
سیلی پیرل کا انتقال 97 برس کی عمر میں اسرائیل میں ان کے گھر پر ہوا اور ان کی موت کا اعلان یروشلم میں ہولوکاسٹ کی یادگار یاد واشیم میموریل کی طرف سے جمعرات دو فروری کی رات کیا گیا۔ پیدائشی طور پر جرمنی سے تعلق رکھنے والے سیلی پیرل کی خود نوشت سوانح حیات I was Hitler Youth Salomon کو بین الاقوامی شہرت حاصل ہوئی تھی۔
Published: undefined
اسی کتاب کو بنیاد بنا کر ان کی زندگی پر 1990ء میں ڈائریکٹر اگنیسکا ہالینڈ نے ایک فلم بھی بنائی تھی، جسے کئی بین الاقوامی ایوارڈ ملے تھے۔
Published: undefined
سیلی پیرل 1925ء میں جرمنی میں پیدا ہوئے تھے اور ان کا تعلق لوئر سیکسنی کے علاقے سے تھا۔ وہ لوئر سیکسنی میں شہر براؤن شوائگ کے قریب پائنے نام قصبے میں پیدا ہوئے تھے اور نازیوں کے اقتدار میں آنے کے بعد جرمنی سے فرار ہو کر پولینڈ چلے گئے تھے۔ بعد میں انہیں پولینڈ سے بھی فرار ہونا پڑا تھا۔
Published: undefined
پیرل کو پیش قدمی کرتے ہوئے جرمن دستوں نے 1941ء میں ماضی کی ریاست سوویت یونین کے علاقے سے گرفتار کیا تھا۔ وہ ہولوکاسٹ کہلانے والے یہودی قتل عام کے دوران اس لیے زندہ بچ گئے تھے کہ تب انہوں نے اپنے لیے نسلی طور پر ایک اقلیتی جرمن باشندے کی نقلی شناخت اپنا لی تھی۔
Published: undefined
اپنی گرفتاری کے بعد سیلی پیرل نے سابق سوویت یونین میں نازی دستوں کی طرف سے 'مشرقی محاذ‘ کہلانے والے جنگی میدان میں ایک سال تک خدمات انجام دی تھیں۔ اس کے بعد انہیں تعلیم و تربیت اور قیام کے لیے ہٹلر کے پرستار جرمن نوجوانوں کے لیے قائم کردہ ایک 'ہٹلر یوتھ اسکول‘ میں بھیج دیا گیا تھا۔
Published: undefined
ان کے لیے یہ خطرہ اور جان سے مار دیے جانے کا خوف دوسری عالمی جنگ کے اختتام تک باقی رہے تھے۔ 'میں ہٹلر یوتھ کا سالومن تھا‘ ان کی زندگی کے ایسے ہی واقعات کی روداد ہے۔
Published: undefined
دوسری عالمی جنگ کے بعد سیلی پیرل ترک وطن کر کے اسرائیل میں آباد ہو گئے تھے۔ 1999ء میں انہیں جرمن اسرائیلی مفاہمت کی ترویج کے لیے جرمنی کی طرف سے فیڈرل کراس آف میرٹ نامی اعلیٰ سول ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔
Published: undefined
سیلی پیرل یا 'ہٹلر یوتھ کے سالومن‘ کی موت پر جرمن صوبے لوئر سیکسنی کے وزیر اعلیٰ شٹیفان وائل نے خاص طور پر ان کے اہل خانہ او لواحقین سے اظہار تعزیت کیا ہے۔
Published: undefined
شٹیفان وائل نے کہا، ''جس طرح سیلی پیرل نے اُس دور کے حالات اور اپنی زندگی کے واقعات کو قلم بند کیا، اس پر اور ان کی طرف سے مفاہمت کی ترویج کے لیے نئی نسل کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہنے کی کوششوں پر ہم ان کے انتہائی شکر گزار ہیں۔‘‘
Published: undefined
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق صرف اسرائیل ہی میں آج بھی ایک لاکھ پچاس ہزار چھ سو ایسے افراد زندہ ہیں، جو دوسری عالمی جنگ کے دوران نازیوں کے ہاتھوں ہولوکاسٹ کے عینی شاہد ہیں۔ ان میں سے ایک ہزار سے زائد افراد 100 سال سے زائد کی عمروں کے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined