غزہ میں بڑے پیمانے پر تباہی، جنگ بندی حماس کو اسرائیل کو دھمکی دینے کا لائسنس نہیں: نیتن یاہو
نیتن یاہو نے حماس کی فوج اور حکمرانی کی صلاحیتوں کو تباہ کرنے پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی حماس کو اسرائیل کو دھمکی دینے کا لائسنس نہیں دیتی۔
ٹرمپ کی قیادت میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ صرف معاہدہ تک محدود ہے، زمین پر ایسا کچھ نظر نہیں آ رہا ۔ت اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے پیر یعنی 20 اکتوبر کو خبردار کیا کہ حماس کے خلاف فوجی مہم ابھی مکمل نہیں ہوئی ہے۔
بنجامن نیتن یاہو نے پیر کو اپنی پارلیمنٹ کو بتایا کہ اسرائیلی فوج نے غزہ پر 153 ٹن بم گرائے ہیں۔ انہوں نے اس کارروائی کو حماس کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا انتقام قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ایک ہاتھ میں ہتھیار ہیں اور دوسرا ہاتھ امن کے لیے بڑھا ہوا ہے۔ امن کے لیے طاقت کی ضرورت ہے اور اسرائیل پہلے سے زیادہ مضبوط ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ میں فوجی آپریشن ابھی مکمل نہیں ہوا جس سے جنگ بندی کی پائیداری پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ اسرائیل نے رفح میں آئی ڈی ایف پر حماس کے حملے کے بعد فضائی حملہ کیا جس میں دو اسرائیلی فوجی مارے گئے۔
نیتن یاہو نے اس حملے کو جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے حماس کے سینئر کمانڈروں سمیت 12 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا۔ حماس نے حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ نیتن یاہو نے کہا، "ہم نے اپنی پوزیشن بہتر کر لی ہے۔ ہم اپنے یرغمالیوں کو واپس لائے ہیں۔ کچھ ابھی بھی وہاں ہیں، اور ہم انہیں جلد واپس لائیں گے۔"
ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے حماس کی فوج اور حکمرانی کی صلاحیتوں کو ختم کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ جنگ بندی حماس کو اسرائیل کو دھمکی دینے کا لائسنس نہیں دیتی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف جارحیت کی بہت بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ دریں اثنا، امریکی نائب صدر جے ڈی وینس غزہ جنگ بندی کو مضبوط بنانے کے لیے 21 اکتوبر کو اسرائیل پہنچے۔ جنگ بندی کے بعد ہونے والے تشدد میں دو اسرائیلی فوجی اور 45 فلسطینی مارے گئے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔