واشنگٹن سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یہ واقعہ اٹلی کے شہر ویرونا کے ایک مقامی ریستوراں کے مالک کے ساتھ پیش آیا، جس کا نام آلیساندرو بازونی ہے۔ امریکی حکومت کا تقریباﹰ ڈھائی ماہ قبل بیس جنوری کو ٹرمپ کے جانشین صدر جو بائیڈن کی حلف برداری سے پہلے کیا جانے والا یہ فیصلہ انیس جنوری کو کیا گیا تھا۔ انیس جنوری ٹرمپ انتظامیہ کے اقتدار کا آخری پورا دن تھا۔
Published: undefined
Published: undefined
اس روز ٹرمپ حکومت نے جلدی میں بہت سے ایسے فیصلے کیے تھے، جن کے لیے وقت بظاہر کم پڑ گیا تھا۔ تب امریکی محکمہ خزانہ نے وینزویلا پر عائد واشنگٹن کی پابندیوں کی وجہ سے متعدد ایسے اقدامات بھی کیے تھے، جن کا تعلق لاطینی امریکی ملک وینزویلا سے خام تیل خریدنے کی کوششیں کرنے والے اداروں اور افراد کو سزا دینے سے تھا۔
Published: undefined
یہ پابندیاں اس لیے عائد کی گئی تھیں کہ صدر ٹرمپ وینزویلا کے (تاحال) صدر مادورو پر بدعنوانی، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور 2018ء میں ہونے والے الیکشن میں دھاندلی کے الزامات لگانے کے بعد مادورو کو مستعفی ہونے پر مجبور کرنا چاہتے تھے۔ قبل ازیں ٹرمپ نے وینزویلا کی سرکاری تیل کمپنی پیٹرولیوس دے وینزویلا پر بھی پابندیاں لگا دی تھیں۔
Published: undefined
Published: undefined
امریکی محکمہ خزانہ صدر ٹرمپ کے دور اقتدار کے آخری دن امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی اور وینزویلا سے خام تیل خریدنے کی کوششوں کے باعث جس شخص اور اس کی کمپنیوں پر پابندیاں لگانا چاہتا تھا، اس کا نام بھی آلیساندرو بازونی تھا۔
Published: undefined
مگر ایک جیسے نام کی وجہ سے یہ پابندیاں اس بازونی پر لگا دی گئیں، جو اٹلی کے شہر پورٹو ٹوریس میں ایک گرافک ڈیزائن کمپنی اور اطالوی شہر ویرونا میں ایک ریستوراں کا مالک ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
بے قصور بازونی نے ویرونا میں اپنے ریستوراں سے خبر رساں ادارے روئٹرز کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے جمعرات اکتیس مارچ کے روز بتایا، ''یہ سیدھی سیدھی ایک غلطی تھی۔‘‘ انہوں نے کہا، ''امریکی محکمہ خزانہ نے یہ مسئلہ اب حل کر لیا ہے۔ اب میں اس میں مزید ملوث نہیں رہنا چاہتا۔ شکر ہے ان کو اپنی غلطی کا احساس ہو گیا اور چند ہی ماہ میں اس غلطی کی اصلاح بھی کر دی گئی۔‘‘
Published: undefined
Published: undefined
واشنگٹن میں امریکی محکمہ خزانہ نے بھی بدھ تیس مارچ کے روز تصدیق کر دی تھی کہ اٹلی میں ایک ریستوراں اور ایک گرافک ڈیزائننگ کمپنی اور ان کے مالک آلیساندرو بازونی پر لگائی گئی پابندیاں غلط فہمی کا نتیجہ تھیں، جن کی اب اصلاح کر دی گئی ہے۔
Published: undefined
محکمہ خزانہ کے ایک اہلکار نے تصدیق کی کہ یہ اطالوی کمپنیاں ایک ایسے شخص کی ملکیت ہیں، جو اس آلیساندرو بازونی سے مختلف ہے، جس کے خلاف پابندیاں لگانا مقصود تھا۔
Published: undefined
امریکا میں پابندیوں سے متعلقہ قوانین کی ماہر ایک فرم ملر اینڈ شیویلیئر کے ٹِم اوٹُول نے روئٹرز کو بتایا، ''ٹرمپ انتظامیہ کے پاس اس کے اقتدار کے آخری پورے دن کرنے کے لیے بہت سے کام تھے۔ وہ جلدی جلدی وینزویلا، ایران اور چین سے متعلق بہت سے فیصلے کر رہی تھی۔ جب آپ سب کچھ بہت تیزی سے کرتے ہیں، تو پھر غلطیاں بھی ہوتی ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined