مدھیہ پردیش میں خطرناک ’کاربائیڈ گن‘ پر پابندی، آنکھوں کے زخمی ہونے کے بعد کارروائی

بھوپال اور گوالیار میں ’کاربائیڈ گن‘ کے باعث آنکھوں کو نقصان پہنچنے کے واقعات کے بعد انتظامیہ نے فوری پابندی عائد کر دی۔ خلاف ورزی پر تعزیرات ہند کے تحت کارروائی کی جائے گی

<div class="paragraphs"><p>فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال اور ضلع گوالیار میں کیلشیم کاربائیڈ سے بننے والی خطرناک ’کاربائیڈ گن‘ پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ یہ فیصلہ ان واقعات کے بعد لیا گیا، جن میں ان ’کھلونوں‘ کے دھماکے سے کئی بچوں اور نوجوانوں کی آنکھیں متاثر ہوئیں۔ انتظامیہ نے اس پابندی کو فوری اثر سے نافذ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی وارننگ دی ہے۔

بھوپال کے کلکٹر کوشلیندر وکرم سنگھ نے جاری کردہ حکم نامے میں کہا ہے کہ کوئی بھی شخص دھماکہ خیز مواد یا پٹاخوں کا استعمال کرتے ہوئے ایسی کاربائیڈ گن تیار، اکٹھی یا فروخت نہیں کرے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ لوہے، اسٹیل یا پی وی سی پائپ میں دھماکہ خیز مادہ بھر کر تیز آواز پیدا کرنے والے یہ آلات غیر قانونی ہیں اور ان سے انسانی جان و صحت کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔

اسی طرح، گوالیار کی کلکٹر روچیکا چوہان نے بھی اپنے حکم میں کہا ہے کہ کاربائیڈ گن میں استعمال ہونے والا کیمیکل، یعنی کیلشیم کاربائیڈ جب پانی سے ملتا ہے تو ایسیٹیلین گیس پیدا ہوتی ہے، جو نہ صرف آنکھوں بلکہ دماغ اور اعصابی نظام کے لیے بھی مضر اثرات رکھتی ہے۔ ان کے مطابق، یہ عمل بچوں کے لیے خطرناک تفریح بن چکا ہے، جس کے نتائج کئی بار مستقل جسمانی نقص کی صورت میں سامنے آتے ہیں۔

حکم نامہ جاری ہونے کے فوراً بعد بھوپال اور گوالیار میں پولیس و ضلعی انتظامیہ کی ٹیموں نے کارروائی شروع کر دی ہے۔ بھتروار، لوہیا بازار، نیا بازار بڑا، ہیرا ویلڈنگ سنٹر اور دیگر علاقوں میں چھاپے مارے جا رہے ہیں تاکہ کاربائیڈ گن کی غیر قانونی تیاری، ذخیرہ اندوزی یا فروخت کا پتہ لگایا جا سکے۔


انتظامیہ نے شہریوں سے بھی تعاون کی اپیل کی ہے۔ گوالیار ضلع انتظامیہ نے عوام کو ہدایت دی ہے کہ اگر کسی بھی علاقے میں کاربائیڈ گن کی تیاری یا فروخت کا علم ہو تو وہ فوری طور پر پولیس کنٹرول روم کو اطلاع دیں۔ اس مقصد کے لیے ہیلپ لائن نمبر 704911029، 2363636 اور 24453333 جاری کیے گئے ہیں۔

کلکٹر کوشلیندر وکرم سنگھ نے متنبہ کیا ہے کہ کاربائیڈ گن بنانے، فروخت کرنے یا استعمال کرنے والوں کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 223 سمیت دیگر متعلقہ قوانین کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کے آلات کو کھلونا سمجھنے کی غلطی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے، اس لیے والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو اس سے دور رکھیں۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں ایسے کئی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جن میں اسکول کے بچوں نے کاربائیڈ گن سے کھیلتے ہوئے خود کو یا اپنے ساتھیوں کو زخمی کر دیا۔ بعض متاثرین کی آنکھوں کی بینائی جزوی طور پر ضائع ہو گئی۔ ان واقعات نے ضلعی انتظامیہ کو فوری کارروائی پر مجبور کیا۔

بھوپال اور گوالیار میں کاربائیڈ گن پر پابندی کو عوامی سلامتی کے لیے ایک ضروری قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ حکام نے کہا ہے کہ اگر شہری تعاون کریں تو ایسے خطرناک اور مہلک ’کھلونے‘ کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکتا ہے۔