غریبی کے دنوں کو یاد کر کے جذباتی ہوئے عامر خان، کہا- ’ابا کو دیکھ کر بہت تکلیف ہوتی تھی‘

عامر خان نے یاد کیا کہ ’’ماں جان بوجھ کر میرے لئے لمبی پتلون خریدتی اور اسے تہہ کر کے پہناتی تھیی تاکہ پتلون زیادہ دنوں تک چل سکے۔‘‘

عامر خان / سوشل میڈیا
عامر خان / سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ممبئی: بالی ووڈ کے سپر اسٹار عامر خان نے حال ہی میں اپنے پرانے دنوں کو یاد کرتے ہوئے کئی اہم انکشافات کیے ہیں۔ اس دوران اداکار اپنی غربت کے دنوں کو یاد کر کے جذباتی ہو گئے اور رونے پڑے۔ مسٹر پرفیکشنسٹ کے لقب سے نوازے جانے والے عامر خان کا کہنا تھا کہ جب وہ بڑے ہو رہے تھے تو ان کے خاندان کی مالی حالت کے حوالے سے لوگوں میں بہت سی غلط فہمیاں تھیں۔ ان کے والد، طاہر حسین ایک فلم پروڈیوسر تھے، اس لیے سب نے فرض کیا کہ انھوں نے پرتعیش زندگی گزاری ہوگی۔ تاہم، ہمیشہ ایسا نہیں تھا۔

'ہیومن آف بامبے' سے گفتگو کرتے ہوئے عامر خان نے یاد کیا کہ جب وہ 10 سال کے تھے تو خاندان کو مشکل وقت سے گزرنا پڑا۔ ان کے والد نے ایک فلم کے لیے سود پر قرض لیا تھا، جو تقریباً آٹھ سال تک نہیں بن سکی تھی۔ اس برے دورے کے بارے میں سوچ کر عامر جذباتی ہو گئے اور ان کی آنکھوں سے آنسو بھی بہنے لگے۔


'لال سنگھ چڈھا' کے اداکار نے کہا، ’’ہمیں سب سے زیادہ پریشانی ابا جان کو دیکھ کر ہوتی تھی۔ کیونکہ وہ بہت ہی سادہ انسان تھے۔ شاید انہیں سمجھ نہیں آئی کہ انہیں اتنا قرض نہیں لینا چاہیے تھا۔‘‘ عامر نے کہا کہ فلم کے ٹکٹ بلیک میں فروخت ہونے کی وجہ سے پروڈیوسرز کو بھی اکثر ان کے واجبات نہیں مل پاتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ان کے والد کی کچھ فلمیں باکس آفس پر چلیں لیکن ’ان کے پاس کبھی بھی بے شمار دولت نہیں تھی۔ ان کو مشکل میں دیکھنا تکلیف دہ تھا کیونکہ انہیں پیسوں کے لیے دھمکی آمیز کالیں آتی تھیں اور فون پر لڑائی شروع ہو جاتی تھی۔ وہ کہتے ’’میں کیا کروں، میرے پاس پیسے نہیں ہیں۔ میری فلم پھنس گئی ہے، میرے اداکاروں سے کہیں کہ مجھے ڈیٹس دیں۔‘‘

عامر نے مزید انکشاف کیا کہ "ان کے والد نے تب بھی سب کے پیسے لوٹا دیئے تھے۔‘‘ اداکار نے یاد کیا کہ مہیش بھٹ اس وقت اپنی ایک فلم کے واجبات واپس ملنے پر حیران رہ گئے تھے، جب انہوں نے اس کی تمام امیدیں چھوڑ دی تھیں۔ انہوں نے یاد کیا ’’ماں جان بوجھ کر میرے لئے لمبی پتلون خریدتی اور اسے تہہ کر کے پہناتی تھیی تاکہ پتلون زیادہ دنوں تک چل سکے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔