ کارروائی مبینہ تین ہزار کروڑ روپے کے بینک قرض گھپلے سے منسلک منی لانڈرنگ کیس کی تفتیش کے سلسلے میں کی جا رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ای ڈی کی یہ کارروائی ان چھاپوں کے بعد سامنے آئی ہے جو 24 جولائی کو دہلی اور ممبئی میں ان کمپنیوں پر کی گئی تھیں جو انل امبانی سے منسلک بتائی جاتی ہیں۔ تین دن تک جاری رہنے والی ان کارروائیوں میں 50 کمپنیوں اور 25 افراد کے دفاتر اور گھروں کی تلاشی لی گئی، جن میں ریلائنس گروپ کی متعدد ذیلی کمپنیوں کے اعلیٰ افسران بھی شامل تھے۔
چھاپوں کے دوران ای ڈی نے بڑی مقدار میں دستاویزات، کمپیوٹر ہارڈ ڈرائیوز اور دیگر ڈیجیٹل مواد برآمد کیا۔ یہ چھاپے سی بی آئی کی جانب سے درج کی گئی دو ایف آئی آرز کی بنیاد پر کی گئی تھی، جن میں الزام لگایا گیا ہے کہ سنہ 2017 سے 2019 کے درمیان یَس بینک نے انل امبانی گروپ کی کمپنیوں کو تقریباً 3 ہزار کروڑ روپے کے قرض فراہم کیے، جنہیں بعد میں غلط طریقے سے مختلف اداروں میں منتقل کیا گیا۔
تفتیش سے یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ قرض منظور ہونے سے پہلے یس بینک کے بانیوں کے ذاتی اداروں میں بھاری رقوم منتقل کی گئیں، جس سے ممکنہ رشوت یا مفادات کے ٹکراؤ کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، کئی قرض ان کمپنیوں کو دیے گئے جن کی مالی حیثیت مشکوک تھی یا جن کے کاغذات نامکمل تھے۔ کئی اداروں کے پتے اور ڈائریکٹر مشترک پائے گئے اور فنڈز کو شیل کمپنیوں میں منتقل کیا گیا۔ تفتیش میں ’لون ایورگریننگ‘ یعنی پرانے قرض چکانے کے لیے نیا قرض دینے کے بھی شواہد ملے ہیں۔
ریلائنس پاور اور ریلائنس انفرااسٹرکچر نے 26 جولائی کو اسٹاک ایکسچینج کو مطلع کیا کہ چھاپوں کا ان کے کاروبار، مالی کارکردگی یا ملازمین پر کوئی اثر نہیں پڑا۔
ای ڈی کو اس معاملے میں مختلف مالیاتی اداروں کی جانب سے رپورٹیں موصول ہوئی ہیں، جن میں نیشنل ہاؤسنگ بینک، سیبی، نیشنل فنانشل رپورٹنگ اتھارٹی اور بینک آف بڑودہ شامل ہیں۔ سیبی نے ریلائنس ہوم فنانس لمیٹڈ میں سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی ہے، جس کی کارپوریٹ لون پورٹ فولیو محض ایک سال میں 3742 کروڑ سے بڑھ کر 8670 کروڑ روپے تک پہنچ گئی۔
علاوہ ازیں، اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے ریلائنس کمیونیکیشنز اور خود انل امبانی کو فراڈ اکاؤنٹس قرار دیا ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے، نومبر 2020 میں بھی ایس بی آئی نے یہی مؤقف اختیار کرتے ہوئے سی بی آئی سے شکایت کی تھی، جس پر دہلی ہائی کورٹ نے جمود کو برقرار رکھنے کا حکم دیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔