اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا جنیوا میں جمعرات کے روز ایک خصوصی اجلاس ہو رہا ہے جس میں اس کے بقول "اسلامی جمہوریہ ایران میں انسانی حقوق کی ابتر ہوتی ہوئی صورت حال" پر غور و خوض کیا جائے گا۔
Published: undefined
جرمنی اور آئس لینڈ نے ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر غور و خوض کے لیے گزشتہ ہفتے اس خصوصی اجلاس کے انعقاد کی درخواست دی تھی۔ 44 ممالک نے اس کی تائید کی ہے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ ایران میں گزشتہ تقریباً دو ماہ سے حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ دوسری طرف حکومت ان مظاہروں کو کچلنے کے لیے سخت اقدامات کر رہی ہے جس میں اب تک سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور ہزاروں افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
Published: undefined
جرمنی کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے بتایا کہ جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک جنیوا میں منعقدہ اجلاس میں ایران میں مظاہرین کے خلاف کارروائیوں کے لیے ایرانی قیادت کی مذمت کریں گی۔ جنیوا روانہ ہونے سے قبل ایک بیان میں بیئربوک نے کہا،" ایرانی مظاہرین کے لیے جنیوا میں انسانی حقوق کی کونسل میں کوئی نشست نہیں ہے اور نہ ہی اقوام متحدہ میں ان کی کوئی آواز ہے۔"
Published: undefined
انہوں نے کہا،"آج اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی کونسل میں ایرانی عوام کے ناقابل تردید حقوق کے لیے آواز بلند کی جائے گی۔ انسانی حقوق کی کونسل کے اراکین ناانصافی اور پرامن مظاہروں کو تباہ کرنے کے لیے ایرانی حکومت کے سخت اقدامات کے خلاف متحدہ موقف اختیار کر سکتے ہیں۔" جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کا ملک "ہمت اور وقار "کے ساتھ اپنے حقوق کے لیے کھڑے ہوجانے والوں کی حمایت میں ٹھوس اقدامات کرنے کا عہد کرتا ہے۔"
Published: undefined
بیئر بوک کا کہنا تھا، "دو ماہ سے زیادہ عرصے سے ہم روزانہ دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح ایرانیوں کو بے رحمی کے ساتھ تشدد اور ریاستی جبر کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔" انہوں نے کہا کہ ایران اقوام متحدہ کے سفیروں کو اپنے ملک میں جانے کی اجازت دینے سے مسلسل انکار کر رہا ہے۔ انہو ں نے کونسل کے اراکین سے اپیل کی کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تفتیش کے لیے ایک آزادنہ میکینزم تیار کرنے کے حوالے سے قرارداد منظور کریں۔
Published: undefined
مظاہروں کا سلسلہ ستمبر کے وسط میں ایک 22 سالہ ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی اخلاقی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری اور بعد میں حراست کے دوران موت ہوجانے کے بعد شروع ہوا تھا۔ اخلاقی پولیس کا الزام ہے کہ مہسا امینی کو حجاب قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔
Published: undefined
مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ہونے والے مظاہروں میں اب تک 300 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ صرف تہران میں ہی 1000سے زائد افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ اقوام متحدہ نے بھی ایران میں لوگوں کی ہلاکتوں اور گرفتاریوں میں مسلسل اضافے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined