غزہ پر حکمرانی کرنے والی عبوری بین الاقوامی باڈی کی تفصیلات سامنے آ گئیں
کمیٹی میں ایک فلسطینی نمائندہ بھی شامل ہوگا، جسے کاروباری یا سکیورٹی پس منظر سے چنا جائے گا۔ انتظامی کمیٹی میں سات سے دس ارکان شامل ہوں سکتے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گذشتہ شب غزہ میں جنگ بندی کے لیے پیش کی گئی منصوبہ بندی کو عالمی سطح پر پذیرائی مل رہی ہے، جس کی اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے بھی تائید کی ہے۔ اسی تناظر میں العربیہ/الحدث نے سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر کی مرتب کردہ تفصیلی منصوبہ بندی کی کاپی حاصل کر لی ہے۔
اکیس صفحات پر مشتمل اس منصوبے میں اس عبوری بین الاقوامی کمیٹی کا ذکر ہے جو غزہ کا انتظام چلائے گی۔ اس میں واضح کیا گیا ہے کہ کمیٹی کے ارکان کی تعداد سات سے دس کے درمیان ہو گی۔منصوبے کے مطابق یہ کمیٹی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مینڈیٹ کے تحت غزہ میں عبوری دور میں اعلیٰ سیاسی اور قانونی اختیار رکھے گی۔ اس کی سربراہی کونسل یا کمیٹی کا چیئرمین کرے گا۔
کمیٹی میں ایک فلسطینی نمائندہ بھی شامل ہوگا، جسے کاروباری یا سکیورٹی پس منظر سے چنا جائے گا۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ ذمہ دار جیسے سیگرید کاگ کو بھی اس میں شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
منصوبے میں یہ امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ کمیٹی میں نمایاں بین الاقوامی شخصیات شامل ہوں، جن میں انتظامی اور مالیاتی امور کے ماہرین جیسے مارک روان، نجيب ساويرس اور شاید آريہ لايتستون شامل ہوں۔ اسی طرح ایسے علاقائی سطح پر بااثر اور طویل المیعاد تجارتی اعتبار رکھنے والے نمائندے بھی ہوں گے، تاکہ کمیٹی کو سیاسی اور عوامی اعتبار حاصل ہو سکے۔
منصوبے میں کمیٹی کے بنیادی کاموں میں درج ذیل کام شامل کئے جا سکتے ہیں جیسے قانونی اور سیاسی طور پر پابند فیصلے جاری کرنا،اہم قانون سازی اور بڑی تقرریوں کی منظوری دینا،طویل المدتی حکمت عملی طے کرنا اوربراہ راست سلامتی کونسل کو رپورٹ پیش کرنا۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایک فلسطینی ذمہ دار نے تصدیق کی ہے کہ منگل کے روز حماس نے صدر ٹرمپ کے منصوبے کا جائزہ اپنی قیادت اور فلسطینی دھڑوں کے ساتھ شروع کر دیا ہے۔اس ذمہ دار کے مطابق حماس اپنی سیاسی و عسکری قیادت کے اندرونِ فلسطین اور بیرونِ ملک اجلاسوں کے بعد ایک قومی جواب پیش کرے گی جو تحریک اور دیگر مزاحمتی دھڑوں کی نمائندگی کرے گا۔ تاہم اس نے واضح کیا کہ مشاورت کا عمل چند روز لے سکتا ہے۔
یاد رہے کہ وائٹ ہاؤس نے پیر کی شب صدر ٹرمپ کا بیس نکاتی منصوبہ جاری کیا تھا، جس میں بنیادی نکتہ فریقین کی منظوری کی صورت میں فوری طور پر جنگ ختم کرنا ہے۔منصوبے کے مطابق غزہ کو غیر مسلح خطہ قرار دیا جائے گا اور اسے ایک فلسطینی کمیٹی کے تحت عالمی ماہرین کے ساتھ چلایا جائے گا، جبکہ اس میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہو گا۔ (بشکریہ نیوز پورٹل ’العربیہ ڈاٹ نیٹ، اردو)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔