ہمارا عزم فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے مضبوط اور تاریخی ہے: سعودی مندوب
سعودی عرب کے مندوب برائے عرب لیگ نے تصدیق کی کہ مملکت خطے میں منصفانہ اور مستقل امن قائم رکھنے کے لیے اپنا کردار جاری رکھے گی۔

سعودی عرب کے مندوب برائے عرب لیگ عبدالعزیز المطر نے ایک بار پھر اس بات کی تصدیق کی کہ فلسطین ایک مرکزی مسئلہ ہے ... اور سعودی عرب تاریخی عزم کے ساتھ فلسطینی ریاست کے قیام تک اپنا تعاون جاری رکھے گا، جس کا دار الحکومت مشرقی بیت المقدس ہو گا۔
عبدالعزیز المطر نے "العربیہ ڈاٹ نیٹ" سے خصوصی گفتگو میں کہا "سعودی عرب ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ اپنے تاریخی، انسانی اور سیاسی عزم کا اعتراف کرتا ہے اور عربی، اسلامی اور بین الاقوامی سطح پر اپنا کردار جاری رکھے گا تاکہ مشرقِ وسطیٰ میں منصفانہ اور مستقل امن قائم ہو، جس میں دو ریاستی حل اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کی بنیاد شامل ہو، جس کا دار الحکومت مشرقی بیت المقدس ہو گا۔"
مندوب المطر نے مزید کہا کہ ریاض نے فلسطینی مسئلے کے حوالے سے اپنی ثابت قدم پالیسی کو ابتدائی مرحلے سے ترجیح دی ہے اور اسے اپنی خارجہ پالیسی کی اولین ترجیحات میں رکھا ہے۔ یہ موقف عملی اقدامات میں بھی ظاہر ہوا، خاص طور پر فلسطینی خواتین کی مدد اور انسانی مشکلات کے خاتمے میں۔
سال 2025 کے لیے فلسطینی خواتین اور لڑکیوں کے حوالے سے رپورٹ کے اجراء کے موقع پر انہوں نے واضح کیا کہ خواتین کی ترقی کی تنظیم کی جاری کردہ رپورٹ انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ سعودی مندوب کے مطابق یہ فلسطینی خواتین کے خلاف ہونے والے مظالم اور منظم تشدد کو دستاویزی شکل دیتی ہے۔
یہ رپورٹ بین الاقوامی تنظیموں کے لیے ایک منظم فریم ورک بھی فراہم کرتی ہے تاکہ وہ فلسطینی خواتین کے حقوق کے دفاع میں حقیقت کو سمجھ سکیں۔ مندوب المطر کے مطابق موجودہ وقت میں سب سے بڑا مقصد فلسطینی خواتین کی آواز بلند کرنا، ان کے حقوق کا تحفظ اور ان کو با اختیار بنانے کی حمایت ہے۔
سعودی مندوب نے کہا کہ فلسطینی خواتین ترقی کا بنیادی ستون ہیں، کیونکہ وہ زندگی کی بحالی کی امید رکھتی ہیں، صبر و قربانی کی علامت ہیں اور عزت، وقار اور عزم کی مثال ہیں۔ واضح رہے کہ اسلامی تعاون تنظیم کے زیر انتظام 'خواتین کی ترقی کی تنظیم' نے سعودی عرب کے مستقل وفد برائے عرب لیگ کے تعاون سے قاہرہ میں یہ رپورٹ پیر کے روز پیش کی۔
رپورٹ میں طویل عرصے سے فلسطینی خواتین اور لڑکیوں کو درپیش مشکلات کو دستاویزی شکل دی گئی ہے اور ممبر ممالک میں پالیسی سازوں کی ترجیحات کو اجاگر کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں فلسطینی خواتین کے لیے موجود چیلنجوں اور مواقع، انہیں با اختیار بنانے کے لیے معاون پالیسیوں کی اہمیت اور ایک جامع حکمت عملی شامل کی گئی ہے، تاکہ فلسطینی عوام کی ثابت قدمی اور استقامت کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔ ( بشکریہ نیوز پورٹل ’العربیہ ڈاٹ نیٹ، اردو‘)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔