اسرائیل میں لوگ لازمی فوجی بھرتی کے خلاف سڑکوں پر اترے

اسرائیل میں لوگ لازمی فوجی خدمات سے بچنے کے حق کی ضمانت دینے والے قانون کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مظاہرین نے فوجی بھرتی کی مذمت کی اور کئی سڑکیں بلاک کر دیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

اسرائیل میں ہزاروں انتہا پسند یہودی اس وقت بنجامن نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ سیاہ لباس پہنے ہوئےیہودیوں نے جمعرات یعنی 30 اکتوبر کو یروشلم میں فوجی بھرتی کے خلاف احتجاج کے لیے ریلی نکالی۔ وہ ایک ایسے قانون کا مطالبہ کر رہے ہیں جس میں اسرائیل کی لازمی فوجی خدمات سے بچنے کے حق کی ضمانت دی جائے۔ یہ وہ قانون ہے جسے نیتن یاہو نے پہلے کہا تھا کہ وہ متعارف کرائیں گے۔

خبر رساں ادارےکی رپورٹ  کے مطابق سیاہ ٹوپیاں پہنے مردوں کے ہجوم نے ترپال کے ٹکڑوں کو آگ لگا دی جب کہ سیکڑوں پولیس اہلکاروں نے شہر بھر کی کئی سڑکوں کو بند کر دیا۔ مظاہرین نے یروشلم کی طرف جانے والی اہم سڑکوں پر مارچ کیا، جنہوں نے فوجی بھرتی کی مذمت کرنے والے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔حال ہی میں، اسرائیلی حکومت نے بنیاد پرست ڈرافٹ ڈوجرز کے خلاف کریک ڈاؤن کیا ہے، ہزاروں کو سمن نوٹس بھیجے ہیں اور کئی مفروروں کو قید کیا ہے۔


1948 میں اسرائیل کی تخلیق کے وقت الٹرا آرتھوڈوکس یہودیوں کی تعداد بہت کم تھی۔ وہ مرد جو اپنا وقت مقدس یہودی متون کا مطالعہ کرنے کے لیے وقف کرتے ہیں انہیں لازمی فوجی خدمات سے مستثنیٰ قرار دیا گیا تھا۔ اکتوبر 2023 میں غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے، اس استثنیٰ پر دباؤ بڑھ گیا ہے، کیونکہ فوج اپنی جگہوں کو پر کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔

اس استثنیٰ کو ختم کرنے کے بارے میں اسرائیل میں طویل عرصے سے بحث جاری ہے۔ نیتن یاہو نے وعدہ کیا تھا کہ ان کی حکومت اس استثنیٰ کی ضمانت کے لیے قانون سازی کرے گی، لیکن وہ اب تک ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ جولائی 2024 میں، الٹرا آرتھوڈوکس شاس پارٹی کے وزراء نے اس معاملے پر کابینہ سے استعفیٰ دے دیا، حالانکہ پارٹی نے باضابطہ طور پر اتحاد نہیں چھوڑا ہے۔ نیتن یاہو کی حکومت کی حمایت کرنے والی شاس پارٹی کے 11 ارکان پارلیمنٹ ہیں۔ پارٹی نے خبردار کیا ہے کہ اگر قانون میں فوجی خدمات سے استثنیٰ شامل نہیں کیا گیا تو وہ اپنی حمایت واپس لے لے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔