فروری میں روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف شروع کی گئی جنگ کے بعد صدر وولودیمیر زیلنسکی کا بیرون ملک کا یہ پہلا دورہ تھا۔ بدھ کے روز انہوں نے امریکی کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک نے روس کے سامنے کبھی بھی "ہتھیار نہیں ڈالنے" کا عزم کر رکھا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے امریکی قانون سازوں کی تالیوں کی گڑگڑاہٹ کے دوران کہا، "امریکی پارلیمان میں موجود ہونا اور کانگریس سے خطاب کرنا میرے لیے انتہائی اعزاز کی بات ہے۔ ہر طرح کی تباہی اور تاریکی کے باوجود یوکرین کبھی نہیں جھکے گا۔"
Published: undefined
یوکرین کے صدر نے امریکی کانگریس سے ایسے وقت خطاب کیا جب امریکی قانون ساز 1.7 ٹریلین ڈالر کے ایک بجٹ پر بحث کر رہے ہیں، جس میں تقریباً45 بلین ڈالر کی رقم یوکرین میں فوجی اور انسانی امداد کے لیے دینے کی تجویز ہے۔ امریکہ یوکرین کو 1.85بلین ڈالر کی اضافی سکیورٹی امداد بھی فراہم کرے گا، جس میں پیٹریاٹ میزائل ڈیفنس سسٹم شامل ہے۔
Published: undefined
یوکرینی صدر نے امریکی قانون سازوں کو مشرقی یوکرین کے باخموت کے محاذ پر تعینات فوجیوں کے دستخط شدہ یوکرین کا پرچم پیش کیا۔ اس علاقے میں یوکرنی اور روسی فوجیوں کے درمیان مہینوں سے شدید لڑائی ہو رہی ہے۔
Published: undefined
صدر زیلنسکی نے کہا کہ آئندہ سال یوکرین کی جنگ میں ایک اہم موڑ ثابت ہو گا جب یوکرین کے عوام کا حوصلہ اور امریکہ کے لوگوں کا عزم مشترکہ آزادی کے ہمارے مستقبل اور لوگوں کی آزادی کی ضمانت دے گا۔ انہوں نے اپنی پوری تقریر انگریزی زبان میں کی اور کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے 10نکاتی امن منصوبے کی حمایت کرتے ہیں۔
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین کے عوام جنگ کے باوجود کرسمس منائیں گے کیونکہ بجلی سے محروم کر دیے جانے کے باوجود "ہمارے ایمان کی روشنی کو بجھایا نہیں جاسکے گا۔"
Published: undefined
قبل ازیں امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا اس "ظالمانہ جنگ" کو ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ انہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ یوکرین کو کبھی تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔
Published: undefined
بائیڈن نے ان خیالات کا اظہار زیلنسکی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ زیلنسکی فروری میں پڑوسی ملک روس کی جانب سے یوکرین پر فوجی حملے کے بعد پہلی مرتبہ امریکہ کے دورے پر ہیں۔ بائیڈن نے زیلنسکی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "امریکی عوام اور دنیا یوکرین کی جنگ اور سن 2023 میں متحد ہوکر مقابلہ کرنے کے متعلق آپ سے براہ راست سننا چاہتی ہے۔"
Published: undefined
زیلنسکی نے ہر امریکی کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے روس کی جارحیت کے خلاف یوکرین کی مدد کی۔ انہوں نے کہا،"امریکہ اور اس کے عوام نے جو نقدی اور اسلحے کی شکل میں یوکرین کی مدد کی ہے، وہ محض چیریٹی نہیں ہے بلکہ عالمی امن کے لیے امریکہ کی سرمایہ کاری ہے اور ہم وعدہ کرتے ہیں کہ ہم اس کا ذمہ داری سے استعمال کریں گے۔''
Published: undefined
زیلنسکی نے کہا ہے روس کا یوکرین پر حملہ دنیا کی جمہوریت کے لیے ایک امتحان ہے۔ اور امریکہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسلحے اور مالی امداد کی صورت میں یوکرین کی مزید مدد کرے اور روس پر مزید سخت تعزیرات عائد کرے۔ یوکرینی صدزیلنسکی نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ عہد کرتے ہیں کہ اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے کسی طرح کا سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
Published: undefined
انہوں نے تاہم کہا کہ وہ امن مذاکرات کے لیے اب بھی تیار ہیں۔ لیکن "انصاف پر مبنی امن" کا مطلب ہے میرے ملک کی خود مختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کے ساتھ کسی طرح کی مصالحت نہیں ہونی چاہئے۔
Published: undefined
زیلنسکی کی آمد سے کچھ دیر قبل ہی، امریکہ نے یوکرین کو اپنے اب تک کے سب سے بڑے ہتھیاروں کی فراہمی کا اعلان کیا۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ امریکہ یوکرین کے لیے 1.85 بلین ڈالر (1.75 بلین یورو) اضافی فوجی امداد فراہم کرے گا، جس میں پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس سسٹم کی منتقلی بھی شامل ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined