غزہ میں تباہی کے مناظر کے درمیان لاکھوں فلسطینیوں کی گھروں کو واپسی جاری
شرم الشیخ میں کل امن معاہدے پر دستخط کے لیے تیاری۔ امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے 29 ستمبر کو 20 نکات پر مشتمل ایک امن منصوبے کا اعلان کیا تھا۔

غزہ میں اسرائیلی حملوں سے ہونے والی تباہی اور ملبے کے ڈھیروں کے درمیان ہزاروں کی تعداد میں بے گھر فلسطینی مسلسل تیسرے روز اپنے علاقوں کو لوٹ رہے ہیں۔ یہ وہی علاقے ہیں جو دو سال تک جاری رہنے والی اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں شدید نقصان کا شکار ہوئے۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی "وفا" کے مطابق اتوار کے روز ہزاروں لوگ شاہراہ الرشید اور شاہراہ صلاح الدین کے ساتھ کم از کم سات کلومیٹر کا فاصلہ پیدل طے کر رہے ہیں۔ ان میں سے بیشتر کے پاس اب گھر باقی نہیں رہے جن میں وہ واپس جا سکیں۔ رپورٹ کے مطابق شاہراہ الرشید شمالی غزہ سے جنوبی علاقے تک پھیلا ہوئی ہے۔ یہی وہ شاہراہ ہے جہاں "نسل کشی کی جنگ" کے دوران اسرائیلی افواج نے ان درجنوں فلسطینیوں پر حملے کیے جو شمال سے جنوب کی جانب نقل مکانی کر رہے تھے۔
دوسری جانب امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے 29 ستمبر کو 20 نکات پر مشتمل ایک امن منصوبے کا اعلان کیا تھا۔ اسی تناظر میں اتوار کو مصر کے شہر شرم الشیخ میں مصری–امریکی سربراہی اجلاس کے لیے بھرپور تیاریاں جاری ہیں، جہاں آج عالمی قیادت کی موجودگی میں غزہ جنگ کے خاتمے کے معاہدے پر دستخط متوقع ہیں۔
مصری ایوانِ صدر نے اعلان کیا ہے کہ "شرم الشیخ امن کانفرنس" آج صدر عبدالفتاح السیسی اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی مشترکہ صدارت میں منعقد ہو گی، جس میں 20 سے زائد ممالک کے سربراہان شرکت کریں گے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ پیر یعنی آج مصر میں "متعدد عالمی رہنماؤں" سے ملاقات کریں گے تاکہ غزہ کے مستقبل پر بات چیت کی جا سکے۔ یہ ملاقات ان کے اسرائیل کے دورے اور کنیسٹ سے خطاب کے بعد ہو گی۔
یہ سربراہی اجلاس دراصل اسرائیل اور حماس کے درمیان مصری، قطری اور امریکی ثالثی سے طے پانے والے اس معاہدے کے نفاذ کا پیش خیمہ ہے، جس میں قیدیوں کا تبادلہ، جنگ بندی اور جنگ سے متاثرہ غزہ کی تعمیر نو شامل ہے۔
دو سال تک جاری رہنے والی تباہ کن جنگ میں تقریباً 70 ہزار فلسطینی جاں بحق ہوئے، جبکہ علاقے کی بیشتر بنیادی تنصیبات مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔ٹرمپ کے پیش کردہ امن منصوبے کے مطابق پیر کو جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی عمل میں آئے گی۔