شام: ہمیں کہا گیا کہ ایرانی اب جنگ میں آپ کا ساتھ نہیں دیں گے

بشارالاسد کے اقتدار کے آخری ایام افراتفری میں گذرے، ایران نے اپنے دیرینہ اتحادی کو تنہا چھوڑ دیا تھا: سابق شامی فوجی افسر کے چونکا دینے والے انکشافات۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

شام میں اسد رجیم کے خاتمے کو ایک سال مکمل ہوگیا ہے۔ پچھلے سال آٹھ دسمبر کو بشارالاسد اپنے خلاف جاری بغاوت کو کچلنے میں ناکام رہے اور ملک سے فرار ہوگئے۔ اسد رجیم کے سقوط کے ایک سال پورے ہونے پر ذرائع ابلاغ نے بشارالاسد کے فرار کے وقت شام کے حالات پر روشنی ڈالی ہے۔ رپورٹس کے مطابق بشارالاسد کے ملک سے فرار سے ایک روز قبل ہی ایران نے دمشق میں موجود سرکردہ ایرانی عہدیدار اور سفارت کار واپس بلا لیے تھے۔

خؒبر رساں ادارے"اے ایف پی" کے مطابق ایران نے اپنی سفارتی مشن اور فوجی دستوں کو شام سے اس وقت نکال لیا تھا جب تہران کا حلیف صدر بشار اسد آٹھ دسمبر سنہ 2024ء کو ملک چھوڑنے کی تیاری کررہا تھا۔ ایک سال قبل موجودہ صدر احمد الشرع کی قیادت میں اپوزیشن گروہ دمشق پہنچا۔ اپوزیشن نے شمالی مغربی شام سے ایک ڈرامائی حملہ کیا جس نے چند دنوں میں اسد کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کردیا تھا۔ یوں اسد خاندان پانچ دہائیوں کے طویل اقتدار کے بعد ملک سے فرار پرمجبور ہوگیا۔


تہران 2011-2024 کے دوران اسد رجیم کی سب سے بڑی معاون قوت رہا، جہاں ایرانی قدس فورس نے مشیر اور فوجی روانہ کیے۔اس کے وفادار گروہ جن میں لبنانی حزب اللہ اور عراقی و افغانی گروہ شامل تھے حکومتی فوج کی مدد کے لیے میدان میں موجود تھے۔ یہ گروہ شدید مزاحمت کرتا رہا اور اہم محاذوں پر قبضہ برقرار رکھا۔

ایک سابق شامی افسر جو دمشق میں ایرانی قدس فورس کے ایک سیکورٹی مرکز میں کام کر چکا تھا نے "اے ایف پی" کو بتایا کہ پانچ دسمبر سنہ 2024ء کو اسے ایرانی قیادت کی جانب سے رابطہ کیا گیا اور چھ دسمبر کی صبح المزہ فِلَات ایسٹرن میں آپریشن مرکز جانے کا کہا گیا، کیونکہ "اہم حکم" تھا۔اس افسر نے بتایا کہ ایرانی کمانڈر المعروف الحاج ابو ابراہیم نے تقریباً بیس شامی افسران و سپاہیوں کو بتایا کہ "آج کے بعد شام میں ایرانی قدس فورس نہیں ہوگی" اور خبر سن کر سب دنگ رہ گئے کہ "ہم جا رہے ہیں"۔


ایرانی کمانڈر نے کہا کہ "اہم دستاویزات جلائیں، کمپیوٹرز سے تمام ہارڈ ڈرائیوز نکالیں" اور بتایا کہ "اب سب ختم، ہم آپ کے ذمہ دار نہیں، آپ کی شناختی دستاویزات چند دن میں پہنچ جائیں گے"۔ سابق افسر نے کہاکہ "یہ پہلے سے طے شدہ منصوبہ لگ رہا تھا، مگر ہمارے لیے اچانک تھا۔ ہمیں اندازہ تھا کہ حالات خراب ہیں، مگر اتنے خراب ہیں یقین نہیں تھا جبکہ پچھلی حکومت حلب سے حماہ تک زمین پر متواتر نقصانات اٹھا رہی تھی۔افسر اور اس کے ساتھیوں کو ایک ماہ کی تنخواہ پیشگی دی گئی ۔پھر وہ حیران ہو کر اپنے گھروں واپس گئے۔ دو دن بعد آٹھ دسمبر کی صبح حکومت کا خاتمہ ہوا اور اسد فرار ہوگیا۔ (بشکریہ نیوز پورٹل ’العربیہ ڈاٹ نیٹ، اردو‘)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔