کورونا بحران: سعودی میں بے روزگار ہوئے 450 ہندوستانی مانگنے لگے بھیک، انتظامیہ نے بھیجا ڈٹینشن سنٹر

جن ہندوستانی مزدوروں کو سعودی انتظامیہ نے ڈٹینشن سنٹر میں ڈالا ہے ان میں سے بیشتر کا ورک پرمٹ ختم ہو چکا ہے۔ ڈٹینشن سنٹر میں ڈالے گئے مزدوروں کا کہنا ہے کہ ان کا واحد جرم بھیک مانگنا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

کورونا بحران کے سبب دنیا کے تقریباً سبھی ممالک میں بے روزگاری بڑھنے لگی ہے۔ سعودی عرب میں بھی حالات بہت زیادہ بہتر نہیں ہیں۔ خصوصی طور پر سعودی عرب میں کام کرنے والے دوسرے ممالک کے شہریوں کی حالت کچھ زیادہ ہی ناگفتہ بہ نظر آ رہی ہے۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق سعودی میں برسرروزگار کئی ہندوستانی بھی کورونا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے بے روزگار ہو گئے ہیں۔ سعودی عرب کے شہر جدہ میں کام نہیں ہونے کی وجہ سے سینکڑوں ہندوستانی مزدور بھیک مانگنے کے لیے مجبور ہیں۔ ایسے ہی تقریباً 450 مزدوروں کو سعودی انتظامیہ نے گرفتار کر ڈٹینشن سنٹر میں ڈال دیا ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ جن مزدوروں کو سعودی انتظامیہ نے ڈٹینشن سنٹر میں ڈالا ہے ان میں سے بیشتر کا ورک پرمٹ ختم ہو چکا ہے۔ ان ہندوستانی مزدوروں میں سے زیادہ تر کا تعلق تلنگانہ، آندھرا پردیش، اتر پردیش، کشمیر، بہار، راجستھان، ہریانہ، پنجاب، دہلی، کرناٹک اور مہاراشٹر ریاست سے ہے۔ ڈٹینشن سنٹر میں ڈالے گئے ہندوستانی مزدوروں کا ایک ویڈیو بھی وائرل ہو رہا ہے جس میں یہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ ان کا واحد جرم بھوک مٹانے کے لیے بھیک مانگنا تھا جس کے بعد سعودی اہلکار انھیں کرایہ کے کمروں میں لے گئے اور پھر شناخت کر کے جدہ واقع ڈٹینشن سنٹر میں بھیج دیا گیا۔


ہندی نیوز پورٹل 'اے بی پی' پر اس تعلق سے ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ڈٹینشن سنٹر بھیجے گئے مزدوروں میں سے 39 اتر پردیش، 10 بہار، 5 تلنگانہ، 4-4 مہاراشٹر، جموں و کشمیر، کرناٹک اور 1 آندھرا پردیش سے ہے۔ یہ سبھی مزدور کافی مایوس ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ملازمت چلی جانے کے بعد پیدا حالات کے سبب انھیں بھیک مانگنی پڑی اور یہی ان کا جرم ہے۔ ہندوستانی مزدوروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ "انڈونیشیا، پاکستان، بنگلہ دیش، سری لنکا وغیرہ کے افسران نے اپنے مزدوروں کی مدد کی اور انھیں یہاں سے نکال لیا، لیکن ہم اب تک پھنسے ہوئے ہیں۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 Sep 2020, 4:11 PM