نئی دہلی: ہاکی لیجنڈ میجر دھیان چند کے بیٹے اور سابق ہندوستانی ہاکی کھلاڑی اشوک دھیان چند نے کہا کہ کھیلوں میں ڈپریشن ایک فطری چیز ہے، لیکن کھیلوں کے تئیں وابستگی اوراگلے چیلنج کے لئے سخت محنت کرکے اس سے باہر نکلا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
71 سالہ اشوک نے اپنے ڈپریشن کے دنوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان جب 1973 کے ورلڈ کپ میں گولڈ میڈل سے محروم رہا تھاتو وہ بہت روئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میری زندگی کا سب سے مایوس کن لمحہ 1973 کا ورلڈ کپ تھا جسے ہم جیتنا چاہتے تھے۔ بدقسمتی سے یہ دو گول کی برتری کے بعد برابری پر ختم ہوا۔ اضافی وقت میں بھی اسکور برابر رہا لیکن آخری لمحات میں اچانک ہمیں پنالٹی اسٹروک ملا لیکن ہم گول کرنے سے محروم رہے اور آخر کار ہمیں پینلٹی شوٹ آؤٹ میں ہالینڈ کے ہاتھوں 4-2 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
Published: undefined
1975 کا ورلڈ کپ جیتنے والی ہندوستانی ٹیم کے رکن اشوک نے یہاں انڈین ہیبی ٹیٹ سینٹر میں نیشنل اسپورٹس اسمبلی کے پروگرام سے الگ یو این آئی کو بتایا، ''اس میچ کے بعد رونے کے علاوہ ہم کچھ نہیں کرسکتے تھے۔ جب بھی میں اسے یاد کرتا تھا تو روتا تھا کہ ہم گولڈ میڈل سے محروم ہوگئے۔ اس سے پیچھاچھڑانے میں کافی دن لگے۔ پھر ہم سوچتے تھے کہ اگر ہم نے ایسا کیاہوتاتو ہم ایک ہدف حاصل کرلیتے، اگر میں نے پنالٹی اسٹروک ماراہوتا توایک گول اورہوتا، اگرمیں نے پاس دیاہوتا توکھلاڑی نے ریورس شاٹ کھیلاہوتا اورایہ ایک گول ہوتا، لیکن آخرکار یہ سب باتیں میرے دماغ سے نکل گئیں۔ لیکن ہمیں اگلے چیلنج کے لئے سخت محنت سے اس سے نجات حاصل کرنے کی ضرورت ہے اورہم نے ایسا کیا اوراس سے نکل آئے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined