جنگ بندی ٹوٹنے کے کگار پر!  نیتن یاہو نے غزہ پر بڑے حملے کا حکم دیا

غزہ میں جنگ بندی کے درمیان ایک بار پھر تشدد بھڑک اٹھا ہے۔ اسرائیل نے حماس پر معاہدے کی خلاف ورزی اور یرغمالیوں کی واپسی میں تاخیر کا الزام عائد کیاہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

غزہ میں جنگ بندی کے باوجود کشیدگی ایک بار پھر بڑھ گئی ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے منگل کو فوج کو "طاقتور حملے" کرنے کا حکم دیا۔ انہوں نے کہا کہ حماس نے جنگ بندی کی شرائط کی خلاف ورزی کی ہے، جس کا جواب دینا ضروری ہے۔ اس اعلان کے ساتھ ہی امریکی ثالثی کی کمزور جنگ بندی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ حماس نے جس طرح یرغمالیوں کی باقیات واپس کیں وہ معاہدے کی "واضح خلاف ورزی" ہے۔

اطلاعات کے مطابق جنوبی غزہ میں اسرائیلی فوجیوں پر حملہ اس وقت کیا گیا جب حماس نے ایک یرغمالی کی لاش واپس کی۔ بعد میں، حماس کے مسلح ونگ، ال قاسم بریگیڈز نے کہا کہ وہ باقی ماندہ لاشوں کی واپسی کو "مسدود" کر رہا ہے کیونکہ اسرائیل جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔ حماس کا دعویٰ ہے کہ غزہ پر جاری بمباری تلاش اور بازیابی کے عمل میں رکاوٹ بن رہی ہے۔


یرغمالیوں کی لاشوں کی بازیابی اور واپسی جنگ بندی کے اگلے مراحل میں ایک بڑی رکاوٹ بن گئی ہے۔ آنے والے مراحل میں حماس کی تخفیف اسلحہ، بین الاقوامی امن فوج کی تعیناتی، اور غزہ کی مستقبل کی حکمرانی جیسے پیچیدہ مسائل پر بات ہوگی۔ حماس کا کہنا ہے کہ غزہ میں بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی نے لاشوں کو تلاش کرنا انتہائی مشکل بنا دیا ہے جب کہ اسرائیلی حکام کا الزام ہے کہ تنظیم جان بوجھ کر لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں جب مغویوں کی لاشوں کے حوالے سے ابہام پیدا ہوا ہو۔ اس سے پہلے بھی کئی مواقع پر لاشوں کی شناخت کے حوالے سے غلط رپورٹس سامنے آ چکی ہیں۔ فروری 2024 میں حماس نے تین یرغمالیوں کی لاشیں واپس کرنے کا دعویٰ کیا تھا، لیکن ڈی این اے ٹیسٹ سے ایک لاش فلسطینی خاتون کی تھی۔


دس اکتوبر سے نافذ ہونے والی جنگ بندی کے دوران حماس نے پندرہ مغویوں کی لاشیں واپس کر دی ہیں جب کہ اسرائیل نے 195 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ کے حوالے کی ہیں۔ لیکن یہ عمل اب رک گیا ہے۔ اگلا مرحلہ، جس میں حماس کی تخفیف اسلحہ اور غزہ کے مستقبل پر مذاکرات شامل ہونا تھے، اب مشکلات کا شکار ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔