آوارہ کتے / تصویر آئی اے این ایس
نئی دہلی: سپریم کورٹ کی سخت ہدایات کے باوجود حکومت کتوں کا کوئی مناسب حل نکالنے میں ناکام ہے جس کی وجہ سے قومی راجدھانی میں آوارہ کتوں کی بہتات نے مقامی شہریوں کے ساتھ ساتھ اب غیر ملکیوں میں بھی دہشت پیدا کر دی ہے۔ تازہ واقعہ نئی دہلی کے جواہر لال نہرو اسٹیڈیم (جے ایل این) میں پیش آیا، جہاں عالمی پیرا ایتھلیٹکس چیمپئن شپ (ڈبلیو پی اے سی) کے دوران آوارہ کتوں نے حملہ کر دیا، جس میں جاپان اور کینیا کے دو کوچز اور ایک سکیورٹی گارڈ زخمی ہو گئے۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق، صبح تقریباً 9:18 بجے جاپان کی کوچ اوکوماتسو اپنے کھلاڑی کی پریکٹس کی نگرانی کر رہی تھیں اسی وقت انہیں بائیں پیر میں کتے نے کاٹ لیا۔ انہیں گہرے زخم آئے جن کا فوری طور پر علاج کیا گیا اور بعد میں صفدرجنگ اسپتال میں اینٹی ریبیز ویکسین، امیونوگلوبلین انجیکشن اور ٹیٹنس دیا گیا۔ میڈیکل رپورٹ کے مطابق ان کے زخموں پر ٹانکے تک لگانے پڑے ہیں۔
دوسرا واقعہ صبح 9:42 پر اس وقت پیش آیا جب کینیا کے کوپچ موانزو 200 میٹر کی دوڑ میں اپنے کھلاڑی کو وارم اپ کرنے میں مدد کر رہے تھے۔ تبھی کتے نے ان پر حملہ کر دائیں پیر میں کاٹ لیا۔ انہیں بھی اینٹی ریبیز پروٹوکول کے تحت علاج ملا۔ اس دوران کتوں نے ایک سیکورٹی گارڈ پر بھی حملہ کیا۔ رپورٹ کے مطابق، یہ واقعات صرف 30 منٹ کے وقفے کے اندر پیش آئے، جس سے شہریوں کے ساتھ ساتھ اب اسٹیڈیم میں کھلاڑیوں اور منتظمین کے درمیان سنگین حفاظتی خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔
Published: undefined
اُدھر انتظامیہ کمیٹی کے ذرائع نے بتایا کہ چیمپئن شپ کے دوران کتوں کا یہ پانچواں حملہ ہے۔ اس سے قبل گارڈز، رضاکاروں اور اسٹیڈیم کے اہلکاروں پر کتوں کے حملے ہو چکے تھے لیکن ان واقعات کو دبا دیا گیا تھا۔ اس بار متاثرین م یں غیر ملکی کوچز بھی شامل ہیں اس لیے یہ واقعات عام ہوئے ہیں۔ کمیٹی کے واٹس ایپ گروپ پر کتوں کو باہر نکالنے کی اپیل کی ہے۔
حکومتی اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں ملک بھر میں کتوں کے کاٹنے کے 3.717 لاکھ کیسز رپورٹ ہوئے، اوسطاً 10,000 کیسز یومیہ ہیں۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2022 میں ہندوستان میں کتوں کے کاٹنے سے 305 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ایسی صورتحال میں کارپوریشن اور حکومتوں کو سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined