فلمی دُنیا کا نظام بدل ڈالنے والا شاعر ساحر لدھیانوی... خصوصی پیشکش

ساحر لدھیانوی اپنی شرطوں پر کام کرنے والے انسان تھے اور ان کی شرطوں نے اُس دور کے فلمی نظام کو پوری طرح بدل ڈالا۔ یہ ساحر ہی تھے جن کی وجہ سے ریڈیو پر نغموں کے نشریہ میں گلوکار کا نام لیا جانے لگا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

اقبال رضوی

فلمی دنیا میں کامیابی کا پرچم بہت لوگوں نے گاڑا اور ڈھلتے ہوتے سورج کی طرح غروب ہو گئے۔ لیکن کچھ ہستیاں ایسی بھی ہیں جن کے نام کا سورج مرتے دم تک غروب نہیں ہوا۔ ان میں ایک نام ہے ساحر لدھیانوی کا۔ جی ہاں، ساحر لدھیانوی، جن کا آج (8 مارچ) یوم پیدائش ہے۔

ساحر کام کی تلاش میں ممبئی کی فلمی دنیا میں پہنچے تھے۔ گلوکار اور موسیقار پریم دھون نے ساحر سے لاہور کی دوستی کا حق ادا کیا اور تمام موسیقاروں فلم پروڈیوسرس سے تعارف کرایا۔ خیر، کام ملنا شروع ہوا لیکن ساحر نے اپنی شرطوں پر ہی کام کرنا منظور کیا اس لیے ان کی شروعات دھیمی رہی۔ فلم ’نوجوان‘ (1951) میں ان کی جوڑی موسیقار ایس ڈی برمن سے بنی اور دونوں نے فلم موسیقی کو لاجواب نغمے دیے۔ ’نوجوان‘، ’پیاسا‘، ’سزا‘ جیسی فلموں میں ان دونوں کا کمال دیکھنے کو ملا۔

فلمی دُنیا کا نظام بدل ڈالنے والا شاعر ساحر لدھیانوی... خصوصی پیشکش

کچھ ہی وقت میں فلمی دنیا میں ساحر کا سکہ چلنے لگا۔ ایک دن ایس ڈی برمن نے کسی انٹرویو میں کہہ دیا کہ نغمہ تو موسیقی کی بدولت مقبول ہوتے ہیں۔ ساحر کو یہ بات اتنی ناگوار گزری کہ انھوں نے طے کیا کہ اب وہ صرف نئے موسیقاروں کے ساتھ کام کریں گے اور کامیاب نغمے دیں گے۔

ساحر نے ہی ایس ڈی برمن کے اسسٹنٹ این دتہ کو بطور موسیقار بی آر چوپڑا کیمپ کی فلمیں دلوائیں۔ یاد کیجیے فلم ’سادھنا‘، ’دھول کا پھول‘ اور ’دھرم پتر‘ کے نغمے۔ ’سادھنا‘ کا نغمہ ’عورت نے جنم دیا مردوں کو مردوں نے اسے بازار دیا‘ تو اپنی طرف کا واحد نغمہ ہے۔ اسی طرح ’دھول کا پھول‘ میں ’تو ہندو بنے گا نہ مسلمان بنے گا‘ آج تک یاد کیا جاتا ہے۔

فلمی دُنیا کا نظام بدل ڈالنے والا شاعر ساحر لدھیانوی... خصوصی پیشکش

اس دور کے نئے موسیقار روی کو بھی ساحر نے ہی کام دلوایا۔ ساحر کے سب سے زیادہ کامیاب نغمے روی کی موسیقی میں تیار ہوئے۔ ’چلو ایک بار پھر سے اجنبی بن جائیں‘ (گمراہ)، ’چھو لینے دو نازک ہونٹوں کو‘ (کاجل)... اس کے بعد ’وقت‘، ’ہمراز‘ اور ’نیل کمل‘ جیسے میوزیکل فلموں کی کامیابی میں اسی جوڑی کا ہاتھ رہا۔ پھر اس جوڑی نے ’آنکھیں‘، ’دو کلیاں‘، ’لیلیٰ مجنوں‘ جیسی میوزیکل ہِٹ فلمیں بھی دیں۔ سینئر لیکن کم معروف رہے موسیقار خیام کو انھوں نے ’کبھی کبھی‘ میں تب موقع دلوایا جب یش چوپڑا موسیقار کی شکل میں لکشمی کانت پیارے لال کا نام طے کر چکے تھے۔ ’کبھی کبھی‘ کا نغمہ اور اس کی موسیقی تو تاریخ بن گئی ہے۔

ساحر نے اپنی شرطوں پر صرف یہی کارنامہ نہیں کیا بلکہ ان کی شرطوں نے اس دور کے فلمی نظام کو بدل ڈالا۔ پہلے ریڈیو پر نغموں کے نشریہ کے وقت گلوکار اور موسیقار کا نام لیا جاتا تھا۔ یہ ساحر ہی تھے جن کی وجہ سے نغمہ نگاروں کا نام بھی لیا جانے لگا۔ اتنا ہی نہیں، فلم کے پوسٹر پر گلوکاروں کے نام ترجیحات کے ساتھ چھپوانے کی پیش قدمی بھی ساحر نے ہی کی۔ ساحر نے ایک اور اہم کام یہ بھی کیا کہ نغمہ نگاروں کو رائلٹی میں حصہ دلانے کی سوچ پیدا کی۔

فلمی دُنیا کا نظام بدل ڈالنے والا شاعر ساحر لدھیانوی... خصوصی پیشکش

ساحر کو اپنی قلم کی حیثیت کا اندازہ تھا اور وہ قلم کے معاملے میں کبھی سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں ہوئے۔ ساحر کا نام کامیابی کی علامت بن چکی تھی اس لیے ان کی شرطوں کو ماننا فلمکاروں کے لیے کمرشیل مجبوری بن چکی تھی۔ ساحر نے اپنی اجرت موسیقاروں کے برابر کر دی تھی۔ یہاں تک کہ لتا منگیشکر کی اجرت سے ایک روپیہ زیادہ لینے لگے۔

ایسی ہمت اس سے پہلے کا کوئی نغمہ نگار نہیں کر سکا تھا۔ ساحر ہی وہ تنہا نغمہ نگار تھے جنھوں نے بہت سے نغمے پہلے لکھے اور ان کا ساز بعد میں تیار کیا گیا ہے۔ حالانکہ فلموں میں شروع سے آج تک یہی روایت ہے کہ ساز پہلے بنتا ہے اور پھر اس کے میٹر پر نغمے لکھے جاتے ہیں۔ ساحر کی زندگی کا سورج تو ان کی موت (25 اکتوبر 1980) کے ساتھ غروب ہو گیا، لیکن ان کے دنیا سے جانے کے بعد بھی آج تک ان کی شاعری کا سورج اپنی روشنی بکھیر رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 08 Mar 2019, 10:09 AM