سماج

جرمنی: ترک نژاد اسکول طالبہ کی چاقو حملے میں ہلاکت: ترک سفیر نے جواب طلب کر لیا

جرمنی میں ترکی کے سفیر نے جنوبی جرمن شہر اُلم کے ایک قصبے میں اسکول کی دو طالبات پر ہونے والے چاقو حملے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ اس حملے میں ایک طالبہ ہلاک او دوسری شدید زخمی ہوئی تھی۔

جرمنی: ترک نژاد اسکول طالبہ کی چاقو حملے میں ہلاکت: ترک سفیر نے جواب طلب کر لیا
جرمنی: ترک نژاد اسکول طالبہ کی چاقو حملے میں ہلاکت: ترک سفیر نے جواب طلب کر لیا 

گزشتہ پیر کو جنوبی جرمن شہر اُلم کے ایک چھوٹے سے قصبے الرکرش برگ میں اسکول کی دو طالبات کو اُس وقت چاقو سے حملے کا نشانہ بنایا گیا، جب وہ دونوں اسکول جا رہی تھیں۔ اس بہیمانہ حملے میں ایک چودہ سالہ لڑکی ہلاک جبکہ دوسری تیرہ سالہ لڑکی شدید زخمی ہو گئی تھی۔ اس واقعے نے جرمنی ، خاص طور سے اُلم میں بسنے والی ترک برادری کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ جرمنی میں متعین ترکی کے سفیر احمد بصر سین نے منگل کو شہر اُلم کے قصبے الرکرش برگ کا دورہ کیا۔ ترک سفیر جائے واردات پرگئے اور وہاں انہوں نے مقامی ترک آبادی کے ساتھ ملاقات کی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا،'' یہ جرم کس نے کیا؟ کیا اس کا کبھی سراغ لگ سکے گا؟‘‘ یہ کہتے ہوئے انہوں نے جرمن حکام سے اس حملے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا اور ترک برادری کو اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا۔

Published: undefined

پولیس کارروائی

دریں اثناء جرمن پولیس نے قتل اور اقدام قتل کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ اس حملے کے بعد پولیس نے اریٹیریا سے تعلق رکھنے والے ایک 27 سالہ سیاسی پناہ کے متلاشی شخص کو حراست میں لے لیا تھا۔ ملزم نے مبینہ طور پر چاقو کا وار کر کے دونوں لڑکیوں کو زخمی کیا تھا، جن میں سے ایک زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی تھی۔ جس چاقو سے حملہ کیا گیا وہ اس مبینہ مجرم سے برآمد کیا گیا۔ واردات کرنے کے بعد یہ شخص بھاگ کر ایک ریفیو جی سینٹر یا پناہ گزینوں کے مرکز میں چھپنے کی کوشش کر رہا تھا کہ پولیس نے اُسے حراست میں لے لیا۔ بعد میں اس مبینہ حملہ آور کو جیل کے ہسپتال لے جایا گیا، جہاں اس کی سرجری کی گئی کیونکہ اس واقعے کے دوران یا بعد میں وہ شخص خود بھی زخمی ہوا تھا۔ پولیس نے اس پناہ گزین کیمپ سے مزید دو افراد کو گرفتار کیا تھا تاہم انہیں بعد میں بغیر کسی الزام کے چھرڑ دیاگیا تھا۔ ان دونوں افراد کا تعلق بھی اریٹیریا سے تھا۔

Published: undefined

جرمن وزارت داخلہ کا موقف

جرمن وزارت داخلہ کے حکام نے اس بات کی تصدیق کی کہ چاقو کے وار سے شدید زخمی ہونے والی 14 سالہ لڑکی کا بہت زیادہ خون بہہ چُکا تھا اور اسی سبب وہ دم توڑ گئی۔ مرنے والی اس لڑکیترک نژادجرمن شہری تھی۔

Published: undefined

تفتیش کاروں کے مطابق فوری طور پر اس واقعے کا کوئی واضح مقصدسامنے نہیں آ سکا۔ دوسرے یہ کہ حملہ آور کا اس کے علاوہ کوئی سابقہ مجرمانہ ریکارڈ نہیں۔ ماضی میں یہ ملزم صرف ایک بار بغیر ٹکٹ کے پبلک ٹرانسپورٹ پر سفر کرتے پکڑا گیا تھا۔ استغاثہ نے کہا کہ اس حملہ آور نے اب تک خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور پولیس یا پروسیکیوٹر کو کسی قسم کا بیان دینے سے انکار کیا ہے۔

Published: undefined

دریں اثنا پولیس نے عوام سے اپیل کی کہ وہ قیاس آرائیوں اور اس قصبے کے پناہ گزین مرکز میں تحفظ کے خواہاں افراد کے بارے میں شکوک و شبہات کے اظہار اور پناہ کے متلاشی تمام افراد کو مجموعی طور پر مجرمانہ سوچ کا حامل سمجھنے اور اس بارے میں بات چیت کرنے سے اجتناب برتیں۔ ترک سفیر نے مقتولہ بچی کے سوگوار والدین کے ساتھ ہمدردی اور یکجتی کا اظہار کرتے ہوئے تعزیت کی۔

Published: undefined

الرکرش برگ کے میئر کا بیان

پیر کو اس واقعے کے رونما ہونے کے بعد الرکرش برگ کے میئر مارکوس ہوئسلر نے کہا تھا کہ اس واقعے کے بعد تمام لوگ صدمے کی حالت میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ''ہم متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔ یہ بہت ہی افسوس ناک ہے۔‘‘ الرکرشبرگ الم شہر کے قصبے الرکرشبرگ کی آبادی پانچ ہزار کے لگ بھگ ہے۔ ایک مقامی ریڈیو نشریات کے مطابق اس قاتلانہ حملے کا شکار ہونے والی دونوں لڑکیوں کا تعلق ترکی کی ایک اقلیتی '' علوی ‘‘ برادری سے ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined