یو اے ای اور سعودی عرب میں موسلادھار بارشوں اور سیلاب کی وجہ کیا ہے؟

موسمیات کے ماہرین نے خلیج تعاون کونسل کے خطے میں موسم گرما میں سیلاب کی بعض وجوہ بیان کی ہیں اور ان میں موسمیاتی تبدیلیوں کو بڑا سبب قرار دیا ہے۔

یو اے ای میں سیلاب کی فائل تصویر / العربیہ ڈاٹ نیٹ
یو اے ای میں سیلاب کی فائل تصویر / العربیہ ڈاٹ نیٹ
user

قومی آوازبیورو

متحدہ عرب امارات کو اس موسم برسات میں شدید بارشوں کی وجہ سے سیلاب کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اس سال کئی دہائیوں کے بعد سب سے زیادہ بارشیں ہوئی ہیں جبکہ پڑوسی ملک سعودی عرب میں گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش کی اطلاع ہے۔ موسمیات کے ماہرین نے خلیج تعاون کونسل کے خطے میں موسم گرما میں سیلاب کی بعض وجوہ بیان کی ہیں اور ان میں موسمیاتی تبدیلیوں کو بڑا سبب قرار دیا ہے۔

متحدہ عرب امارات کے قومی مرکز موسمیات (این سی ایم) کے احمد حبیب نے العربیہ انگلش کو انٹرویو میں بتایا ہے کہ خطے کو اگست میں مزید بارشوں کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے کیونکہ موسمی تبدیلیاں انٹرٹراپیکل کنور جنس زون (آئی ٹی سی زیڈ) میں ہوتی ہیں جو خط استوا کے قریب زمین کا چکر لگاتا ہے اور یہیں شمالی اور جنوبی نصف کرہ کی ہوائیں اکٹھی ہوتی ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ اس کے ساتھ ہندوستانی مانسون بھی شامل ہے جس کی وجہ سے کم دباؤ والے نظام میں شمال کی طرف تبدیلی آئی ہے جس سے مانسون کی بارشیں ہوتی ہیں۔


انھوں نے کہا کہ ’’اب ہم متحدہ عرب امارات، عمان اور سعودی عرب کے علاقوں میں جو کچھ محسوس کر رہے ہیں، اسے ہلکا ہندوستانی مانسون کہا جاتا ہے جو سمندر کے اوپر مشرق کی طرف مرطوب موسم کا نمونہ رکھتا ہے اور بالائی ماحول میں کم دباؤ کا نظام قائم کرتا ہے جس کی وجہ سے متحرک بادل پیدا ہوتے ہیں جو بالآخر مشرقی پہاڑوں پر پہنچ جاتے ہیں اور متحدہ عرب امارات میں بارشیں لاتے ہیں‘‘۔

آئی ٹی سی زیڈ تھرمل خط استوا کے قریب زمین کو گھیرتا ہے۔ اگرچہ اس کی مخصوص پوزیشن موسمی طور پر مختلف ہوتی ہے۔ جب اسے مون سون کی گردش میں کھینچا جاتا ہے اور ضم کر دیا جاتا ہے تو بعض اوقات اسے مانسون ٹرف بھی کہا جاتا ہے۔


حبیب نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس موسم گرما میں یہ شمال کی طرف منتقل ہو گیا ہے، اس تبدیلی کے ساتھ ساتھ زیادہ نمی نے جی سی سی کے کچھ حصوں میں بلند بادلوں نے رُخ کیا ہے۔ یہی وہ چیز ہے جس کو ہم نے جولائی میں فجیرہ میں موسلادھار بارش کی شکل میں ملاحظہ کیا ہے اور یہ بارش متحدہ عرب امارات کے مشرقی علاقے سے شروع ہو کر العین کے علاقوں تک ہوئی تھی۔

انھوں نے کہا کہ ’’میں یہاں 20 سال سے کام کر رہا ہوں اور اس تمام عرصے میں میں نے اتنی بارش کبھی نہیں دیکھی‘‘۔ مرکز موسمیات نے جولائی میں متحدہ عرب امارات نے قریباً 30 سال میں اپنا سب سے زیادہ موسم برسات ریکارڈ کیا تھا۔ یو اے ای میں گزشتہ ہفتے آنے والے مہلک سیلاب کے بعد 800 سے زیادہ افراد کو بچا لیا گیا اور 3800 افراد کو عارضی رہائش گاہ میں منتقل کرنا پڑا۔ سیلاب کے نتیجے میں سات افراد ہلاک ہو گئے تھے۔


حبیب کا کہنا تھا کہ ’’جب بھی آپ کے پاس بحیرۂ عرب کے قریب فجیرہ یا عمان جیسے پہاڑی علاقے ہوتے ہیں اور آپ کے سمندر سے مرطوب ہوا کی کمیت اور کم دباؤ کے ساتھ بادل ہوتے ہیں توعلاقے میں خطرہ ہوتا ہے اور یقیناً پہاڑی علاقوں میں ہونے والی کوئی بھی بارش نیچے کی طرف بہ جائے گی جس سے سیلاب کا امکان پیدا ہوجائے گا‘‘۔

اسی ہفتے کے دوران میں سعودی عرب میں نجران، جازان، عسیر اور الباحہ کے علاقوں کے علاوہ مکہ کے کچھ حصوں اور جدہ، اللیث اور قنفدہ سمیت ساحلی علاقوں تک پھیلے ہوئے ملک کے کچھ حصوں میں موسلادھار بارش اور گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی ہے۔

(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔