سماج

ترک اور روسی صدور کی ملاقات میں کیا باتیں ہوئیں؟

چار گھنٹے تک چلنے والی اس ملاقات میں صدر رجب طیب ایردوآن اور ولادیمیر پوٹن نے ٹرانسپورٹ، زراعت اور تعمیراتی صنعت میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ دونوں نے یوکرین اور شام پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

ترک اور روسی صدور کی ملاقات میں کیا باتیں ہوئیں؟
ترک اور روسی صدور کی ملاقات میں کیا باتیں ہوئیں؟ 

رجب طیب ایردوآن اور ولادیمیر پوٹن کے درمیان ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں یہ دوسری ملاقات تھی۔ بحیرہ اسود کے ساحل پر واقع روس کے سیاحتی شہر سوچی میں جمعے کے روز ہونے والی اس میٹنگ کے بعد کریملن کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''موجودہ علاقائی اورعالمی چیلنجز کے باوجود دونوں رہنماؤں نے روس ترکی تعلقات کو مزید فروغ دینے کی اپنی مشترکہ خواہش کا اعادہ کیا۔ دونوں رہنما تجارت میں اضافے اور اقتصادی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بھی متفق ہو گئے۔‘‘

Published: undefined

ترکی کی ثالثی میں گزشتہ ماہ استنبول میں ایک میٹنگ کے دوران یوکرین، روس اور اقوام متحدہ نے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ جس کے تحت بحیرہ اسود کی بندرگاہوں کے ذریعے یوکرین سے اناج کی برآمدات بحال ہو گئی۔ فروری کے اواخر میں یوکرین پر روسی فوجی کارروائی کے بعد سے ہی اناج کی برآمدات رک گئی تھی جس کی وجہ سے عالمی غذائی بحران کا خدشہ لاحق ہو گیا تھا۔

Published: undefined

دونوں رہنماوں کی ملاقات کے بعد جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پوٹن اور ایردوآن دونوں نے روسی اناج، کھاد اور دیگر خام اشیاء کی بلاروک ٹوک برآمد سمیت یوکرینی اناج کی برآمدات سے متعلق استنبول معاہدے کو مکمل طور پر نافذ کرنے پر زور دیا۔

Published: undefined

بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماوں نے "علاقائی اور عالمی استحکام کے لیے روس اور ترکی کے درمیان مخلصانہ، واضح اور بااعتماد تعلقات کی اہمیت" کا بھی ذکر کیا۔

Published: undefined

دہشت گردی کے خلاف کام کرنے کا عزم

پوٹن اور ایردوآن کی ملاقات کے بعد جاری مشترکہ بیان کے مطابق دونوں رہنماوں نے شام میں تمام دہشت گرد تنظیموں کے خلاف مل کر کام کرنے اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے کے اپنے عزم کا بھی اعادہ کیا۔

Published: undefined

خیال رہے کہ انقرہ سن 2016 سے ہی شمالی شام میں متعدد فوجی کارروائیاں کر چکا ہے، جس میں اس نے کرد وائی پی جی ملیشیا کو نشانہ بنایا ہے اور ماسکو کی مخالفت کے باوجود شام کی سینکڑوں کلو میٹر زمین کو اپنے قبضے میں لے رکھا ہے۔

Published: undefined

ایردوآن نے مئی میں اعلان کیا تھا کہ ترکی شمالی شام میں داخل ہو کر کرد جنگجووں کو نشانہ بنائے گا۔ روس، ایران اور امریکہ نے اس اعلان کی نکتہ چینی کی تھی۔ روس اب بھی شام میں ایک غالب فوجی طاقت ہے۔ ایران بھی شام کی آمرانہ حکومت کی حمایت میں اپنا رول ادا کر رہا ہے۔

Published: undefined

جمعے کے روز ایردوآن اور پوٹن کی ملاقات سے قبل کریملن نے ترکی سے شام کو "غیر مستحکم" نہ کرنے کی اپیل کی۔ کریملن کے ترجمان نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، "ہم سکیورٹی اسباب کی بنا پر ترکی کی جائز تشویش کو سمجھتے ہیں اور بلاشبہ اس کو پیش نظر رکھیں گے۔"

Published: undefined

جمعے کی میٹنگ کے بعد دونوں رہنما "تمام دہشت گرد تنظیموں کے خلاف مشترکہ طور پر اور ایک دوسرے کے تعاون سے مل کر کام کرنے پر متفق ہو گئے۔" بیان میں کہا گیا ہے کہ 'فریقین شام میں سیاسی عمل کو تیز کرنے کی انتہائی اہمیت دیتے ہیں‘۔

Published: undefined

اقتصادی تعاون پر زور

کریملن نے کہا کہ 'دونوں رہنما معیشت اور توانائی کے شعبوں میں ایک دوسرے کے توقعات کو پورا کرنے‘ پر متفق ہو گئے ہیں۔ ترکی نیٹو کا رکن ہے اور اس نے یوکرین پر روسی حملے کی نکتہ چینی کی تھی اور یوکرین کو ہتھیار بھی فراہم کیے تاہم اس نے روس کے خلاف پابندیاں عائد کرنے میں مغربی اتحادیوں کا ساتھ نہیں دیا۔

Published: undefined

تجارت اور سیاحت کے شعبوں میں ترکی کا روس پر انحصار مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔ وہ اناج کے لیے بڑی حد تک روس اور یوکرین پر انحصار کرتا ہے۔ سن 2021 میں ترکی نے مجموعی طور پر 2.24 ارب ڈالر ک‍ اناج روس سے درآمد کیا تھا جبکہ یوکرین سے861 ملین ڈالر کا اناج درآمد کیا۔

Published: undefined

ایردوآن اور پوٹن نے روس سے ترکی کے لیے قدرتی گیس کی درآمدات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنما روسی گیس کے لیے کچھ ادائیگیاں روبلز میں کرنے پر بھی متفق ہو گئے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined