سماج

ایران: حجاب مخالف مظاہروں اور ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ

ایرانیوں نے حکومت کی جانب سے سخت کارروائیوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے تیز کر دیے ہیں، جو انتظامیہ کے لیے ایک سنگین چیلنج بنتے جارہے ہیں۔

ایران: حجاب مخالف مظاہروں اور ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ
ایران: حجاب مخالف مظاہروں اور ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ 

ایرانی حکام نے مظاہروں کی مبینہ طور پر حمایت کے خلاف میڈیا سے وابستہ افراد کو خبردار کیا ہے۔ ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی آئی ایس این اے نے تہران کے صوبائی گورنر کے حوالے سے بتایا کہ حکام احتجاج میں شامل ہونے والی "مشہور شخصیات کے خلاف کارروائی" کریں گے۔

Published: undefined

ایرانی فلم سازوں، کھلاڑیوں، موسیقاروں اور اداکاروں نے مظاہروں کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔ چند روز قبل ایرانی فٹ بال ٹیم نے ویانا میں ایک دوستانہ میچ کے دوران اپنی قومی ٹیم کے لوگو کو ڈھانپ دیا تھا۔

Published: undefined

تقریباً دو ہفتے قبل ایک 22 سالہ کرد خاتون مہسا امینی کو "نازیبا لباس" پہننے کے الزام میں اخلاقی پولیس کے ذریعہ گرفتار کرنے اور پولیس حراست میں ان کی موت کے بعد شروع ہونے والے مظاہرے ایران کے مختلف شہروں میں پھیل چکے ہیں اور یہ سلسلہ مسلسل جاری ہے، جو انتظامیہ کے لیے ایک سنگین مسئلہ بن گیا ہے۔

Published: undefined

ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ

حقوق انسانی گروپوں کا کہنا ہے کہ مظاہروں کے دوران سکیورٹی فورسز طاقت کا بے تحاشہ استعمال کر رہی ہے۔ اوسلو سے سرگرم ایران ہیومن رائٹس نامی تنظیم کا کہنا ہے کہ مظاہروں کے دوران جمعرات کے روز تک کم از کم 83 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

Published: undefined

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی اس سے قبل"مظاہرین کے ساتھ سکیورٹی فورسز کے انتہائی بے رحم سلوک" کا ذکر کیا تھا۔ جب کہ صحافیوں کی تنظیم 'کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس' نے جمعرات کے روز بتایا کہ صحافیوں کی گرفتاری کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

Published: undefined

کمیٹی کے مطابق جمعرات کے روز تک کم از کم 28 صحافیوں کو سلاخوں کے پیچھے ڈالا جا چکا ہے۔ جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئر بوک نے جمعرات کے روز کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ مہسا امینی کی موت کے بعد یورپی یونین ایران پر مزید پابندیاں عائد کرے۔

Published: undefined

ایرانی صدر نے بدامنی کے لیے مغرب کو ذمہ دار ٹھہرایا

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے جمعرات کے روز کہا کہ حکام نے بڑی تعداد میں "فسادیوں" کو گرفتار کیا ہے۔ اس نے تاہم ان کی تعداد نہیں بتائی۔ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ یہ بدامنی سن 1979 کے انقلاب کے بعد سے ایران کے خلاف دشمن مغربی طاقتوں کا تازہ ترین اقدام ہے۔

Published: undefined

ابراہیم رئیسی نے کہا، ''دشمن طاقتیں پچھلے 43 برسوں سے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ غلطیوں کا ارتکاب کررہی ہیں۔ انہوں نے یہ تصور کرلیا تھا کہ ایران ایک کمزور ملک ہے جس پر غلبہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔"

Published: undefined

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق 17ستمبر سے شروع ہونے والے مظاہروں کے دوران اب تک پولیس اہلکاروں سمیت 41 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined