لینا سے پہلے بھی کئی بالی ووڈ ڈائریکٹرس پر دیوی-دیوتاؤں کی بے حرمتی کا لگ چکا ہے الزام

ڈاکومنٹری ’کالی‘ کی ڈائریکٹر لینا سے پہلے بھی کئی ایسے بالی ووڈ ڈائریکٹرس ہیں جن پر فلموں میں ہندو دیوی-دیوتاؤں کی بے حرمتی کرنے یا پھر مذہبی جذبات مجروح کرنے کا الزامات لگ چکے ہیں۔

 لینا منی میکلائی، تصویر آئی اے این ایس
لینا منی میکلائی، تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

ڈاکومنٹری فلم ’کالی‘ اپنے متنازعہ پوسٹر کی وجہ سے تنازعہ کا شکار ہو گئی ہے۔ اس ڈاکومنٹری کے پوسٹر میں ماں کالی کے کاسٹیوم میں اداکارہ کو سگریٹ پیتے ہوئے دکھایا گیا ہے اور دوسرے ہاتھ میں انھوں نے ایل جی بی ٹی کیو کا جھنڈا پکڑا ہوا ہے۔ اس وجہ سے اس ڈاکومنٹری کی ڈائریکٹر لینا منی میکلائی کی خوب تنقید ہو رہی ہے۔ لینا کے خلاف اتر پردیش اور دہلی میں ایف آئی آر بھی درج کروائی گئی ہے۔ حالانکہ یہ کوئی پہلا معاملہ نہیں ہے جب کوئی ڈائریکٹر اپنی فلم کی وجہ سے تنازعات کا شکار ہوا ہے۔ کئی ایسے بالی ووڈ ڈائریکٹرس ہیں جن پر فلموں میں ہندو دیوی-دیوتاؤں کی بے حرمتی کرنے یا پھر مذہبی جذبات مجروح کرنے کا الزامات لگ چکے ہیں۔ آئیے جانتے ہیں کچھ ایسی فلموں کے بارے میں جو تنازعات کا شکار بنیں۔

برہماستر:

عالیہ بھٹ اور رنبیر کپور کی فلم ’برہماستر‘ 9 ستمبر2022 میں ریلیز ہونے والی ہے، کچھ وقت پہلے ہی اس فلم کا ٹریلر سامنے آیا تھا جس کے ایک سین میں رنبیر کپور جوتے پہنے ہوئے مندر کا گھنٹہ بجاتے نظر آئے تھے۔ اس وجہ سے فلم پر ہندوؤں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کا الزام لگا تھا۔ اتنا ہی نہیں، ٹوئٹر پر ’بائیکاٹ برہماستر‘ تک ٹرینڈ کرنے لگا تھا۔ بعد ازاں فلم کے ڈائریکٹر ایان مکھرجی کو سامنے آ کر صفائی دینی پڑی تھی۔ ایان نے بتایا تھا کہ فلم میں رنبیر مندر میں نہیں بلکہ درگا پوجا کے پنڈال میں داخل ہو رہے ہیں۔


پی کے:

سال 2018 میں ریلیز ہوئی فلم ’پی کے‘ نے باکس آفس پر ریکارڈ توڑ کمائی کی تھی۔ لیکن ریلیز سے پہلے اس فلم کو بھی کافی تنازعات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ فلم میں کئی مناظر ایسے تھے جس کی وجہ سے فلم کے ڈائریکٹر راج کمار ہیرانی اور اداکار عامر خان کی خوب تنقید ہوئی تھی۔ اس فلم میں مذاہب کے کچھ رسوم و رواج کو اَندھ وِشواس یعنی اندھی تقلید کی شکل میں دکھایا گیا تھا۔ حالانکہ دھیرے دھیرے اس فلم سے جڑا تنازعہ ہنگامہ کے بعد دھیرے دھیرے خود ہی ختم ہو گیا۔

گولیوں کی راس لیلا رام-لیلا:

رنویر سنگھ اور دیپکا پادوکون کی یہ فلم بھی کافی تنازعہ کا شکار ہوئی۔ اس کی ہدایت کاری سنجے لیلا بھنسالی نے کی تھی۔ فلم کے نام پر خوب ہنگامہ ہوا۔ جب فلم کے نام کا اعلان ہوا تھا تب اس کا ٹائٹل ’رام لیلا‘ دیا گیا تھا۔ دوسری طرف اس فلم میں دو طبقات کے تنازعہ کو بھی دکھایا گیا۔ ایسے میں فلم پر مذہبی جذبات مجروح کرنے کے ساتھ ہی فرقہ وارانہ تشدد کا بھی الزام لگا۔ فلم کی ریلیز کے کچھ وقت پہلے ہی اس کا نام بدل کر ’گولیوں کی راس لیلا رام-لیلا‘ کیا گیا۔


او ایم جی-اوہ مائی گاڈ:

2012 میں ریلیز ہوئی فلم ’او ایم جی-اوہ مائی گاڈ‘ میں ہندو مذہب سے متعلق کئی اہم واقعات کو دکھایا گیا تھا۔ فلم میں کئی اچھی اور بری چیزوں پر بات ہوئی تھی، لیکن ہندو مذہب پر بنی اس فلم پر بھی خوب تنازعہ ہوا۔ امیش شکلا کی ہدایت کاری میں بنی اس فلم پر مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے کا الزام لگا تھا۔ اتنا ہی نہیں، اسٹار کاسٹ کے خلاف شکایت بھی درج کروائی گئی تھی۔ فلم پر یو اے ای میں پابندی بھی لگا دی گئی تھی۔ حالانکہ دھیرے دھیرے اس فلم سے تنازعہ بھی ختم ہو گیا تھا۔ تنازعات سے ہٹ کر بات کریں تو مجموعی طور پر اس فلم کو کافی لوگوں نے پسند کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔