بمباری اور حماس کو دھمکی کے بعد اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کا عمل بحال کردیا

اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے بتایا کہ فوج کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ حماس کے کسی بھی ہدف کے خلاف بھرپور طاقت استعمال کرے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

غزہ میں گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فضائی حملوں میں تقریباً 100 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں، جن میں 30 کے قریب بچے بھی شامل ہیں۔ ان ہلاکتوں کے بعد اسرائیلی فوج نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ اس نے غزہ میں فائر بندی دوبارہ نافذ کر دی ہے۔

فوجی ترجمان کے مطابق اسرائیلی افواج معاہدۂ غزہ پر عمل جاری رکھیں گی، تاہم کسی بھی خلاف ورزی پر سخت جواب دیا جائے گا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ گزشتہ کارروائیوں میں غزہ میں سرگرم "انتظامی سطح کے 30 سے زائد مسلح عناصر" کو نشانہ بنایا گیا۔


ادھر اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے خبردار کیا ہے کہ "حماس کے کسی بھی رہنما کو استثنا حاصل نہیں"۔ ان کے بہ قول "جو بھی اسرائیلی فوج پر حملہ کرے گا یا معاہدے کی خلاف ورزی کرے گا، اسے اس کی پوری قیمت ادا کرنی پڑے گی"۔کاٹز نے مزید بتایا کہ فوج کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ حماس کے کسی بھی ہدف کے خلاف بھرپور طاقت استعمال کرے۔ ان کے مطابق گذشتہ روز سے اسرائیلی افواج نے غزہ میں درجنوں عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔

اس سے قبل ایک اسرائیلی عہدیدار نے بتایا تھا کہ غزہ میں حالیہ کارروائیاں اختتامی مرحلے میں داخل ہو چکی ہیں اور فوج نے اپنی تمام فہرست شدہ اہداف پر حملے مکمل کر لیے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق ان کارروائیوں میں درجنوں اہداف کو نشانہ بنانے کے ساتھ متعدد "اہم شخصیات" کے خلاف ہدفی کارروائیاں کی گئیں۔


فلسطینی ذرائع کے مطابق اسرائیلی بمباری سے مختلف علاقوں میں تباہی پھیل گئی ہے، جب کہ درجنوں رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔ طبی اداروں نے بتایا کہ صرف گذشتہ رات کی فضائی کارروائیوں میں 100 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ ادھر اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ فوج نے حماس پر دباؤ ڈالا ہے تاکہ وہ دو مغویوں کی لاشیں واپس کرے جنہیں گذشتہ روز برآمد کیا گیا تھا۔

اسرائیل نے الزام لگایا تھا کہ منگل کے روز رفح میں مسلح جھڑپوں کے دوران حماس نے فائر بندی کی خلاف ورزی کی، جس میں ایک اسرائیلی فوجی ہلاک ہوا۔ تاہم حماس نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ فائر بندی معاہدے کی مکمل پابندی کر رہی ہے۔


دوسری جانب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ان کے نائب جے ڈی وینس نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ غزہ کا معاہدہ بدستور برقرار ہے، تاہم ان کا ماننا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی بعض خلاف ورزیاں دیکھی گئی ہیں۔یہ تازہ فضائی حملے اس نازک معاہدے کا ایک نیا امتحان بن کر سامنے آئے ہیں، جس کی ثالثی تین ہفتے قبل امریکی صدر نے کی تھی۔ (بشکریہ نیوز پورٹل ’العربیہ ڈاٹ نیٹ، اردو)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔