یومِ پیدائش پر خصوصی پیشکش: عظیم گلوکار رفیع صاحب کا وہ قصہ، جس نے انہیں راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا

محمد رفیع نے اپنے پورے کیرئیر میں تقریباً 28 ہزار گانے ریکارڈ کروائے۔ انہیں کئی بار فلم فیئر ایوارڈز سے نوازا گیا۔ 1988 میں حکومت ہند نے انہیں پدم شری سے بھی نوازا تھا۔

محمد رفیع، تصویر آئی اے این ایس
محمد رفیع، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

موسیقی کے جادوگر اور مخملی آواز کے مالک محمد رفیع صاحب کا آج 98 واں یوم پیدائش ہے۔ اس موقع پر ہندوستان سمیت دنیا بھر سے موسیقی کے شائقین آج انہیں یاد کر کے خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں۔ 1952 کی فلم 'بیجو باورا' کے بھجن 'من تڑپت ہری درشن کو آج' نے نوجوان گلوکار محمد رفیع کو راتوں رات فلم انڈسٹری میں بلندیوں پر پہنچا دیا تھا۔ اس سے قبل رفیع صاحب نے بالی ووڈ کے نامور موسیقار نوشاد کی میوزک ڈائریکشن میں 40 کی دہائی میں انمول گھڑی، میلہ، شہید اور دُلاری جیسی فلموں میں کئی گانے گائے تھے۔

موسیقار شیام سندر نے سب سے پہلے محمد رفیع کی صلاحیتوں کو پہچانا اور 1944 میں انہیں پنجابی فلم 'گل بلوچ' میں گانے کا موقع دیا۔ اس کے بعد وہ 1946 میں بمبئی آ گئے اور یہاں انہوں نے نوشاد کی میوزک ڈائریکشن میں کئی فلموں کے لیے گیت گائے، جو بہت زیادہ ہٹ ہوئے لیکن محمد رفیع ابھی تک کامیابی کی اس منزل تک نہیں پہنچے تھے، جس کی وجہ سے وہ انڈسٹری کے عطیم گلوکار بنے۔


کہا جاتا ہے کہ 1952 میں فلم انڈسٹری کے عظیم موسیقار نوشاد نے طلعت محمود کو اپنی فلم ’بیجو بورہ‘ کے لیے ایک گانا ریکارڈ کروانا چاہا لیکن ایک دن انھوں نے طلعت محمود کو سگریٹ پیتے دیکھ لیا۔ نوشاد قدرے سخت تھے اور انہیں اسٹوڈیو کے اندر یہ سب بالکل پسند نہیں تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اس واقعے کے بعد نوشاد صاحب نے طلعت محمود کے بجائے محمد رفیع کے ساتھ بیجو باورا کا گانا ریکارڈ کرانے کا ذہن بنا لیا۔ اس سے پہلے وہ رفیع صاحب کو ایک دو گانے ریکارڈ کروا چکے تھے۔ طلعت محمود کو گانا نہ ملنے کی ایک اور وجہ تھی۔ دراصل نوشاد صاحب کو اس بار اپنی فلم کے لیے ایک ایسے گلوکار کی تلاش تھی، جو بہت بلند آواز میں گا سکے۔ نوشاد نے فلم میں محمد رفیع کا ایک بھجن ریکاڑد کرایا جو مکمل طور پر کلاسیکی اور بلند رینج کا تھا۔ اور وہ بھجن تھا ’من تڑپت ہری درشن کو آج۔‘ رفیع صاحب نے اس بھجن کو پوری شدت سے گایا۔ فلم ریلیز ہوئی تو اس کے تمام گانے ہٹ ہو گئے۔ جب سامعین نے بالخصوص جب اس بھجن کو سنا تو ان کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ اس بھجن کو گانے کے بعد رفیع صاحب دن بہ دن شہرت کی بلندیوں کو چھوتے چلے گئے۔

فلم 'بیجو باورا' کے بعد رفیع صاحب نے نوشاد صاحب کی کئی اور فلموں میں گانے گائے اور وہ سروں کے شہنشاہ بن گئے۔ انہوں نے فلم انڈسٹری میں اپنی ایک الگ پہچان بنائی تھی۔ انڈسٹری کے کئی نامور موسیقاروں نے رفیع صاحب کے ساتھ گانے ریکارڈ کروانا شروع کر دیئے۔ ان میں مشہور موسیقار جوڑی شنکر-جے کشن، کلیان جی-آنند جی، ایس ڈی برمن، او پی نیئر، مدن موہن، سلیل چودھری جیسے موسیقار شامل تھے۔


محمد رفیع نے لاتعداد اداکاروں کے لیے پلے بیک سنگنگ کی۔ انہوں نے دلیپ کمار، راج کمار، راجندر کمار، دیو آنند اور بھارت بھوشن جیسے کئی اداکاروں کے لیے اپنی آواز دی۔ اس میں شمی کپور کے لیے ان کی آواز ہمیشہ کے لیے مختص کر دی گئی تھی۔ اگر آپ توجہ دیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ محمد رفیع کے زیادہ تر ہٹ گانے شمی کپور پر فلمائے گئے ہیں۔

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ اپنے ایک گانے کی ریکارڈنگ کے دوران شمی کپور اسٹوڈیو نہیں پہنچ سکے اور رفیع صاحب ان کے لیے گانا ریکارڈ کر رہے تھے۔ بعد میں جب شمی کپور نے وہ گانا سنا تو انہوں نے رفیع صاحب سے پوچھا کہ آپ نے کیسے سمجھا کہ میں اس گانے پر ایسا ڈانس کروں گا اور آپ نے بالکل اسی انداز میں گایا۔ اس پر رفیع صاحب نے کہا کہ مجھے معلوم تھا کہ یہ گانا شمی کپور پر فلمایا جانا ہے اور اس میں کوئی لٹکا جھٹکا نہ ہو، ایسا ہو ہی نہیں سکتا! بس آپ کے انداز کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے گانا ریکارڈ کروایا۔ محمد رفیع ایک شاندار گلوکار تھے۔ انہوں نے اسکرین پر جس اداکار کے لیے بھی گایا، یوں محسوس ہوتا گویا اداکار خود ہی گا رہا ہے۔


رفیع صاحب نے اپنی زندگی میں کئی سنگ میل طے کئے۔ کامیابی نے ان کے قدم چومے۔ محمد رفیع نے اپنے پورے کیرئیر میں تقریباً 28 ہزار گانے ریکارڈ کروائے۔ انہیں کئی بار فلم فیئر ایوارڈز سے نوازا گیا۔ 1988 میں حکومت ہند نے انہیں پدم شری سے بھی نوازا تھا۔

(اطہر مسعود کا یہ مضمون پہلے نوجیون ہندی پر شائع ہوا)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔