پاپ کارن کے بعد ڈونٹ پر بھی جی ایس ٹی، ’میڈ اوور ڈونٹس‘ کو 100 کروڑ کا نوٹس، کانگریس کا ’جی ایس ٹی 2.0‘ کا مطالبہ

جے رام رمیش نے میڈ اوور ڈونٹس کو 100 کروڑ کے جی ایس ٹی نوٹس کا حوالہ دیتے ہوئے حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ جی ایس ٹی کی پیچیدہ شرحوں کے سبب کاروبار متاثر ہو رہا ہے اور اب ’جی ایس ٹی 2.0‘ کی ضرورت ہے

<div class="paragraphs"><p>جے رام رمیش / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

کانگریس کے سینئر لیڈر اور جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے ہفتہ کے روز وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جی ایس ٹی کی پیچیدہ شرحوں کی وجہ سے کاروبار متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاپ کارن کے بعد اب ڈونٹ پر بھی جی ایس ٹی کا اثر پڑا ہے، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ملک میں ایک نئے، بہتر ٹیکس نظام یعنی ’جی ایس ٹی 2.0‘ کی اشد ضرورت ہے۔

جے رام رمیش نے اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ سِنگاپور کی مشہور ڈونٹ چین ’میڈ اوور ڈونٹس‘ کو ہندوستان میں اپنے کاروبار کے غلط زمرہ بندی کے الزام میں 100 کروڑ روپے کا جی ایس ٹی نوٹس موصول ہوا ہے۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس کمپنی نے اپنے بیکری پروڈکٹس پر 18 فیصد کے بجائے صرف 5 فیصد جی ایس ٹی ادا کیا، کیونکہ اس نے خود کو ایک ریستوران کے طور پر رجسٹر کیا تھا۔

جے رام رمیش نے کہا کہ یہ معاملہ اب بامبے ہائی کورٹ تک پہنچ گیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں کاروباری ماحول دوستانہ نہیں رہا۔ انہوں نے کہا، ’’یہی وجہ ہے کہ ہندوستان میں جی ایس ٹی 2.0 کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔ کاروباری سہولت کے نام پر جو دعوے کیے جاتے ہیں، وہ حقیقت میں صرف کاغذوں تک محدود ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ جی ایس ٹی کی مختلف شرحوں کی وجہ سے کاروباری ادارے مسلسل قانونی مسائل میں الجھ رہے ہیں، جس سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا، ’’پاپ کارن کے بعد اب ڈونٹ پر بھی ٹیکس کا اثر دیکھنے کو مل رہا ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ جی ایس ٹی کا ڈھانچہ غیر منطقی ہے اور اسے بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔‘‘


واضح رہے کہ ہندوستان میں جی ایس ٹی کے تحت مختلف اشیاء پر الگ الگ ٹیکس عائد کیا جاتا ہے، جو اکثر کاروباری برادری کے لیے الجھن کا سبب بنتا ہے۔ اس معاملے میں، حکومت نے موقف اختیار کیا ہے کہ ڈونٹ ایک بیکری پروڈکٹ ہے، جس پر 18 فیصد ٹیکس لاگو ہونا چاہیے، جبکہ کمپنی نے اسے ریستوران سروس کے تحت شمار کرتے ہوئے صرف 5 فیصد ٹیکس ادا کیا تھا۔

کانگریس نے اس مسئلے کو حکومت کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جی ایس ٹی کی موجودہ پالیسیوں پر از سرِ نو غور کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کاروباری اداروں کو غیر ضروری قانونی تنازعات سے بچایا جا سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔