ٹرمپ کا منصوبہ مبہم، غزہ سے اسرائیلی انخلاء کا ٹائم فریم دیا جائے: حماس

حماس نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ غزہ کی انتظامی ذمہ داری کسی بین الاقوامی ادارے کے بجائے ایک فلسطینی کمیٹی کے سپرد کی جائے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے حماس کو غزہ کے بارے میں اپنی تجویز پر چند روز میں جواب دینے کی مہلت دیے جانے کے بعد تحریک کے ایک ذمہ دار ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ حماس نے قطری اور مصری ثالثوں سے منصوبے کی کچھ شقوں اور نکات پر وضاحت مانگی ہے۔

ذرائع نے العربیہ/الحدث کو بتایا کہ حماس نے ثالثوں پر واضح کیا ہے کہ اسے منصوبے میں ترمیم کا حق حاصل ہے، بالخصوص اس وقت جب اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو نے بھی ایسا کیا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ تحریک نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ غزہ کی انتظامی ذمہ داری کسی بین الاقوامی ادارے کے بجائے ایک فلسطینی کمیٹی کے سپرد کی جائے۔


ذرائع کے مطابق حماس نے واضح کیا ہے کہ منصوبے میں دفاعی اور حملہ آور ہتھیاروں میں فرق کیا جائے، کیونکہ بین الاقوامی قوانین کے تحت دفاعی ہتھیار رکھنا ان کا آئینی حق ہے۔اس کے علاوہ حماس تحریک نے اسرائیل سے جنگ کے مکمل خاتمے اور دوبارہ جنگ کی طرف نہ لوٹنے کی ضمانت مانگی ہے، ساتھ ہی اسرائیلی انخلا کے لئے ایک واضح ٹائم فریم مقرر کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ بنجامن نیتن یاہو نے منگل کے روز اعلان کیا تھا کہ اسرائیلی فوج غزہ کی بیشتر علاقوں میں قیدیوں کی رہائی کے بعد بھی موجود رہے گی۔ انہوں نے ایک بار پھر یہ مؤقف دہرایا کہ وہ فلسطینی ریاست کے قیام کو کبھی قبول نہیں کریں گے، حالانکہ ٹرمپ کے منصوبے میں بتدریج انخلا اور فلسطینی ریاست کے امکان کا ذکر کیا گیا ہے۔


ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو 3 سے 4 دن کا وقت دیا ہے کہ وہ امریکی تجویز پر جواب دے، بصورت دیگر خطرناک انجام کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہے۔ ادھر حماس کے قریب ایک فلسطینی ذمہ دار نے بتایا کہ تحریک نے منصوبے پر غور شروع کر دیا ہے اور یہ مشاورت کئی دن تک چل سکتی ہے۔ اسی دوران قطر، مصر اور ترکیہ متحرک ہیں اور وہ حماس کو اس منصوبے پر آمادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ثالث ممالک کا کہنا ہے کہ فی الحال یہی سب سے بہتر فارمولا ہے۔

یاد رہے کہ وائٹ ہاؤس نے پیر کی شام اس منصوبے کی کچھ تفصیلات جاری کی تھیں، جو 20 نکات پر مشتمل ہے۔ اس کے مطابق اگر اسرائیل اور حماس دونوں راضی ہو جائیں تو جنگ فوری طور پر ختم کر دی جائے گی۔منصوبے میں کہا گیا ہے کہ غزہ کو غیر مسلح خطہ بنایا جائے گا، جس کی نگرانی ایک فلسطینی کمیٹی اور بین الاقوامی ماہرین کریں گے، تاہم اس میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔ ساتھ ہی اسرائیلی افواج کا تدریجی انخلا بھی شامل ہے۔ (بشکریہ نیوز پورٹل ’العربیہ ڈاٹ نیٹ، اردو‘)