خیام، جن کی موسیقی لوگوں کی روح تک اتر جایا کرتی تھی (یومِ پیدائش پر اطہر مسعود کا مضمون)

خیام کی موسیقی سے سجی کئی فلمیں ایسی بھی آئیں جو پردے پر تو فلاپ رہیں لیکن اس میں دی گئی موسیقی بہت کامیاب رہی، مثلاً 1977 میں آئی فلم ’شنکر حیسن‘ پردے پر کامیاب نہیں ہوئی لیکن سبھی گانے ہِٹ رہے۔

<div class="paragraphs"><p>محمد ظہور خیام ہاشمی، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

محمد ظہور خیام ہاشمی، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

امراؤ جان، بازار، رضیہ سلطان، کبھی کبھی اور نوری جیسی فلموں میں خوبصورت موسیقی دینے والے خیام صاحب فلم انڈسٹری کے مشہور و معروف میوزک ڈائریکٹر تھے۔ آج ہی کے دن یعنی 18 فروری 1927 کو ان کی پیدائش غیر منقسم پنجاب کے ’راہوں‘ شہر میں ہوئی تھی۔ ان کا پورا نام محمد ظہور خیام ہاشمی تھا۔

خیام صاحب کی موسیقی سے یاد آیا کہ یش چوپڑا کی فلم ’کبھی کبھی‘ میں امیتابھ کے لیے گلوکار مکیش کی آواز کا انتخاب کر کے انھوں نے سب کو حیران کر دیا تھا، کیونکہ ان دنوں امیتابھ کے لیے زیادہ تر کشور ہی پلے بیک کیا کرتے تھے۔ لیکن اس بار خیام ان کے لیے مکیش کی آواز میں پہلی بار کسی گانے کو ریکارڈ کروانے جا رہے تھے۔ فلم ’کبھی کبھی‘ کا ٹائٹل ٹریک مکیش نے گایا اور وہ گانا اتنا ہِٹ ہوا کہ لوگ خیام صاحب کی موسیقی کے معترف ہو گئے۔ آج بھی لوگ اس گانے کو بڑے شوق سے گنگناتے ہیں۔


اسی طرح مظفر علی کی فلم ’امراؤ جان‘ کی موسیقی کو کون بھول سکتا ہے۔ شہریار کی لکھی غزلوں کو خیام صاحب نے ایسے خوبصورت سازوں سے سجایا کہ وہ سارے گانے اور غزل ہمیشہ کے لیے سننے والوں کے دلوں میں سما گئے۔ ساتھ ہی آشا بھوسلے کو اسی فلم کی غزلوں سے ورسیٹائل سنگر ہونے کا خطاب ملا۔ فلم میں اداکارہ ریکھا پر فلمائی گئی ان کی سبھی غزلوں کو لوگ آج بھی بہت دل سے سنتے اور گنگناتے ہیں۔

خیام صاحب 4 دہائیوں تک بالی ووڈ فلموں کے میوزک بناتے رہے۔ 1982 میں آئی مظفر علی کی فلم ’امراؤ جان‘ کے لیے انھیں بہترین موسیقار کا نیشنل فلم ایوارڈ ملا تھا۔ 1982 میں ’امراؤ جان‘ اور 1977 میں آئی یش چوپڑا کی فلم ’کبھی کبھی‘ کے لیے انھوں نے دو بار بہترین موسیقار کا فلم فیئر ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ 2007 میں خیام کو سنگیت ناٹک اکادمی ایوارڈ، 2010 میں فلم فیئر کے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ اور 2018 میں ہردے ناتھ منگیشکر ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ خیام صاحب کو 2011 میں مرکزی حکومت نے پدم بھوشن سے بھی نوازا تھا۔


خیام کی موسیقی سے سجی کئی فلمیں ایسی بھی سامنے آئیں جو پردے پر تو فلاپ رہیں، لیکن اس میں دی گئی ان کی موسیقی بہت کامیاب رہی۔ مثلاً 1977 میں آئی فلم ’شنکر حسین‘ پردے پر تو کمال نہیں دکھا پائی، لیکن اس کے سبھی گانے ہِٹ ثابت ہوئے تھے۔ دراصل 1977 میں ریلیز ہوئی مشہور فلمساز و ہدایت کمال امروہی کی اس فلم کو یوسف نقوی نے ڈائریکٹ کیا تھا۔ بالی ووڈ میں وہ دور تھا اینگری ینگ مین کے نام سے مشہور اداکار امیتابھ بچن کا اور جو کچھ بچی کھچی شہرت تھی اسے بٹور رہے تھے راجیش کھنہ اور جتیندر جیسے اداکار۔ ایسے میں کنول جیت اور مدھو چندا جیسے نئے چہروں کو لے کر کمال امروہی نے فلم ’شنکر حسین‘ بنا ڈالی، جسے انھوں نے خود ڈائریکٹ بھی نہیں کیا تھا۔ لیکن خیام کی موسیقی اور فلم کے نغمہ نگاروں کی وجہ سے اس فلم کے گانوں کو لوگوں نے کافی پسند کیا تھا۔ اسی فلم کے ایک نغمہ کو جب رفیع صاحب ریکارڈ کر رہے تھے تو وہ گانے کو ایسے ہی بہت سادہ طور پر گا رہے تھے، تب خیام نے انھیں سمجھایا کہ ’’رفیع صاحب یہ گانا آپ کے دیگر گانوں سے کچھ الگ موڈ کا ہے۔ اسے تھوڑا آپ رومانی انداز میں گائیے اور تھوڑا ٹھہراؤ کے ساتھ گانے کے بولوں کو محسوس کیجیے۔‘‘ تب رفیع صاحب ہنسے اور بولے ’’اچھا اچھا‘‘۔ پھر اس طرح تیار ہوا فلم ’شنکر حسین‘ کا یہ لاجواب گانا۔

کنول جیت اور مدھو چندا جیسے نئے چہروں کی وجہ سے کمال امروہی کی یہ فلم باکس آفس پر کچھ خاص کمائی نہیں کر پائی اور فلم گمنامی کے ڈبے میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بند ہو گئی، لیکن فلم میں دی گئی خیام کی موسیقی چل گئی۔ اسی فلم میں لتا منگیشکر کی گائی غزل ’آپ یوں فاصلوں سے گزرتے رہے‘ بھی کافی مقبول ہوئی تھی۔ فلم میں رفیع کا گایا گانا ’کہیں ایک معصوم نازک سی لڑکی‘ تو جیسے زندہ جاوید ہو گیا، جسے خیام نے بڑی خوبصورتی کے ساتھ کمپوز کیا تھا۔ آپ کو جان کر حیرانی ہوگی کہ اس گانے کو فلم کے ڈائریکٹر کمال امروہی نے خود لکھا تھا۔

(اطہر مسعود کا یہ مضمون ہندی نیوز پورٹل ’نوجیون انڈیا ڈاٹ کام‘ سے لیا گیا ہے)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔