’امیزون‘ میں ایک بار پھر ہونے والی ہے چھنٹنی، اب 9000 ملازمین کو دکھایا جائے گا باہر کا راستہ

بتایا جا رہا ہے کہ جن ملازمین کی چھنٹنی کی جائے گی انھیں 24 گھنٹے پہلے نوٹس اور سیویرنس پے دیا جائے گا، یہ امیزون کی تاریخ میں پانچویں سب سے بڑی چھنٹنی ہوگی۔

امیزون، تصویر آئی اے این ایس
امیزون، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

مختلف کمپنیوں میں چھنٹنی کا دور جاری ہے۔ کچھ کمپنیوں میں تو کئی مراحل میں چھنٹنی ہو رہی ہے جس سے ملازمین میں ایک خوف کا عالم دیکھنے کو مل رہا ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق امیزون میں بھی ایک بار پھر چھنٹنی ہونے والی ہے۔ کچھ میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ امیزون اپنے الگ الگ ڈپارٹمنٹس میں تقریباً 9000 لوگوں کی چھنٹنی کا منصوبہ بنا چکا ہے۔ بیشتر لوگوں کی چھنٹنی امیزون ویب سروسز، پیپل، ایکسپیرینس، ایڈورٹائزنگ اور ٹی سوئچ میں کی جائے گی۔ امیزون کے چیف ایگزیکٹیو افسر اینڈی جیسی نے ملازمین کو بھیجے گئے میمو میں چھنٹنی سے متعلق یہ جانکاری دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ طویل مدت میں کمپنی کی کامیابی کے لیے یہ عمل بہت ضروری ہے۔

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال نومبر میں بھی امیزون کمپنی اپنے الگ الگ ڈپارٹمنٹس سے تقریباً 18000 ملازمین کی چھنٹنی کر چکی ہے۔ اس چھنٹنی سے گریڈ 1 سے گریڈ 7 یعنی سبھی سطح کے ملازمین متاثر ہوئے تھے۔ امیزون نے منیجرس سے ملازمین کے پرفارمنس میں آ رہی دقتوں کی پہچان کرنے کو کہا تھا۔ پوری دنیا میں امیزون کے 15 لاکھ ملازمین ہیں۔ جن ملازمین کی چھنٹنی کی جائے گی انھیں 24 گھنٹے پہلے نوٹس اور سیویرنس پے دیا جائے گا۔ یہ امیزون کی تاریخ میں پانچویں سب سے بڑی چھنٹنی ہوگی۔


سی ای او اینڈی جیسی کا کہنا ہے کہ معیشت میں چیلنج بھرے حالات بنے ہوئے ہیں جس کے سبب یہ سال مشکل بنا ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ کچھ سالوں میں ہم نے زبردست بھرتیاں کی تھیں۔ 30 نومبر کو این وائی ٹی ڈیل بک سمٹ میں اینڈی جیسی نے چھنٹی کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ کمپنی کے لیے اخراجات کو گھٹانا بے حد ضروری ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتہ ہی فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے بھی 10000 ملازمین کی چھنٹنی کا اعلان کیا تھا۔ کمپنی پہلے ہی 11000 ملازمین کی چھنٹنی کر چکی ہے۔ میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ نے اپنے ملازمین کو دیے پیغام میں کہا ہے کہ ہم اپنی ٹیم کی تعداد میں 10000 کی تخفیف کرنے جا رہے ہیں۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ 5000 ایسے عہدے جس کے لیے اب تک ہائرنگ نہیں کی گئی تھی اسے اب ختم کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */