سمی گریوال کی جذباتی اداکاری... یوم پیدائش پر خاص

1968میں ریلیز ہوئی فلم ساتھی سمی کی بہترین فلموں میں سے ایک ہے۔ راجیندر کمار اور ویجینتی مالا کے ساتھ انہوں نے اپنی بہترین اداکاری سے شائقین کا دل جیت لیا اور دوسرے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازی گئیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

ممبئی: ہندی سنیما میں سمی گریوال کو ایک ایسی اداکارہ کے طورپر شمار کیا جاتا ہے جنہوں نے ساٹھ اور ستر کی دہائی میں اپنے رومانوی انداز اور جذباتی اداکاری سے شائقین کو دیوانہ بنایا۔

17اکتوبر 1947کو پنجاب کے لدھیانہ میں ایک سکھ خاندان میں پیدا ہویں سمی گریول نے انگلینڈ میں انگریزی زبان میں تعلیم حاصل کی۔تقریباً 15سال کی عمر میں سمی اداکارہ بننے کا خواب لےکر ممبئی آگئیں۔انہوں نے اپنے کریئر کی شروعات 1962میں ریلیز ہوئی ایک انگریزی فلم ٹارزن گوز ٹو انڈیا سے کی۔اس فلم میں ان کے ساتھ فیروز خان مرکزی کردار میں تھے۔یہ فلم باکس آفس پر بری طرح ناکام رہی۔1962میں ہی راز کی بات اور سن آف انڈیا جیسی فلمیں ریلیز ہوئیں لیکن ان فلموں سے انہیں کوئی خاص پہچان نہیں ملی۔

1965 سمی گریوال کے سنی کریئر کےلئے اہم سال ثابت ہوا۔اس سال ان کی تین دیویاں اور جوہر محمود ان گوا جیسی فلمیں ریلیز ہوئیں۔فلم تین دیویاں میں انہیں اداکار دیوا آنند کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔فلم کی کامیابی کے بعد سمی کو فلم انڈسٹری میں کچھ حد تک شناخت ملی۔1966میں ریلیز ہوئی فلم دو بدن ان کے کریئر کی سب سے بہترین فلم بنی۔راج کھوسلا کی ہدایت میں بنی تین لوگوں کی محبت کی کہانی پر مبنی اس فلم میں منوج کمار اور آشا پاریکھ نے بھی اہم کردار اداکیا تھا۔اس فلم میں سمی نے ایک ڈاکٹر کا کردار ادا کیاتھا۔فلم میں اپنی زبردست اداکاری کےلئے سمی کو بہترین اداکارہ کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔

1968میں ریلیز ہوئی فلم ساتھی سمی کی بہترین فلموں میں سے ایک ہے۔ راجیندر کمار اور ویجینتی مالا کے ساتھ انہوں نے اپنی بہترین اداکاری سے شائقین کا دل جیت لیا اور دوسرے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازی گئیں۔ 1970میں سمی کو راج کپور کی فلم میرا نام جوکر میں کام کرنے کا موقع ملا۔

1970میں ہی سمی گریوال کی ایک اور اہم فلم ’ارنیے دن راتری‘ریلیز ہوئی۔اس فلم کے ذریعہ انہیں عظیم فلم ساز اور ہدایت کار ستیہ جیت رے کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔اس فلم میں شرمیلا ٹیگور کی موجودگی کے باوجود سمی شائقین کی توجہ اپنی طرف مبذول کرنے میں کامیاب رہیں۔1976میں ان کی کبھی کبھی اور چلتے چلتے جیسی سپرہٹ فلمیں ریلیز ہوئیں۔فلم کبھی کبھی میں انہیں مشہور فلم ساز یش چوپڑا کے ساتھ پہلی بار کام کرنے کا موقع ملا۔

اداکاری میں یکسانیت سے بچنے اور خود الگ الگ انداز میں پیش کرنےکےلئے سمی نے مختلف قسم کے کردار ادا کئے۔اس فہرست میں سبھاش گھئی کی سپرہٹ فلم قرض میں منفی کردار میں ان کی اداکاری قابل تعریف رہی۔اس فلم کے لئے انہیں زبردست اداکاری کےلئے بہترن معاون اداکارہ کے فلم فیئر ایوارڈ کے لئے نامزد کیا گیا۔

90 کی دہائی میں سمی نے فلموں میں کام کرنا بہت کم کردیا تھا اور چھوٹے پردے کی طرف رخ کرلیا تھا۔1999میں وہ اسٹار پلس پر ان کے ٹاک شو ’ریندے ود سمی گریوال‘ کی ہدایت کار اور میزبان بنیں۔ان کے اس شو میں سماج کے مختلف شعبوں سے وابستہ ہستیاں انٹرویو کے لئے آتی تھیں۔انہوں نے اپنے فلمی کریئر میں تقریباً 40فلموں میں اداکاری کی ہے۔آدمی،انداز،نمک حرام،ہاتھ کی صفائی،احساس ،دی برننگ ٹرین،انصاف کا ترازو،پروفیسر پیارے لال،بیوی او بیوی،ہتھکڑی،لو ان گاڈ،ان کے کریئر کی بہترین فلموں میں شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔