نیتن یاہو نے گزشتہ 28 سالوں میں 3 مسلم ممالک سے مانگی معافی، قطر سے قبل ترکی اور اُردن کے سامنے ٹیکے تھے گھٹنے

نیوز ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے قطر کے وزیر شیخ محمد بن عبد الرحمن الثانی کو فون کر کے معافی مانگی ہے۔

نیتن یاہو، تصویر یو این آئی
i
user

قومی آواز بیورو

مشرق وسطیٰ کی سیاست کب کون سی کروٹ لے لیتی ہے، اس کی پیشین گوئی کرنا ایک مشکل امر ہے۔ یہ خطہ ہمیشہ سے کشیدگی اور تنازعات کا مرکز رہا ہے۔ اسرائیل اکثر اپنے پڑوسی مسلم ممالک کے ساتھ تنازعات کے باعث خبروں میں رہتا ہے۔ لیکن کئی بار حالات ایسے ہوئے جب اسرائیل کو بین الاقوامی دباؤ کے سبب جھکنا پڑا اور اس کے وزیر اعظم کو باضابطہ طور پر معافی مانگنی پڑی۔ تازہ معاملہ قطر کا ہے، جہاں دوحہ میں ہوئے حملے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے گزشتہ روز قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبد الرحمن الثانی سے معافی مانگی ہے۔ اس سے قبل ترکیہ اور اردن سے بھی اسرائیل معافی مانگ چکا ہے۔ آئیے ذیل میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ کن حالات میں اسلامی ممالک کے سامنے اسرائیل کو جھکنا پڑا۔

نیوز ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے قطر کے وزیر شیخ محمد بن عبد الرحمن الثانی کو فون کر کے معافی مانگی۔ 9 ستمبر کو اسرائیلی فوج نے دوحہ میں حماس کے لیڈر خلیل الحیہ کو نشانہ بنا کر حملہ کیا تھا۔ الحیہ تو حملہ میں بچ نکلا، لیکن 6 لوگوں کی موت ہو گئی تھی، جن میں قطر کا ایک سیکورٹی اہلکار بھی شامل تھا۔ اس حملے سے قطر بہت زیادہ ناراض ہو گیا تھا۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بھی ناراضگی کا اظہار کیا تھا اور نیتن یاہو کو فون کر صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے کہا تھا۔ بعد ازاں گزشتہ روز ٹرمپ سے ملاقات کے دوران امریکی صدر کے سامنے ہی نیتن یاہو نے قطری وزیر اعظم کو فون کیا اور ان سے حملہ کے لیے معافی مانگی۔


قطر سے معافی مانگنے سے قبل 2010 میں اسرائیل کو ترکیہ سے معافی مانگنی پڑی تھی۔ معاملہ ’ماوی مرمارا‘ نامی جہاز سے منسلک تھا، جو غزہ کی ناکہ بندی توڑ کر امدادی سامان لے جا رہا تھا۔ اسرائیلی فوج نے اس پر حملہ کر دیا تھا، جس میں 9 ترکیہ شہری مارے گئے تھے۔ اس واقعہ کے بعد دونوں ممالک کے رشتے خراب ہو گئے تھے۔ 2013 میں امریکی صدر بارک اوبامہ کی پہل پر نیتن یاہو نے ترکیہ کے اس وقت کے وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن کو فون کر معافی مانگی اور افسوس کا اظہار کیا تھا۔

اس سے قبل 1997 میں نیتن یاہو کو اردن کے بادشاہ عبد اللہ سے معافی مانگنی پڑی تھی۔ اس وقت موساد ایجنٹ نے عمان میں حماس لیڈر خالد مشعل کے قتل کی کوشش کی تھی۔ زہر دینے والا موساد کا ایجنٹ تھا۔ بھاگتے وقت اس ایجنٹ کو پکڑ لیا گیا تھا، اور پھر پتہ چلا کہ اس معاملہ میں اسرائیل کا ہاتھ تھا۔ اسی دوران مشعل کو اسپتال لے جایا گیا۔ ڈاکٹروں نے کہہ دیا تھا کہ مشعل کو اگر جلد ہی زہر کا ’اینٹی ڈوٹ‘ نہیں ملا تو جان نہیں بچ پائے گی۔ اس کے بعد اردن کے بادشاہ حسین نے اسرائیل کو دھمکی دی کہ اگر نصف رات سے قبل اس زہر کا ’اینٹی ڈوٹ‘ نہیں بھیجا گیا تو وہ اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ توڑ دیں گے اور موساد کے ایجنٹ کو پھانسی پر لٹکا دیں گے۔ پہلے تو اسرائیل نے اس حملے کی ذمہ داری لینے سے منع کر دیا۔ لیکن اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن نے خود نیتن یاہو کو سمجھایا تو انہیں مجبور ہو کر اینٹی ڈوٹ بھجوانا پڑا۔ مشعل کی جان بچ گئی، بعد میں نیتن یاہو اردن بھی گئے اور وہاں پر بادشاہ سے معافی بھی مانگی۔ تاریخ میں دیکھا جائے تو ایسا پہلی بار ہوا تھا کہ اسرائیل نے اپنے کسی دشمن کو مرنے سے بچایا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔