سماج

تہہ خانے میں دوسری عالمی جنگ کے ٹینک کا کیا بنے گا؟

چوراسی سالہ جرمن نے دوسری عالمی جنگ کے زمانے کا پینتھر نامی ٹینک خریدا اور کئی برسوں تک اسے اپنے تہہ خانے جیسے گیراج میں چھپا کر رکھا۔ تہہ خانے سے ملنے والے دیگر ساز و سامان نے پولیس کو حیران کر دیا۔

تہہ خانے میں دوسری عالمی جنگ کے ٹینک کا کیا بنے گا؟
تہہ خانے میں دوسری عالمی جنگ کے ٹینک کا کیا بنے گا؟ 

سن دو ہزار پندرہ میں جرمن تفتیش کاروں نے شمالی جرمن شہر کیل کے قریب ایک گھر پر چھاپہ مارا۔ پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ اس گھر میں چوری شدہ نازی آرٹ موجود ہے۔ لیکن پولیس کو وہاں سے دوسری عالمی جنگ کا ایک ٹینک، ایک تارپیڈو، مارٹر گولے، اینٹی ایئرکرافٹ گنیں اور کئی دیگر ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ پندرہ سو سے زائد گولیوں کے راؤنڈز ملے تھے۔

Published: undefined

جرمنی میں جنگی ہتھیاروں کو سختی سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔ اس عمر رسیدہ شخص کے خلاف مجرمانہ مقدمے کا انحصار اس بات پر ہو گا کہ ملنے والے جنگی ہتھیار کس قدر فعال تھے۔

Published: undefined

پینتھر ٹینک کی تاریخ

سن1941 میں نازی جرمنی کے سوویت یونین پر حملے کے بعد پینتھر ٹینک کی تیاری تیزی سے جاری تھی۔ سوویت یونین پر اچانک حملے کے باوجود نازی فوجی رہنما سوویت T34 ٹینک کی استعداد سے متاثر ہوئے۔ نازی فوج نے پینتھر کا استعمال سن 1943 میں کرنا شروع کیا۔ یہ ٹینک اپنی فائر طاقت اور تیز نقل و حرکت کی وجہ سے مشہور ہوا۔ خاص طور پر یہ جنگ میں قیمتی تھا کیونکہ ان دنوں دوسرے ٹینکوں کے مقابلے میں اس کی رینج زیادہ تھی، یعنی اس طرح نازی فوجیوں کو دشمن کے حملے سے پہلے ہی اسے ہدف بنانے کی صلاحیت حاصل ہو گئی تھی۔

Published: undefined

اس طرح کے زیادہ تر ٹینک دوران جنگ ہی تباہ ہو گئے تھے اور جو باقی بچے تھے، انہیں بعدازاں سکریپ کا حصہ بنا دیا گیا تھا۔ تاہم اتحادی افواج نے ایسے متعدد ٹینکوں کو استعمال بھی کیا تھا۔ جرمن ملٹری ہسٹری میوزیم سے وابستہ ڈاکٹر ژان کنڈلر کا ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا ہے، ''کچھ ٹینکوں کو اتحادی افواج نے استعمال کیا تاکہ ایسے ٹینکوں کی خامیوں اور خوبیوں کو جانا جا سکے۔‘‘

Published: undefined

پولیس کو ملنے والا یہ پینتھر ٹینک سن 1977 میں ہتھیاروں کے ایک برطانوی تاجر کو ملا تھا۔ جرمن یادگاری اشیاء جمع کرنے والے کلاؤس ڈیٹر ایف کا رابطہ اس شخص سے ہوا اور یوں یہ ٹینک بذریعہ ہالینڈ جرمنی پہنچا دیا گیا۔ اُس وقت اس ٹینک کی مرمت پر پانچ لاکھ ڈوئچے مارک خرچ ہوئے تھے، جو اب تقریبا دو لاکھ پچپن ہزار یورو بنتے ہیں۔

Published: undefined

پولیس کا چھاپہ اور بین لاقوامی میڈیا

پولیس کے چھاپے کے بعد ٹینک اور دیگر ہتھیاروں کو ضبط کرنے کے لیے خاص طور پر فوجیوں کو وہاں بھیجا گیا تھا۔ بیس اہلکاروں نے نو گھنٹوں میں ٹینک کو کلاؤس ڈیٹر ایف کے گھر سے نکالا۔ دوسری عالمی جنگ کے اس ٹینک کی تصاویر بین الاقوامی میڈیا کی زینت بھی بنیں۔ مقامی مئیر الیگزانڈر اورتھ کا 'یو ایس اے ٹوڈے‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، '' کچھ لوگ ٹرینوں کے بھاپ والے انجن جمع کرتے ہیں اور کچھ کو ٹینک پسند آتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

ایک مہنگا مشغلہ اور مقدمے کا آغاز

اب چار برس بعد اس مقدمے کا آغاز کیا گیا ہے۔ جج یہ فیصلہ کریں گے کہ آیا کلاؤس ڈیٹر ایف نے جرمن قوانین کی خلاف ورزی کی ہے اور یہ کہ ضبط کیے گئے ہتھیاروں کا مستقبل کیا ہو گا؟ بہت سے مبصرین یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ نازی دور کے اس ٹینک کی مرمت کے لیے اس قدر زیادہ پیسہ کیوں خرچ کیا گیا؟ جس وقت یہ ٹینک ضبط کیا گیا تھا، اس وقت ملزم کی عمر اٹھہتر برس تھی اور ایسا نہیں لگتا کہ وہ اسے استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔

Published: undefined

وکیل دفاع کے مطابق ان کے موکل نازیوں سے ہمدردی نہیں رکھتے اور یہ کہ ٹینک کی مرمت ان کی زندگی کا ایک مشغلہ بن گیا تھا۔ اس حوالے سے کوئی بھی عدالتی فیصلہ رواں ماہ کے اوآخر میں سامنے آ سکتا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ملزم کو معطل سزا اور جرمانہ ہو سکتا ہے۔ جرمن ملٹری ہسٹری میوزیم سے وابستہ ڈاکٹر ژان کنڈلر کا کہنا تھا، ''دنیا میں ایسے افراد بھی ہیں، جن کے پاس ذاتی ٹینک ہیں لیکن جرمنی میں قوانین نہایت سخت ہیں۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined