ماگھ میلہ میں راج پال یادو نے پرندوں کو کھلایا دانہ، سادھو-سَنت ہوئے ناراض!

پریاگ راج کے ایک سنت شیو یوگی مونی مہاراج نے راج پال یادو کے ذریعہ پرندوں کو دانہ کھلائے جانے پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ریاستی حکومت اور انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

پریاگ راج (الٰہ آباد) میں ماگھ میلہ کے دوران فلم اداکار راج پال یادو کا ندی میں غسل کرتے ہوئے اور سائبیرین پرندوں کو دانہ کھلاتے ہوئے ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جو ان کے لیے مصیبت کا سبب بن گیا ہے۔ دراصل برڈ فلو کی وجہ سے پریاگ راج میں پرندوں کو دانہ کھلانا ممنوع قرار دیا گیا ہے، اس کے باوجود راج پال یادو نے سائبریرین پرندوں کو دانہ کھلایا اور انتظامیہ نے اب تک ان کے خلاف کارروائی نہیں کی ہے۔ اس سلسلے میں پریاگ راج کا سادھو-سَنت سماج کافی ناراض ہے اور اس کا کہنا ہے کہ کیا قانون صرف عام لوگوں کے لیے، بڑی ہستیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔

پریاگ راج کے ایک سنت شیو یوگی مونی مہاراج نے راج پال یادو کے ذریعہ پرندوں کو دانہ کھلائے جانے پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ریاستی حکومت اور انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’انتظامیہ کی آنکھ نہیں کھل رہی۔ ان کو لگتا ہے کہ صرف یہی بڑے لوگوں کی وجہ سے میلہ ہے۔ اگر شرنارتھی (پناہ گزیں) یہاں سے چلے گئے تو اس (ماگھ) میلے کا کیا ہوگا۔ اس (راج پال کے عمل) کا پیغام پوری دنیا میں کیا جائے گا۔ حکومت اور انتظامیہ کو اس بارے میں کوئی فکر نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ایسا لگتا ہے ہیرو، لیڈر یا طاقتور لوگوں کے لیے کوئی قانون نہیں ہے، سارا قانون غریبوں کے لیے ہے۔ غریبوں کا چالان کٹتا ہے، لوگ جیل جاتے ہیں، پریشان ہوتے ہیں۔ اگر ان (بڑے لوگوں) کے خلاف مقدمہ لکھتے تو لگتا کہ قانون سب کے لیے ہے۔‘‘


راج پال یادو کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بڑے پیمانے پر ہو رہا ہے جس کا دباؤ اب انتظامیہ پر بھی نظر آنے لگا ہے۔ ماگھ میلہ انتظامیہ نے اب اس معاملے میں جانچ کا حکم دے دیا ہے۔ گویا کہ راج پال یادو کی غلطی نظر آتی ہے تو ان کے خلاف قانونی کارروائی ہو سکتی ہے۔ اس تعلق سے پریاگ راج کے ایس پی (کرائم) اور ماگھ میلہ میں پولس کے نوڈل افسر آشوتوش مشر کا کہنا ہے کہ سیدھے طور پر معاملے کی جانکاری انھیں نہیں ملی ہے، لیکن میڈیا و سوشل میڈیا پلیٹ فارمس کے ذریعہ اطلاع موصول ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں جانچ کے بعد ہی آگے کسی نتیجے پر پہنچا جا سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔