’تم جیسوں سے اپنا اسلام واپس چاہئے‘، بنگلہ دیش کے دہشت گردانہ حملے پر بنی فلم ’فراز‘ کا ٹریلر جاری

فلم ’فراز‘ میں  ششی کپور کے پوتے ذہان کپور فراز حسین کے کردار میں ہیں، جنہوں نے بنگلہ دیش میں دہشت گردانہ حملے کے دوران بہادری سے لوگوں کو بچایا۔

<div class="paragraphs"><p>فلم ’فراز‘، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فلم ’فراز‘، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

جب لوگ شام کے وقت پرسکون کھانے سے لطف اندوز ہوتے ہیں، کئی دہشت گرد کیفے میں گھس جاتے ہیں اور لوگوں کو گولی سے مارنا شروع کر دیتے ہیں۔ بنگلہ دیش پولیس یرغمالیوں کو دہشت گردوں کی گرفت سے نکالنے کے لیے اپنا منصوبہ بناتی ہے، آدتیہ راول یعنی پریش راول کا بیٹا اور ششی کپور کا پوتا ذہان کپور یعنی فراز حسین فلم میں آمنے سامنے ہیں۔ واضح رہے فراز 20 سالہ نوجوان تھا جسے 2016 کے حملے میں قتل کر دیا گیا تھا، وہ لطیف الرحمن کا پوتا تھا۔

ہنسل مہتا کی فلم ’فراز‘ کا ٹریلر جاری ہوا ہے جس میں جب پولیس حملے کا منصوبہ بناتی ہے تو ذہان کپور یعنی فراز بچوں کو بچاتے ہوئے اور کیفے کے اندر دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے نظر آتا ہے۔ ٹریلر کے اختتام پر ذہان سے آدتیہ راول پوچھتا ہے کہ وہ کیا چاہتا ہے جس کے جواب میں ذہان کہتا ہے "تم جیسوں سے اپنا اسلام واپس چاہیے۔‘‘ 


دو منٹ سے زیادہ طویل ٹریلر کا آغاز یکم جولائی 2016 کو ڈھاکہ، بنگلہ دیش میں آرٹیسن کیفے میں اپنے کھانے سے لطف اندوز ہونے والے صارفین کی جھلک کے ساتھ ہوتا ہے جس کے بعد اس عالیشان کیفے میں دہشت گردانہ حملہ ہوتا ہے۔ اس ٹریلر میں لطیف الرحمٰن کے پوتے فراز حسین کی بہادری کی نمائش کی گئی ہے۔ 20 سالہ نوجوان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے بہت سے لوگوں کی جانیں بچائیں اور اپنے دوستوں کے ساتھ رہنے کے لیے اپنی جان قربان کی، اسلام اور ثقافت کو برباد کرنے کے لیے دہشت گردوں کے خلاف بھی بغاوت کی۔ یہ فلم بالی ووڈ کے لیجنڈری اداکار ششی کپور کے پوتے ذہان کپور (کنال کپور کے بیٹے) اور پریش راول کے بیٹے آدتیہ راول کے ساتھ بنائی گئی ہے۔

ٹریلر کا آغاز بنگلہ دیش کے ڈھاکہ میں آرٹیسن کیفے میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے سے ہوتا ہے، جس کے بعد کئی واقعات رونما ہوتے ہیں جہاں یہ دکھایا جاتا ہے کہ کس طرح دہشت گرد کیفے میں موجود بچوں کو اسلام کے نام پر دہشت گردی کی پیروی کے لیے متاثر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس میں فراز یعنی ذہان کی بہادری کی جھلک بھی دکھائی جاتی ہے کیونکہ وہ زیادہ سے زیادہ جانیں بچانے کی کوشش کرتا ہے اور دہشت گردوں سے ان کے اسلامی اصولوں اور اقدار کے بارے میں سوال بھی کرتا ہے۔ 


اے این آئی کے ساتھ پہلے انٹرویو میں، ہنسل مہتا نے فراز کے بارے میں کھل کر کہا تھا، "فراز ہمارے پولرائزڈ وقت کی کہانی ہے۔ ڈھاکہ کو ہلا کر رکھ دینے والے ایک واقعے کے ذریعے میں نے تشدد کے وسیع تر موضوع کو تلاش کرنے کی کوشش کی ہے اور جو حقیقت میں نوجوان، کمزور ذہنوں کو اس کی طرف لے جاتا ہے‘‘۔

واضح رہے اس سے قبل فلم ’فراز‘ سے متعلق ایک کیس میں، دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس سدھارتھ مریدول نے کہا تھا کہ ’’ہم صرف ایک فراز کو جانتے ہیں اور وہ ہیں احمد فراز اور ان کا مجھے ایک شعر یاد آ رہا ہے۔ جو اس طرح ہے

شکوہ ظلمت شب سے کہیں بہتر تھا

اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے

عدالت نے بالی ووڈ فلم ساز ہنسل مہتا اور دیگر کے خلاف فلم 'فراز' کی ریلیز کو روکنے کے لیے دائر مقدمے میں سنگل جج کے حکم کے خلاف اپیل کی سماعت کی گئی تھی جس کی سماعت ملتوی کر دی گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔